میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ماحولیات کے ماتحت ادارے سیپا میں اندھیر نگری چوپٹ راج

محکمہ ماحولیات کے ماتحت ادارے سیپا میں اندھیر نگری چوپٹ راج

ویب ڈیسک
منگل, ۲۳ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا میں اندھیر نگری چوپٹ راج ، ڈی جی اور ایڈیشنل ڈی جی کے عہدوں پرتعینات دوٹیکنیکل افسران ایک ہی نوعیت کی خدمات سرانجام دینے میں مصروف ہے، نان کیڈر افسر ڈی جی سیپا نعیم مغل کے کرسی پر براجمان ہونے کے باعث حکومت سندھ کو سالانہ ایک کروڑ روپے نقصان ہونے کا انکشاف ہے، ایڈیشنل ڈی جی کو ترقی دینے کے بجائے 3 سال سے اضافی چارج پر تعینات رکھا ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ،حکومت سندھ کا واحد محکمہ ہے جس میں گریڈ 20کے دوعہدے ڈائریکٹر جنرل اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل دونوں کے دونوں نان کیڈر بنادی گئے ہیں اور دونوں پر ہی ٹیکنیکل افسران تعینات ہیں، دونوں عہدوں کی نوعیت یکساں ہیں، ایک ہی نوعیت کی خدمات کے لئے 2اعلیٰ افسر تعینات ہیں، دونوں عہدوں کے برقرار رہنے کی وجہ سے ایک پوسٹ کی تنخواہ، ٹی اے ڈی اے، دفتری اخراجات اور سپورٹ اسٹاف کی تنخواہوں کی مد میں سندھ حکومت کو سالانہ ایک کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ10 سال قبل جب ڈی جی سیپا کی پوسٹ کیڈر تھی تو اُس وقت کے سیکریٹری ماحولیات میر حسین علی نے گریڈ 20کی ایک ٹیکنیکل پوسٹ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے نام سے منظور کرائی تھی تاکہ ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے تعینات ہونے والے نان ٹیکنیکل کیڈر افسر کو وہ ٹیکنیکل معاملات میں مشورے دے سکے، تاہم 2017میں ایس بی سی اے کے ایک اعلی افسر کی سفارش اور اُس وقت کے وزیر ماحولیات تیمور علی تالپور کی خصوصی کرم نوازی کی وجہ سے جب ڈی جی سیپا کی پوسٹ کیڈر شیڈول سے نکال کر نان کیڈر بناتے ہوئے اُس پرایک نان کیڈر ٹیکنیکل افسر نعیم مغل کی تعیناتی کو قانونی شکل دے دی گئی تو اُس کے بعد ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کی ٹیکنیکل پوسٹ کی ضرورت باقی نہیں رہی تھی کیونکہ بطور ٹیکنیکل افسر نعیم مغل کوکسی کی ٹیکنیکل مشاورت کی ضرورت نہیں تھی۔ذرائع کے مطابق نان کیڈر افسر نعیم مغل کی ایماء پر ایڈیشنل ڈی جی کی پوسٹ کو ختم نہیں کیا گیا وہ اس لیے کہ نعیم مغل کو اگر کسی وجہ سے میرٹ کی بنیاد پر ڈی جی کی کیڈر پوسٹ سے ہٹا دیا گیا تو وہ ایڈیشنل ڈی جی کی پوسٹ پر براجمان ہوکر ادارے میں اپنا تسلط قائم رکھ سکے۔ ذرائع نے کہا کہ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ تین سال سے ایڈیشنل ڈی جی کی پوسٹ پر نعیم مغل نے ادارے کے کسی ٹیکنیکل افسر کی مستقل تعیناتی نہیں ہونے دی اور تین سا ل ہی سی ڈائریکٹر ٹیکنیکل وقار حسین پھلپوٹو مذکورہ پوسٹ پر قائم مقام حیثیت سے کام کررہا ہے حالانکہ وہ تجربے اور قابلیت کی بنیاد پر گریڈ 19سے گریڈ20میں ترقی حاصل کرکے مستقل تعیناتی کا حقدار ہے لیکن نعیم مغل نے اُس کی ترقی مختلف حیلوں بہانوں سے اب تک ہونے نہیں دی ہے اور اس طرح ایڈیشنل ڈی جی کی پوسٹ بطور بفر پوسٹ اپنے بچاؤ کے لیے محفوظ رکھی ہے۔ذرائع کے مطابق نان کیڈر افسر ہونے کی وجہ سے نعیم مغل ادارے کے معاملات چلانے میں ناکام ہوچکا ہے اور چار پانچ منظور نظر افسران و عملے کے ساتھ تمام معاملات اپنے تئیں چلائے جارہے ہیں، سیپا چار سال گذرنے کے باوجود واٹر کمیشن کے دئیے گئے اہداف میں سے ایک بھی حاصل نہیں کرپایا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں