نگران وزیراعظم ، ن لیگ ،پی پی اسحاق ڈار کے نام پرمتفق
شیئر کریں
مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی نے نگران وزیراعظم کے لیے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے نام پر اتفاق کر لیا۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن)نے اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق (ن)لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان اسحاق ڈار کے نام پر اتفاق ہوا ہے اور حکومتی کمیٹی اسحاق ڈار کے نام پر باقی سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے رہی ہے۔دریں اثناوزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں ترمیم ہونی چاہیے تاکہ قوم کے تین ماہ ضائع نہ ہوں،کسی بھی عہدے کے پیچھے آپ کو خود بھاگنا نہیں چاہیے یا اس کیلئے لابنگ نہیں کرنی چاہیے ایک انٹرویومیں وزیر خزانہ اسحق ڈار سے جب میزبان کی طرف سے یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا الیکشن ایکٹ 2017کے سیکشن 230 میں ترمیم ہونی چاہیے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے مطابق بالکل، یہ قوم سے چھپانے کی بات نہیں ہے، قوم کو پتا چل جائے گا اور اس میں بالکل ترمیم ہونی چاہیے تاکہ قوم کے تین ماہ ضائع نہ ہوں کیونکہ تین گھنٹے بھی ضائع نہیں کئے جا سکتے تو تین ماہ ڈے ٹو ڈے کام کیوں کریں۔میزبان کی طرف سے نگران وزیراعظم بنائے جانے کی خبروں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ میں نے بھی آج یہ خبریں دیکھی ہیں لیکن بطور مسلمان میرا یہ ماننا ہے کہ کسی بھی عہدے کے پیچھے آپ کو خود بھاگنا نہیں چاہیے یا اس کے لیے لابنگ نہیں کرنی چاہیے۔وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ میں جو کچھ کر سکا ہوں کیا ہے، ماضی بھی میں کیا ہے، پانچویں بار اللہ نے یہ ذمہ داری دی ہے جو کہ میں نبھا رہا ہوں اور میں سینیٹ میں قائد ایوان بھی ہوں وہ بھی ذمہ داری نبھا رہا ہوں، اس لیے اس پر بات کرنا قبل از وقت ہوگا اور اس کا بھی ایک طریقہ کار ہے۔میزبان کی طرف سے پوچھے گئے اس سوال پر کہ سینئر سیاستدان، ماہر معیشت اور ٹینکوریٹ کو نگران وزیراعظم ہونا چاہیے تو آپ پر معاہدہ ہو سکتا ہے، اس پر وزیر خزانہ سینیٹر اسح ڈار نے کہا کہ اللہ کو پتا ہے لیکن جو بھی جس کو ذمہ داری ملے، میں سمجھتا ہوں کہ قوم کے تین ماہ صرف ڈے ٹو ڈے کے لیے مناسب نہیں ہیں، ماضی کا ہمارا تجربہ اتنا اچھا نہیں رہا۔نگران وزیراعظم کی طرف سے اہم فیصلے کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ بالکل ہونے چاہئیں، کم از کم جو چیزیں جاری رہنی ہیں۔اس سوال پر کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے آپ کو نگران وزیراعظم بنایا جائے تو، اس پر وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ مجھ پر گزشتہ 30 برس سے جو بھی ذمہ داری عائد کی گئی ہے میں نے اپنی صلاحیت کے مطابق ان کو نبھانے کی کوشش کی ہے، اس میں کہیں مشکل آئی ہوگی لیکن میں نے کبھی بھی فیصلے میں ذرا بھی جھول نہیں آنے دیا، کوئی مجھ پر کبھی سیاسی دبائو نہیں ڈال سکتا، یا کوئی میرٹ کے خلاف کچھ نہیں کیالیکن اللہ نے جس سے کام لینا ہوتا ہے وہ لیں گے،انہوںنے کہا کہ ہماری بھی معاونت ہوگی، میں سینیٹر ہوں، قائد ایوان ہوں، جہاں بھی بیٹھا ہوں گا ملک کے لیے کام کروں گا۔دریں اثناوفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و مسلم لیگ (ن)کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے نام پر تمام جماعتیں متفق ہوئیں تو وہ نگران وزیراعظم ہونگے۔ایک انٹرویو میں احسن اقبال نے کہاکہ فیصلے جو بھی ہوں گے کابینہ اور اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے نام پرتمام جماعتیں متفق ہوئیں تووہ نگران وزیراعظم ہونگے، کون ان ہے کون آو ٹ ہے کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا، نگران وزیراعظم پر پارٹی میں کوئی گفتگو نہیں ہوئی، میرے سامنے نگران وزیراعظم پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر کابینہ کو اعتماد میں لیا جائیگا۔انہوںنے کہاکہ حکومت کے آخری ہفتے میں نگران سیٹ اپ پراتفاق ہوجائے گا، 9 مہینے کے آئی ایم ایف پروگرام پر نگران سیٹ اپ میں عمل درآمد ہونا ہے۔وفاقی وزیر کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ تین سال کے پروگرام کا معاہدہ کرنا پڑے گا، ہمیں مستحکم حکومت کی ضرورت ہے جس کے پاس 5 سال کامینڈیٹ ہو، میری ذاتی رائے ہے کہ مختصرسے مختصر وقت میں ہم الیکشن سے گزر جائیں، ہمیں جلدی الیکشن کرواکر مستحکم حکومت چاہیے تاکہ اصلاحات لاکر ملک کو معاشی مشکلات سے نکالیں۔انہوںنے کہاکہ سب جانتے ہیں نوازشریف کو سازش کے تحت نااہل کیاگیا، عمران خان نے برطانیہ سے آئی رقم پر رشوت لی، اسے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، المیہ ہے کہ پاکستان میں موجود جوڈیشل سسٹم پر لوگوں کا اعتماد نہیں۔خیال رہے کہ موجودہ اسمبلی کی مدت 12 اگست کو پوری ہو رہی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف مدت سے پہلے حکومت چھوڑنے کا اعلان کرچکے ہیں۔