میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 73ہزار شہریوں نے جان کی قربانی دی، پاک فوج نے امریکی الزامات مسترد کردیے

دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 73ہزار شہریوں نے جان کی قربانی دی، پاک فوج نے امریکی الزامات مسترد کردیے

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۳ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

واشنگٹن/ بیجنگ/ اسلام آباد / کابل (مانیٹرنگ + خبرایجنسیاں) امریکی صدر ٹرمپ کے منہ میں مودی کی زبان آگئی، پاکستان کو دھمکیاں، ڈومور کا مطالبہ، چین کا اسلام آباد کی بھرپور حمایت کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی راہ ہموار کرتے ہوئے امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے وعدے سے پھر گئے، جبکہ ٹرمپ نے پاکستان پر دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کے باوجود دہشت گردی ختم نہیں ہوئی اب خاموش نہیں رہ سکتیامریکہ پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتا ہے مگر پاکستان نے انہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے ،پاکستان اپنا رویہ جلد تبدیل کرے پاکستان کا افغانستان میں ہمارا ساتھ دینے سے فائدہ بصورت دیگر نقصان ہوگافرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بحیثیت کمانڈر ان چیف امریکی قوم سے اپنے پہلے رسمی خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کیا۔اپنے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر پاکستان کی قدر کرتے ہیں، مگر ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں، مگر پھر بھی پاکستان نے انہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہیامریکی صدر کا کہنا تھا کہ اب برداشت نہیں کریں گے پاکستان کو اپنی کمٹمنٹ دکھانا ہوگی پاکستان سے نمٹنے کے لیے اپنی سوچ تبدیل کر رہے ہیں جس کے لیے پاکستان کو پہلے اپنی صورتحال تبدیل کرنا ہوگی اور پاکستان تہذیب کا مظاہرہ کرکے قیام امن میں دلچسپی لے جنوبی ایشیا میں اب امریکی پالیسی کافی حد تک بدل جائے گی، پاکستان کے اس رویے کو تبدیل ہونا چاہیے اور بہت جلد تبدیل ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور الزامات لگانے کے بعد چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے پاکستان کی بھر پورحمایت کے عزم کا اعادہ کردیا۔دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے دورہ چین کے دوران وانگ ای سے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے قریبی تعاون جاری رکھنے پر رضامندی کا اظہار کیا۔بیان میں کہا گیا کہ ملاقات میں افغانستان کے علاوہ کشمیر، عالمی امور اور خطے کی سیکیورٹی کی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔چین کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عظیم قربانیاں دی ہیں اور عالمی برداری پاکستان کی ان کوششوں کو مکمل طور پر تسلیم کرے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی ہر آزمائش پر پورا اترنے والی اسٹریٹجک دوستی کو مزید مستحکم بنائیں گے۔اس موقع پر تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان، چین کے ساتھ تمام باہمی دلچسپی کے امور پر کھڑا رہے گا۔ملاقات میں وزرائے خارجہ کی سطح پر پاکستان، چین اور افغانستان پر مشتمل سہ فریقی مذاکرات کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔قبل ازیں چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چْن ینگ نے امریکی صدر کے بیان پر پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے زور دے کر کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان صف اول میں کھڑا ہے اور امن دشمنوں سے جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا عالمی برادری کو اعتراف کرنا چاہیے۔ترجمان چینی وزارت خارجہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان نے علاقائی اور عالمی سلامتی اور استحکام کے لیے عظیم قربانیاں دیں، جبکہ جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کے لیے پاکستانی کردار کا ادراک کیا جانا چاہیے۔علاوہ ازیںپاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے پاکستان پر دہشتگردوں کی حمایت کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر پاکستان دہشتگردوں کی حمایت کرتا تو پھر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے 73ہزار شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی جان کیوں لی جاتی ؟ امریکی فوجی افسران اور اہلکاروں کو حالیہ دورہ پاکستان کے دور ان حقانی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات کے شواہد فراہم کیے گئے تھے ٗافغانستان اور پاکستان مذاکرات کے ذریعے ہی تمام مسائل کا حل ڈھونڈ سکتے ہیں ٗسرحدی میکنزم کا مقصد صرف اور صرف دہشتگردوں کو دونوں ممالک میں داخل ہونے سے روکنا ہے ٗ افغانستان کو اس پر تحفظات ہیں تو ہمیں بتایا جائے کہ تیسرا راستہ کونسا ہے جس سے غیر قانونی آمدورفت روکی جاسکے ٗ افغانستان رضا مندہو تو سرحد پر پاکستانی سائیڈ کی طرح افغان سائیڈ پر بھی باڑ اور قلعے لگانے کو تیار ہیں ٗ بھارت ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے۔منگل کو آئی ایس پی آر میں افغان صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہمیں منفی چیزوں کی بجائے مثبت چیزوں پر توجہ دینی چاہیے ٗمیں نے کبھی بھی بحیثیت فوجی ترجمان افغان فوج یا افغان حکومت کے خلاف بیان نہیں دیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا کو دونوں ممالک کے درمیان پل کا کر دار ادا کر ناچاہیے ٗ آپ یہاں موجود ہیں اور آپ جس چیز کا بھی پاکستان میں خود مشاہدہ کرتے ہیں ہماری درخواست ہے آپ افغانستان جا کر لوگوں سے ضرور اس کا ذکر کریں ۔انہوںنے کہاکہ میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ پاکستان میں آپ جہاں بھی جاناچاہتے ہیں ہم آپ کو لے جانے کے لیے تیار ہیں تاکہ آپ خود ہر چیز دیکھ سکیں ۔انہوںنے کہاکہ سرحدیں بند کر نا اچھا اقدام نہیں ہے اور نہ ہی مسائل کا حل ہے ایسے فیصلوں سے پاکستان کو بھی نقصان ہوتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نے سرحد پر جو میکنزم قائم کیا ہے اس کا مقصد پر امن لوگوں کو سرحد پار کر نے میں مدد فراہم کر نا ہے اس میکنزم کا مقصد صرف اور صرف دہشتگردوں کو دونوں ممالک میں داخل ہونے سے روکنا ہے ۔انہوںنے کہاکہ اگر افغانستان کو اس نظام پر تحفظات ہیں تو ہمیں بتایا جائے ٗکونساتیسرا راستہ ہے کہ سرحد پر غیر قانونی آمدورفت کو روکا جائے ۔ایک سوال پر فوجی ترجمان نے کہاکہ پاک افغان سرحد پر آمدورفت کے بند راستے چھ سے نو ماہ میں کھول دیئے جائینگے ٗ ابھی ان جگہوں پر طور خم اور چمن کی طرح آلات لگائے جارہے ہیں جب یہ کام مکمل ہو جائے تو باقی راستے بھی کھول دیے جائیںگے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی جانب سے سرحد پر نگرانی کا نظام قائم کر نے سے سرحد پار سے حملوں میں بہت کمی ہوئی ہے پہلے تقریباً 150 دہشتگردوں پر مشتمل گروپ افغانستان سے پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے کر تے تھے، لیکن گزشتہ تین سالوں میں اس طرح کے حملوں کی کوششوں میں کمی آئی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں