ڈاؤ یونیورسٹی انتظامیہ کی من پسند وں پر نوازشیں جاری
شیئر کریں
(رپورٹ:مسرور کھوڑو) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس انتظامیہ کی ایک اور من پسند شخص پر نوازش بے نقاب ہوئی ہے ، غیر ملکی شہریت رکھنے والا سہیل راؤ ماہانہ 5ہزار ڈالرز تنخواہ، گاڑی، پیٹرول اور دیگرمراعات کے ساتھ اہم عہدے پر تعینات ہوا، یونیورسٹی ملازمین نے نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو غیرقانونی امور پر نوٹس اور تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس میں انتظامیہ کی جانب سے من پسندی، ملازمین کے ساتھ ناانصافی، غیرقانونی امور دھڑلے سے جاری ہیں، وائس چانسلر ڈاؤ محمد سعید قریشی نے کچھ عرصہ پہلے امریکی شہریت رکھنے والے سہیل راؤ پر خاص مہربانی کرتے ہوئے سینئرایڈوائزر ٹو وائس چانسلر کے عہدے پر تعینات کردیا، جس کو ماہانہ 5 ہزار ڈالرز تنخواہ، گاڑی، پیٹرول سمیت دیگر مراعات سے نوازا گیا، جبکہ ملازمین کی جانب سے اسی عمل پر اعتراضات اٹھائے گئے ، جس کے بعد سہیل راؤ سے کئے گئے معاہدے کو ختم کر کے ان کو بلا معاوضہ رکھا گیا، ڈاؤ یونیورسٹی کے ایک سینئر ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی شہریت رکھنے والے سہیل راؤ کو 5 ہزار ڈالرز کی تنخواہ سمیت دیگر مراعات کے ساتھ سینئر ایڈوائزر ٹو وی سی کے عہدے پر تعینات کیا گیا، ملازمین کے اعتراضات پر ان سے کئے گئے معاہدے کو ختم کر کہ انہیں بلا معاوضہ عہدے پر بٹھایا گیا ہے ، لیکن غیرملکی شہریت رکھنے والے سہیل راؤ کو و ہی مراعات دی جا رہی ہیں،امریکا سے یہاں آتے ہیں تو اُنہیں ڈاؤ یونیورسٹی کے گیسٹ ہاؤس میں ٹہرانے کے بجائے بڑے اور مہنگے ترین ہوٹلوں میں رہائش دی جاتی ہے ، جس کے اخراجات ڈاؤ یونیورسٹی کے اکاؤنٹس سے ادا کیے جاتے ہیں، سہیل راؤ کو ادارے کی ڈیٹا تک رسائی ہے ، یونیورسٹی میں غیرملکی طلبا کی تعداد بھی بے شمار ہے ، ایسے شخص کے ساتھ ادرے کا اہم ڈیٹا شیئر کرنا سنگین مضمرات رکھتا ہے ، یونیورسٹی کے ملازمین نے نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو تحریری درخواست دی ہے کہ انتظامیہ کی من پسندی اور غیرقانونی معاملات پر سختی سے ایکشن لیں۔