سیوریج کے نالوں پر قبضہ،واٹر کارپوریشن انتظامی ذمہ داری میں ناکام
شیئر کریں
کراچی میں سیوریج کے نالوں پر قبضے ہو گئے۔ قبضوں کے باعث سیوریج نالے گندگی سے بھر گئے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ تجاوزات کے خاتمے میں ناکام ہو گیا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے چیپٹر 16 کے سیکشن 145 میں تحریر ہے کہ اگر کہیں تجاوزات ہو جائیں تو قبضہ قانون کے تحت ختم کروایا جائے گا، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ایکٹ 2015 (ترمیمی) کے سیکشن 14 اے میں تحریر ہے کہ اگر کوئی شخص بورڈ کی املاک پر قبضہ کرتا ہے تو 10 سال قید کی سزا دی جائے یا 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا، دونوں سزائیں بھی دی جا سکتے ہیں۔ کراچی کے ضلع ملیر اور جنوبی میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے نالوں، لائنز اور زمین پر لینڈ گریبرز نے قبضے کر لئے ہیں۔ ضلع ملیر میں اسکیم 33، سیکٹر 24 اے، پائیونر فاؤنٹین اور وائٹ ہاؤس کے سامنے نالے پر مقامی لوگوں نے قبضہ کر کے دیواریں، لان اور پارکنگ بنا لی ہے، ضلع ملیر کی اسکیم 33 میں مدراس چوک کے قریب مین سیوریج لائن پر لینڈ گریبرز نے نرسری قائم کر لی ہے، ضلع جنوبی میں واٹر بورڈ کے کلفٹن پمپنگ اسٹیشن کے چینل اور زمین پر مقامی لوگوں نے گھر تعمیر کر لئے ہیں، ملیر میں شیرپاؤ کالونی میں نالے پر لوگوں نے گھر تعمیر کر کے قبضہ کر لیا ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی انتظامیہ نے تجاوزات اور قبضوں کے خاتمے کے لئے کوئی بھی کوشش نہیں کی جس کے باعث واٹر بورڈ انتظامیہ کی تجاوزات کے خاتمے کے لئے غیر سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔ اعلی حکام نے سفارش کی ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے نالوں، لائنز اور زمین سے تجاوزات ختم کروائے جائیں اور تجاوزات کے ذمیدار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔