کرپٹ نظام سے مستفیدہونے والے ووٹنگ مشین کے مخالف ہیں ،عمران خان
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں مافیا کا سامنا ہے، کرپٹ نظام سے مستفید ہونے والے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت کررہے ہیں،ملک میں ہر الیکشن متنازعہ ہو جاتا ہے، ای وی ایم پاکستان کے سارے مسائل حل کر دیگی،میری زندگی کا تجربہ یہ ہے کہ جب تک آپ خود ہار نہیں مانتے، شکست آپ کو ہرا نہیں سکتی۔ اسلام آباد میں وفاقی وزرا ء کے ساتھ پرفارمنس ایگریمنٹ پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ضروری ہے ہم اپنی حکومت کے آخری دو سال اہداف مقرر کرکے ان کا سہہ ماہی جائزہ لیں، رواں ایک سال ہمارے لیے بہت اہم ہے، ہم نے رواں سال اہداف مکمل کیے تو آئندہ سال آسان ہوگا، حکومت میں ہوتے ہوئے اپنی کارکردگی کا جائزہ لینا ضروری ہے۔عمران خان نے کہا کہ حکومت کے تین سال میں جتنا سیکھا اتنا زندگی میں نہیں سیکھا، کیونکہ سب سے زیادہ مشکل وقت یہ تھا، انسان کا پتہ ہی مشکل وقت میں پتہ چلتا ہے، جو انسان محنت نہیں کرتا وہ ترقی نہیں کرسکتا، اگر آج تھوڑے سے یہودی دنیا میں سب سے طاقتور ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سب سے زیادہ پڑھے لکھے ہیں، امریکا کی ہر یونی ورسٹی میں یہودی بیٹھے ہیں کیونکہ وہ محنت کرتے ہیں، مشکل وقت میں صبر کرنے سے اگلی مشکل میں بقا کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے، حکومت کے تین سال کا زندگی سے موازنہ کرتا ہوں، جتنا تین سال میں سیکھا ہے اتنا زندگی میں کبھی نہیں سیکھا، سب سے مشکل وقت یہی تھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم سارے مافیا کے سامنے کھڑے ہیں، کرپٹ نظام سے مستفید ہونے والے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت کررہے ہیں، ذاتی مفادات والے تبدیلی نہیں چاہتے، ای وی ایم سے ہمیں کیا فائدہ ہے، کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے مخالفت کررہے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے لوگوں کو کیا مسئلہ ہے، اسے متنازع بنایا ہوا ہے، ہر الیکشن میں دھاندلی کی شکایت ہوتی ہے مگر کوئی تجویزنہیں دیتا کیسے مسئلہ دورکریں، کرپٹ مافیا ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے، ہمارے سامنے کرپٹ مافیاسے نمٹنے کا چیلنج ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آخری دو سال ہمارے اہم ترین ہیں، اس سال ہم محنت کرلیں تو ہم ترقیاتی فنڈز سے نہیں بلکہ حکومتی کارکردگی سے جیتیں گے، خصوصا کے پی، پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں، تاہم اصل جنگ اس وقت پنجاب کی ہے، آخر دو سال میں پورا زور لگاکر اہداف کو حاصل کرلیا تو حکومت مزید مضبوط ہوکر آگے جائے گی۔ عمران خان نے کہا کہ کرکٹ ٹیم میں 2 طرح کے کھلاڑی دیکھے، ایک باصلاحیت کھلاڑی ہوتے تھے، دوسری قسم ایسے کھلاڑیوں کی تھی جو انتھک محنت کرتے تھے، مسلسل جدوجہد کرنیوالا ہی زندگی میں کامیاب ہوتا ہے، زندگی میں جیت ہو یا ہار، اپنی کارکردگی کا جائزہ لیتے رہنا چاہیئے، یقین ہے وزراء اپنے اہداف حاصل کرلیں گے۔واضح رہے کہ کابینہ نے ستمبر 2019 میں وفاقی وزارتوں کے ساتھ کارکردگی بہتر بنانے کی غرض سے معاہدوں پر دستخط کرنے کی منظوری دی تھی۔ مالی سال 2019-2020 میں 11 وزارتوں/ڈویژنوں کے ساتھ کامیاب پائلٹ پراجیکٹ کے بعد تمام 41 وزارتوں/ڈویژنوں کے ساتھ کارکردگی کے معاہدوں پر مالی سال 2020-2021 میں دستخط کیے گئے۔وفاقی حکومت نے اب اگلے دو مالی سالوں کے لیے وزیر اعظم اور وزرا ء کے درمیان کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت تمام وزارتوں کے کل 1090 اقدامات شامل ہیں، جو ترقیاتی منصوبوں ، معیشت ، پالیسی سازی، اصلاحات اور دیگرمتفرق شعبوں سے متعلق ہیں۔