ناگوری سوسائٹی میں سیپا کے احکامات ہوامیں اڑا دیے گئے
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا کے احکامات ناگوری سوسائٹی میں ہوا میں اڑا دیئے، بھینسوں کے باڑوں کا کچرہ ملیر ندی میں پھینکنے کا سلسلہ تھم نہ سکا، سیپا نے ناگوری سوسائٹی کے صدر اور سیکریٹری کو ایک بار نوٹس جاری کرکے آج طلب کرلیا۔ ملیر کے زمیندار محمد صدیق بلوچ نے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرکے موقف اختیار کیا کہ بحریہ ٹاؤن کے قریب بھینسوں کے باڑوں کا کچرہ ملیر ندی میں پھینکا جارہا ہے جس کے باعث ملیر ندی میں ماحولیاتی آلودگی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں، عدالت کے احکامات کے بعد انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے گزشتہ برس ناگوری سوسائٹی کے صدر اور سیکریٹری کو نوٹس جاری کرکے ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی لیکن ناگوری سوسائٹی کے باڑوں کے بااثر مالکان نے سیپا نوٹس ہوا میں اڑا دیے اور پیش نہیں ہوئے، جس کے بعد سیپا نے گزشتہ برس اگست میں ناگوری سوسائٹی کے صدر اور سیکریٹری کو نوٹس جاری کرکے ملیر ندی میں باڑوں کا کچرہ اور گوبر نہ پھینکنے کی ہدایت کی تھی لیکن ناگوری سوسائٹی کے ذمے داران اور باڑے کے مالکان نے سیپا نوٹس کو نظرانداز کرکے باڑوں کا کچرہ ملیر ندی میں پھینکنے کا سلسلہ جاری رکھا جس پر سیپا نے ناگوری سوسائٹی کے صدر اور سیکریٹری کو نوٹس جاری کرکے ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کے سامنے آج پیش ہونے کی ہدایت کی ہے، پیش نہ ہونے کی صورت میں قانونی کارروائی شروع کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ محکمہ ماحولیات سندھ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کے قریب بھینسوں کے باڑوں کے مالکان باڑوں کا تمام کچرہ ملیر ندی میں پھینکتے ہیں اور سیپا کے نوٹسز کا ناگوری سوسائٹی کے صدر، سیکریٹری پر کوئی بھی اثر نہیں رہا، ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل اور ملیر کے انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر منیر عباسی سیپا احکامات پر عمل درآمد کروانے میں ناکام ہوگئے ہیں اور ملیر ندی میں باڑوں کا کچرہ پھینکا جاتا ہے جس سے شدید ماحولیاتی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔