عائلہ ملک کے جعلی ٹوئٹ اکائونٹ سے عمران خان کی کردار کشی کی مہم
شیئر کریں
انوار حسین حقی
پاناما کیس کے تاریخی فیصلے کے بعد عمران خان کے مخالفین کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کی ممبر قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کو میدان میں اُتارا گیا ۔ عمران مخالف یہ مہم اپنے آغاز سے پہلے ہی دم توڑ گئی ۔ ریحام خان کی جانب سے کتاب لکھنے کے بارے میں حنیف عباسی کا اعلان ایسے ہوا ہے کہ عائشہ گلالئی اپنے اس ’’ بھائی ‘‘ کو پگڑیاں پہن پہن کر ڈھونڈ رہی ہے ۔ لیکن وہ یہ گنگنانے پر مجبور نظر آتی ہیں
’’ سانوں نہر والے پُل تے بٹھا کر خبرے ماہی کتھے رہ گیا ۔‘‘
عائشہ گلالئی ڈرامے کے سکرپٹ کے فلاپ ہونے کے بعد یہ اطلاعات عام ہو نے لگی تھیں کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔ یہ معاملہ اب اس انداز سے دراز ہو رہا ہے کہ جعلی ٹوئٹ اکاونٹ بنا کر مختلف معروف خواتین کی جانب سے عمران خان کے خلاف ٹویٹ کیے جا رہے ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما سابق رکن قومی اسمبلی عائلہ ملک کے خلاف آج کل ایک مہم انتہائی منظم اور بھر پور طریقے سے جاری ہے ۔ چند روز قبل عائلہ ملک کی بڑی بہن اور سابق وفاقی وزیر سمیر املک کے نام سے ایک ٹوئٹ کیا گیا جس میں کہا گیاتھا کہ’’ میری بہن عائلہ ملک اب پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مزید نہیں رہ سکتی، وہ جلد مسلم لیگ ن میں شامل ہونے والی ہیں ۔‘‘ اس ٹوئٹ کے منظر عام پر آنے کے فوری بعد عائلہ ملک کی جانب سے تردید جاری ہوئی ۔ دوسری جانب سے سمیرا ملک نے بھی اس موقف کا اظہار کیا کہ وہ ٹوئٹ اکاونٹ نہیں رکھتیں ۔
ابھی اس کہانی کی بازگشت سنائی دے رہی تھی کہ عائلہ ملک کے نام سے ایک ٹوئٹ اکاونٹ منظر عام پر آیا جس کے ذریعے سے عمران خان پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ ’’عمران خان نے مجھے بھی نازیبا پیغامات بھیجے ‘‘ ۔۔۔اس جعلی اکاونٹ سے جاری کیے گئے اس ٹویٹ کو مخصوص حلقوں کی جانب سے بھر پور پزیرائی ملی ۔ اسے سوشل میڈیا پر مخصوص حلقوں نے بار بار شائع شیئر کیا اور پھیلایا۔
عائلہ ملک کی جانب سے اس ٹویٹ کو غیر مہذب ، غیر شائستہ اور لغو قرار دے کر مسترد کر دیا گیا ۔ اس سلسلہ میں چھان بین کی گئی تو یہ حقیقت سامنے آئی کہ یہ اکاونٹ رواں مہینے اگست میں بنایا گیا تھا اور اسے عمران خان کی کردار کشی کے لیے استعمال کیا گیا ۔ بعد ازاں باقاعدہ ایک مہم کے تحت بعض اخبارات میں بھی اس کے حوالے سے خبریں شائع ہوئیں۔
مخالف حلقوں کی جانب سے عمران خان کی کردار کشی کی مہم کوئی نئی بات نہیں۔ یہ معاملات ان کی اکیس سالہ سیاسی جدوجہد میں شروع دن سے ہی ان کے مخالفین کی جانب سے جاری رہے ۔ ہمارا یہ معاشرتی المیہ رہا ہے کہ ہماری سیاسیات اخلاقیات سے عاری ہو چکی ہیں اور ماضی میں محترمہ بے نظیر بھٹو اور محترمہ نصرت بھٹو بھی مخالفین کی جانب سے کردار کشی کی مہم کا سامنا کر چُکی ہیں ۔
عائلہ ملک اپنے سیاسی اور خاندانی پس منظر کی بدولت خصوصی سیاسی اہمیت کی حامل ہیں ۔ سابق گورنر مغربی پاکستان ملک امیر محمد خان نواب آف کالاباغ کی پوتی اور سابق صدر فاروق احمد خان لغاری کی بھانجی ہونے کی نسبت سے عمران خان کے آبائی حلقہ این اے 71 میانوالی میں اس خاندان کی نمائندہ ہیں جو سیاسی طور پر مضبوط دھڑے اور بعض حوالوں سے کلیدی کردار کا مالک ہے ۔ 2013 ء کے عام انتخابات میں عائلہ ملک ضلع میانوالی میں انتخابی مہم کی انچارج تھیں ۔ ان کی سر کردگی میں پاکستان تحریک انصاف نے ایک بھر پور انتخابی مہم چلائی اور ایک شاندار مہم کے نتیجے میں قومی اسمبلی کی دو نشستوں اور صوبائی اسمبلی تین نشستوں پر پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی تھی ۔ عمران خان کی جانب سے قومی اسمبلی کی نشست چھوڑے جانے کے بعد عائلہ ملک ان کی نشست این اے 71 کے ضمنی انتخاب میں اُمید وار قرار پائیں تو ان کے خلاف بھر پور مہم شروع کر دی گئی جس کے نتیجے میں انہیں الیکشن سے دستبردار ہونا پڑا ۔ ان کی جگہ ان کے کزن اور بہنوئی نوابزادہ ملک وحید خان نے انتخابات میں حصہ لیا ۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے مختلف گروپوں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے امید وار کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ا ور عمران خان کی چھوڑی ہوئی نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار کو شکست ہو گئی تھی ۔ اس کے بعد ضلع میانوالی میں پاکستان تحریک انصاف گروپ بندی کا شکار ہو گئی ۔ عمران خان کے احکامات کو ذاتی اور گروی مفادات پر قربان کیا جاتا رہا ۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات میںضلع میانوالی میں پاکستان تحریک انصاف کا ایک ایم این اے اور تین ایم پی اے 24 اراکین ضلع کونسل اور سینکڑوں کونسلروں کے ہوتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو ضلع کونسل اور میونسپل کمیٹی میانوالی میں شکست سے دوچار ہونا پڑا ۔
پاکستان تحریک انصاف ضلع میانوالی کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کارکنوں اور پارٹی ورکروں میں اس موقف کو بھرپور پزیرائی حاصل ہور ہی ہے کہ آئندہ الیکشن کی انتخابی مہم کی نگرانی کی ذمہ داری عائلہ ملک کو سونپی جائے کیوں کہ ایک طویل عرصہ سے مقامی قیادت اور ارکان اسمبلی عمران خان کا دفاع کرنے کے بجائے اپنے اپنے معاملات میں اُلجھے ہوئے ہیں ۔ جیسے جیسے آئندہ انتخابات قریب آ رہے ہیں عمران خان کو اس کے آبائی ضلع میں شکست دینے کی سازشیں زور پکڑتی جا رہی ہیں ۔ جب بھی یہ اطلاعات سامنے آتی ہیں کہ عائلہ ملک دوبارہ پارٹی سیاست میں فعال ہو رہی ہیں تو سوشل میڈیا پر ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ان کے خلاف مہم تیز کر دی جاتی ہے ۔ مخالفین کی جانب سے مختلف مواقع پر یہ موقف سامنے آچکا ہے کہ ’’ عائلہ ملک خاتون ہیں وہ جب بھی فعال ہونے کی کوشش کریں گئی تو ہم ان کے خلاف ایسی مہم چلائیں گے کہ وہ بھاگ جائیں گی ۔ ‘‘
عائلہ ملک کی جانب سے اس مہم کی مذمت اور مزاحمت کا علان سامنے آیا ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف ضلع میانوالی کے پرجوش اور فعال کارکن اپنی سرزمین کی قابل فخر بیٹی کے خلاف مہم پر دل گرفتہ ہیں ۔پارٹی کارکنوں کی اکثریت اسے عمران خان کے آبائی ضلع میں جاری ان سازشوں کا حصہ قرار دیتی ہے جن کا مقصد عمران خان کو ان کے آبائی ضلع میں مشکلات سے دوچار کرنا ہے۔ ماضی قریب میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر عمران خان کے مخالفین ان سازشوں میں پوری طرح کامیاب ہوئے تھے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی ضلعی اور پارلیمانی قیادت ان سازشوں کا مقابلہ کر پاتی ہے یا پارٹی مفادات سے ہٹ کر اپنے اپنے مفادات کی نگرانی اور حصول کی جدوجہد جاری رکھے گی ۔