اینٹی کرپشن سندھ ،چیئرمین کی منظوری کے بغیرسرکاری افسر پرمقدمہ درج نہیں ہوگا
شیئر کریں
چیئرمین اینٹی کرپشن سندھ محمد وسیم نے مختلف حلقوں کی جانب سے آنے والی بعض شکایت کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے تمام متعلقہ افسران کو ہدایت جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ آئندہ ان کی منظوری کے بغیر اب کسی بھی سرکاری افسر یا اہلکاروں کے خلاف کوئی بھی ایف آئی آر درج نہ کی جائے۔ اس ضمن میں چیئرمین اینٹی کرپشن سندھ نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ون ، ڈائریکٹر ll ، ڈائریکٹر lll ، اور ڈائریکٹر لیگل سندھ اور صوبے بھر کے تمام ڈپٹی ڈائریکٹرز کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے پابند کیا ہے کہ وہ اب ان کی منظوری کے بغیر کوئی بھی مقدمہ درج نہ کریں، اس حوالے گزشتہ روز مورخہ 21 اگست 2019 کو ہیڈ آفس سندھ سے باقاعدہ ایک نوٹیفکیشن بحوالہ نمبر SO(AC)/ E& ACE/ ۔ 7-421/2019 جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ افسران کو پابند کیا گیا ہے کہ کوئی بھی مقدمہ درج کرنے سے قبل چیئرمین کی منظوری لازمی ہے ، اس حکم نامے کے مطابق چیئرمین اینٹی کرپشن سندھ نے اس بات کا سختی سے نوٹس لیا ہے کہ صوبہ بھر کے محکمہ اینٹی کرپشن کے انویسٹی گیشن افسران اپنی مرضی کے مطابق چیئرمین اور اینٹی کرپشن کی متعلقہ کمیٹیوں کی منظوری کے بغیر مختلف سرکاری افسران و اہلکاروں کو ایف آئی آر میں نامزد کرکے ان کا جینا دوبھر کر دیتے ہیں ، اس ضمن میں جاری نوٹیفکیشن میں اینٹی کرپشن کے 1993 ء کے رولز کے سیکشن 3 اور رول گیارہ کے سیکشن ll کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے جس کی شکایت چیئرمین اینٹی کرپشن آفس موصول ہو رہی تھیں ، اس حوالے سے روزنامہ جرات کو انتہائی اہم ذرائع نے بتایا کہ مختلف ایف آئی آر درج کرتے وقت تو مختلف سرکاری اہلکار و افسران کے نام موجود نہیں ہوتے، لیکن بعد ازاں حتمی چالان کے پیش کیے جانے کے وقت افسران و اہلکاروں کا نام شامل کر دیا جاتا ہے، جو کہ اینٹی کرپشن کے مروجہ قوانین کی خلاف ورزی ہے ، بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف ڈپٹی ڈائریکٹرز نے سندھ بھر میں اپنے دفاتر میں مبینہ طور پر اپنی الگ سلطنت قائم کر رکھی ہیں جہاں تقریباً ہر سرکاری محکمے کے مختلف گریڈ کے افسران کو اینٹی کرپشن کے قوانین کا حوالہ دے کر ان سے مبینہ طور پر بخشش طلب کی جاتی ہے ، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ محکمہ تعلیم ، محکمہ کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹیز اور محکمہ بورڈ آف ریونیو کی رجسٹریشن ونگ کے سب رجسٹرارز اینٹی کرپشن کے افسران کا اصل نشانہ بنتے اور ان کے زیر عتاب رہتے ہیں ، جس کی وجہ سے مذکورہ محکمہ کے افسران اینٹی کرپشن کے افسران کے عتاب سے بچنے کے لیے ہفتہ وار اور ماہانہ کی بنیاد پر انہیں مبینہ بخشش دے کر ان افسران سے اپنی جان کی خلاصی کراتے ہیں۔ اس ضمن میں مختلف سرکاری محکموں کے افسران اور اہلکاروں نے چیئرمین اینٹی کرپشن کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے ، اور مطالبہ کیا ہے کہ اینٹی کرپشن کے ہیڈ آفس میں بھی بیٹھے ہوئے بعض سیکشن افسران اور مختلف ڈائریکٹرز پر بھی کڑی نگاہ رکھی جائے جہاں پر مبینہ خلاف ضابطہ معاملات سامنے آتے رہتے ہیں۔ دریں اثناء چیئرمین اینٹی کرپشن کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کے بعد سندھ بھر میں محکمہ اینٹی کرپشن کے انسپکٹرز ، سرکل آفیسرز ، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور ڈپٹی ڈائریکٹرز بشمول مذکورہ سطح کے بعض دیگر افسران میں شدید اضطراب اور مایوسی پھیل گئی ہے ، جس کے بعد ان کے اختیارات میں کمی آنے کے بعد وہ تقریباً حد تک مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔