سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ڈائریکٹر جنرل آشکار داور کرپٹ مافیاکے جال میں پھنس گئے
شیئر کریں
( رپورٹ :جوہر مجید شاہ) ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آشکار داور ” کرپٹ مافیا” کی جانب سے بچھائے گئے جال میں پھنس کر رہ گئے وسیع تجربہ رکھتے ہوئے کرپٹ عناصر سے بخوبی واقف ہونے کے باوجود ” معطلی ” ٹرانسفر پوسٹنگ ” غیرقانونی لوٹ مار کمائی والی جگہوں /مال بٹورنے والی جگہوں سے ٹرانسفر کرنے تک کا حاصل شدہ اختیار کا استعمال وہ تاحال نہ کرسکے، جبکہ بحیثیت ڈی جی انکا یہ استحقاق بھی ہے کہ وہ جسے چاہیں اپنی ٹیم کا حصہ بنائیں، مگر انھیں یہ سب کرنے سے کس نے روک رکھا ہے یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے اور کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے بحیثیت ڈی جی دفتری اوقات کار میں انکی سارا دن ملاقات۔( کرپٹ مافیا) سے رہتی ہے، مگر تاحال اس مافیا کے خلاف انضباطی کارروائی عمل نہیں لائی جا سکی جس سے ڈی جی کے اختیارات اور انکے استعمال پر بھی شکوک وشبہات جنم لے رہیں ہیں۔ ادھر شہر بھر میں غیرقانونی تعمیرات کا جن بے قابو ہوگیا کرپٹ مافیا نے پورے شہر کو نشانے پر لے لیا، اس حوالے سے انتہائی بااعتماد و باوثوق علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق نارتھ ناظم آباد زون میں غیرقانونی تعمیرات کا سیلاب امڈ آیا ہے، نارتھ ناظم آباد میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی کرپٹ مافیا نے اپنے ریاستی/ادارتی اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے علاقے کو پرائیویٹ بیٹر کے حوالے کردیا ( عمیر ارشد ) نامی بیٹر نے علاقے کو اپنی سلطنت میں تبدیل کردیا عمیر ارشد نے علاقے میں اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کے برخلاف مقامی پولیس کے گٹھ جوڑ سے پورشن مافیا کا روپ دھار لیا اور علاقے میں کئی پورشنز بنا کر فروخت کرڈالے، عمیر ارشد نے رہائشی علاقوں میں بلند و بالا عمارتیں کھڑی کرڈالیں، عمیر ارشد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے راشی افسران کے پرائیویٹ بیٹر کے طور پر کام کررہا ہے اور بلڈنگ افسران کو لاکھوں/ کروڑوں رشوت/بھتہ خوری کی رقم پہنچاتا ہے، لین /دین کے تمام معاملات بیٹر عمیر ارشد دیکھتا ہے، اس مد میں مزکورہ راشی مافیا نہ صرف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو بلکہ قومی خزانے کو لاکھوں/کروڑوں کا جھٹکا دے رہے ہیں نارتھ ناظم آباد بلاک (C ) پلاٹ نمبر اے 9 پر غیرقانونی تعمیرات عمیر ارشد کی سرپرستی میں تیزی سے جاری ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔