میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئی ایم ایف پروگرام کیلئے مشکل فیصلے لینا پڑیں گے، گور نر اسٹیٹ بینک

آئی ایم ایف پروگرام کیلئے مشکل فیصلے لینا پڑیں گے، گور نر اسٹیٹ بینک

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۳ ستمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

گور نر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہاہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے لئے مشکل فیصلے لینا پڑیں گے ،پاکستان نیٹ انٹرنیشنل ذخائر 16 ارب ڈالر سے زائد بڑھے ہیں،نیٹ ذخائر قرضے لے کر نہیں بڑھا سکتے ہیں۔ وہ لیڈرز ان اسلام آباد سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ ہر اسٹیج پر کیا چیلنجز آئے ؟اور انہیں کس طرح چیلنجز کو کس طرح ہنڈل کیا ،گزشتہ تین سال سیکہانی شروع کریں تو معیشت کے تین مرحلے تھے۔ انہوںنے کہاکہ پہلا مرحلہ معیشت کے استحکام کا تھا، مالی سال 2019 میں رواں کھاتوں کا خسارہ بہت بلند تھا،بجٹ خسارہ 2019 میں نو فیصد تھا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے میکرو اکنامک انڈیکیٹرز خراب ہورہے تھے،جب یہ انڈیکیٹر خراب ہوتے ہیں تو امداد اور قرض دینے والے ادارے پیچھے ہٹ رہے ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت دیگر ادارے پیچھے ہٹ جاتے ہیں اور ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے پاس جانا کوئی ایک خوشی نہیں ہوتی ہے،آئی ایم ایف پروگرام کے لئے مشکل فیصلے لینا پڑیں گے۔ انہوںنے کہاکہ جون 2019 سے مارچ 2020 تک کورونا تک آئی ایم ایف کا پروگرام پر عمل کیا اور معیشت کو استحکام دیا۔ انہوںنے کہاکہ اس دوران پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ 30 فیصد بڑھی ایکویٹی مارکیٹ مستقبل پر نظر رکھتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اسٹاک مارکیٹ اشارہ ہوتی ہیں کہ مستقبل پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا۔ انہوںنے کہاکہ دوسرا فیز اس وقت شروع ہوتا ہے جب معیشت پر قابو پارہے تھے کورونا آگیا ،پاکستان ایک بڑا ملک ہے،مگر اس میں لوگ بہت غریب ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جب یہ وباء پھیلتی تو گنجان آباد علاقوں میں وائرس ایسے پھیلتا تو ہمیں بہت دقت آتی انہوںنے کہاکہ کورونا میں جب پہلا فیز آیا تو اس بحران میں بھی حکومت نے این سی او سی کے ذریعے اچھی طرح کنٹرول کیا ۔انہوںنے کہاکہ دنیا کی اوسط لیں دس لاکھ آبادی پر 100 کورونا کیسز تھے،پاکستان میں 10 لاکھ پر 20 سے 25 زائد نہیں بڑھی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں 10 لاکھ پر 18 اموات ہیں اور دنیا کی اوسط 80 اموات ارو امریکا میں 90 اموات ہیں۔ انہوںنے کہاکہ احساس کیش پروگرام سے جلد انداز میں کیش دیا،عالمی بینک نے دنیا کا سب بڑا اور جلد عملدرآمد کیا جانے والا پروگرام تھا۔ انہ￿ںنے کہاکہ اسٹیٹ بینک نے معیشت کو سپورٹ کے اقدامات کیئے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں عارضی فنانس کیلئے 400 ارب روپے سے زائد دیئے اسٹیٹ بینک نے 240 ارب روپے سستے قرضے ملازمت برقرار رکھنے کیلئے دیئے ،کورونا میں ہماری پرفارمنس کیا رہی معیشت کی طرف کیا رہا انہوںنے کہاکہ چار فیصد جی ڈی پی گروتھ کا مطلب ہے کہ افراط زر سے چار فیصد زیادہ رفتار پر لوگوں کی آمدنی بڑھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عوامی قرض کو جی ڈی پی کا 85 فیصد سے کم کر کے 83 فیصد پر کردیا گیا ہے،ایمرجنیگ مارکیٹس میں عوامی قرض کا تناسب جی ڈی پی کے مقابلے کم ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے بیرونی کھاتوں کو بہتر بنایا ہے آج زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر کے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نیٹ انٹرنیشنل ذخائر 16 ارب ڈالر سے زائد بڑھے ہیں۔ نیٹ ذخائر قرضے لے کر نہیں بڑھا سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہماری جی ڈی پی ایک اچھی رفتار سے بڑھ رہی ہے،اب ترقی کا مرحلہ آگیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں