میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پبلک سروس کمیشن، بدعنوانی کے الزامات والے اہم عہدوں پر فائز

پبلک سروس کمیشن، بدعنوانی کے الزامات والے اہم عہدوں پر فائز

ویب ڈیسک
پیر, ۲۳ ستمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) اعلیٰ عہدوں پر تقرریوں کرنے والا اہم ادارہ سندھ پبلک سروس کمیشن مسلسل متنازع، کچھ دن قبل احتساب عدالت نے سابق اسسٹنٹ کمشنر ممتاز چنا سمیت دیگر ملزمان کو سزا سنائی تھی، ممتاز چنا سندھ پبلک سروس کمیشن کے کنٹرولر امتحانات کے عہدے پر براجمان تھے، کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے افسران کمیشن کے اہم عہدوں پر فائز، تفصیلات کے مطابق اعلیٰ عہدوں پر زبانی و تحریری امتحانات لے کر تقرریوں کے سفارش کرنے والا اہم ادارہ سندھ پبلک سروس کمیشن تنازعات کی زد میں ہے، ذرائع کے مطابق گزشتہ کئی سالوں سے سندھ پبلک سروس کمیشن کو ایک سسٹم کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا ہے اور اس سسٹم پر کروڑوں روپے لے کر نوکریاں فروخت کرنے کے الزامات لگتے آ رہے ہیں، ذرائع کے مطابق مختلف عہدوں کے کیلئے مختلف ریٹس طے کرکے نجی ایجنٹس کے ذریعے ڈیلنگ کی جاتی ہے اور اس تمام مرحلے کا اہم سیاسی ہاؤس کے ذریعے کنٹرول و مانیٹر کیا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق کمیشن میں نوکریاں فروخت کرنے کی گیم اربوں روپے کی ہے جس میں سسٹم کے اہم سیاسی اسٹیک ہولڈر سمیت کمیشن کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں، کچھ دن قبل حیدرآباد کی احتساب عدالت نے سابق ڈی سی اور 2 سابق اسسٹنٹ کمشنرز سمیت 12 ملزمان کو سزا سنائی تھی، احتساب عدالت نے ملزمان پر جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سنایا، سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں نامزد 12 ملزمان میں 9 سرکاری ملازم اور 2 پرائیوٹ افراد شامل تھے، احتساب عدالت نے سابق ڈی سی اور سابق اسسٹنٹ کمشنرز سمیت ریونیو ملازمین کو 5، 5 سال قید اور 25 لاکھ روپے فی کس جرمانہ 2 پرائیوٹ افراد کو 10، 10 سال قید اور 78 کروڑ روپے فی کس جرمانہ عائد کیا تھا، ملزمان میں سابق ڈی سی جامشورو سہیل ادیب بچانی، سابق اسسٹنٹ کمشنرز جاوید سومرو، اور ممتاز چنا بھی ملزمان میں شامل ملزمان میں سابق مختیار کار ارشاد کامرانی اور دیگر ریونیو ملازمین بھی شامل ہیں، سزائے پانے والے مجرموں پر تھانہ بولا خان میں 731 ایکڑ سرکاری زمین کی خرد برد پر سال 2019 میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا ملزمان نے زمینوں کے جعلی کھاتے بنوا کر 2 ارب 84 کروڑ روپے کی خرد برد کی، سزا پانے والوں میں شامل سابق اسسٹنٹ کمشنر ممتاز چنا سندھ پبلک سروس کمیشن میں کنٹرولر امتحانات کے عھدے پر فائز تھے، سندھ پبلک سروس کمیشن کے اہم اور حساس عھدے پر نیب ریفرنس میں نامزد ملزم ممتاز چنا کی تعیناتی نے سندھ پبلک سروس کمیشن کی شفافیت و دیگر معاملات پر سنگین سوالات کھڑے کردیئے ہیں ، ذرائع کے مطابق ریونیو میں کرپشن کے مختلف الزامات کا سامنا کرنے والے افسران بھی کمیشن میں اہم عہدوں پر موجود ہیں جبکہ کمیشن ممبران جو کہ رٹائرڈ افسران ہیں ان پر بھی دوران سروس مختلف قسم کے الزامات لگتے رہے ہیں، سندھ پبلک سروس کمیشن میں موجود مافیا اور سیاسی سسٹم کے گٹھ جوڑ کے باعث سندھ کا اہم ادارہ اپنے ساکھ ختم کر رہا ہے، ممتاز چنا کو ملنے والی سزا پر سندھ پبلک سروس کمیشن نے پریس رلیز جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان کی گرفتاری و سزا کمیشن پر اثرانداز نہیں ہے کمیشن کے روزہ مرہ کا کام معمول کے مطابق جاری ہے.۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں