ملک کے مختلف حصوں میں موسلا دھار بارشوں نے تباہی پھیلا دی
شیئر کریں
ملک کے مختلف حصوں میں موسلا دھار بارشوں کے بعد ندی نالوں میں شدید طغیانی نے تباہی پھیلا ئی دی ،لینڈ سلائیڈنگ ، کرنٹ لگنے سمیت دیگر حادثات میں خواتین اور بچوں سمیت 9افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ کئی زخمی ہو گئے ، مختلف مقامات پر رابطہ سڑکیں بہہ گئیں،مضافاتی علاقے ہڈور کے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث شاہراہِ قراقرم بھی بند ہو گئی ، پنجاب میں بہنے والے دریائوں میں بھی پانی کی سطح بلند ہو نے لگی جس کے بعد الرٹ جاری کر دیا گیا ، کئی مقامات پر سیلابی پانی داخل ہونے سے کئی ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں ۔ ریسکیو حکام کے مطابق خیبرپختونخوا ہ کے ضلع سوات کے علاقے بحرین میں گھر پر پہاڑی تودہ گرنے سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔ واقعے میں ملبے تلے دبے 3 افراد کو زخمی حالت میں نکال کر طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔پنجاب کے ضلع پاکپتن میں بارش کے باعث کرنٹ لگنے سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد میں2 سالہ عائشہ، 32سالہ رمضان اور وقاص شامل ہیں۔گلگت بلتستان کے ضلع سکردو میں شنگوس کے مقام پرگاڑی لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آگئی۔ ریسکیوحکام کے مطابق افسوسناک حادثہ جگلوٹ سکردو روڈ پر پیش آیا، حادثے میں خواتین اور بچوں سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک نوجوان شدید زخمی ہوگیا۔ایس ایس پی سکردوکے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 3 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے ، جاں بحق افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے ۔ضلع دیامر کے شہر چلاس اور مضافات میں بارش سے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے ۔پولیس کے مطابق سیلابی ریلے سے متعدد رہائشی گھروں کو نقصان پہنچا، ریلے کی زد میں آ کر لکڑی سے بنی ایک مسجد پانی میں بہہ گئی۔پولیس نے بتایا ہے کہ ریلے سے زرعی زمینوں اور تیار فصلوں کو بھی نقصان پہنچا، مضافاتی علاقے کھنر میں سیلاب سے کئی رابطہ سڑکوں پر آمد و رفت معطل ہو گئی،مضافاتی علاقے ہڈور کے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث شاہراہِ قراقرم بھی بند ہو گئی ہے،کیر تھر کے پہاڑی سلسلوں میں موسلا دھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے ۔دادو میں بارشوں سے تحصیل میہڑ میں کاچھو اور فرید آباد کے مغربی حصے بھی متاثر ہوئے ہیں،فرید آباد سے ملحقہ مغربی کیر تھر پہاڑی ندی میں طغیانی سے متعدد رابطہ سڑکیں زیر آب آ گئیں جس کی وجہ سے مقامی افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔آزاد جموں و کشمیر میں مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی ہے جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور کئی مکانات تباہ ہوگئے ہیں۔این ڈی ایم اے کے مطابق وادی نیلم میں ندی نالے بپھرنے سے 4 مکان تباہ، 5 مکانات جزوی متاثر ہوئے جبکہ 4 مویشی باڑے بھی تباہ ہوگئے۔میرپور میں ایک مکان، 3 سکول متاثر ہوئے، ضلع باغ میں مجموعی طور پر 18 مکانات اور ایک مسجد کو نقصان پہنچا ہے جبکہ ضلع سدھنوتی میں مزید 2 مکان مکمل تباہ ہوگئے۔لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 5 اضلاع کی مرکزی و رابطہ سڑکیں بند ہو چکی ہیں۔وادی نیلم میں تیز بارشوں اور سیلاب کے باعث گائوں تہجیاں اور دونیال کے تمام رابطہ پل بھی بہہ گئے ہیں۔بلوچستان میں کوئٹہ کے علاقے نصیر آباد اور گرد نواں میں موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، خضدار شہر اور گردونواح میں بادلوں کا راج ہے، رات گئے سے ہلکی ہلکی بارش جاری ہے جبکہ بارش کے سبب ایم-8 قومی شاہراہ ٹریفک کے لیے بند کردی گئی، علاوہ ازیں مچھ، بولان اور گردونواح میں گزشتہ شب بارش کے باعث بولان پنجرہ پل کے مقام پر تاحال بند ہے۔واشک کے علاقے پتک اور بسیمہ میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، درجنوں دکانیں مہندم ہوگئیں، پتک کے بازار میں سیلابی ریلہ داخل ہونے سے کئی مکانات تباہ ہوگئے، اشیا ئے خورونوش پٹرول اور ڈیزل اور مرغیاں پانی میں بہہ گئے۔پتک میں برسات کا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا، متعدد گھر اور دیواریں منہدم ہوگئیں، انگور کے باغات اور زمینداروں کے تیار فصلیں زیر آب آگئیں۔دریں اثنا بلوچستان،پنجاب قومی شاہراہ ٹریفک کے لیے بحال کردی گئی ہے، کمانڈنٹ باڈر ملٹری پولیس کے مطابق کوہ سلیمان میں شدید بارش کے باعث بی ایم پی چیک پوسٹ راکھی گاج کے مقام پر مٹی کا تودا گرنے سے 6 گھنٹے تک شاہراہ پر ٹریفک کی روانی معطل رہی، بھاری مشینری سے بلوچستان کو پنجاب سے ملانے والی قومی شاہراہ این-70 کو ٹریفک کی روانی کے لیے بحال کردیا گیا ہے۔بولان کے علاقے میں پنجرہ پل کے قریب عارضی راستہ ایک بار پھر بہہ گیا، این 65 قومی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی جس کے نتیجے میں کوٹہ کا سکھر سے رابطہ منقطع ہوگیا، مسافر گاڑیاں پھنس گئیں اور دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔کچھی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پنجرہ پل کے قریب ندی نالوں میں شدید طغیانی ہے، مسافر بولان میں سفر کرنے سے گریز کریں، سیلاب کا پانی کم ہوتے ہی قومی شاہراہ کو بحال کرنے کی کوشش کی جاے گی۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جنرل مینیجر آغا عنایت نے کہا کہ بلوچستان کے ضلع کچھی میں بارش کی وجہ سے بھی پنجرہ پل پر سیلاب کا پانی آنے کی وجہ سے ٹریفک معطل ہوگئی ہے۔این ایچ اے کی مشینری عملے کے ساتھ اسٹینڈ بائی پر ہے اور پانی کی سطح کم ہونے پر ٹریفک بحال کر دی جائے گی۔حکومت خیبرپختونخوا ہ نے موسلادھار بارش اور طوفانی سیلاب کے بعد اپر اور لوئر چترال میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی۔صوبے کے کچھ علاقوں میں گزشتہ روز تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوئی جس کی نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی اور انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا۔بارش دن بھر وقفے وقفے سے جاری رہی، جس کے نتیجے میں ضلع میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور چترال میں سیلابی صورتحال بھی پیدا ہوگئی جو پل، سڑکیں اور مویشیوں کو بہا لے گیا۔نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق آئندہ دو تین روز کے دوران فلیش فلڈنگ اور موسمی نالوں میں طغیانی اور اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔اعلامیے کے مطابق شمالی پنجاب اور جنوبی خیبرپختونخوا ہ کے دریاں میں تیز بہا ئوکا بھی امکان ہے ۔ بارشوں سے سندھ میں بھی سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، اسلام آباد اور راولپنڈی میں اربن فلڈنگ اور نالہ لئی میں طغیانی کا خدشہ ہے ۔این ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ عوام کیلئے پیشگی اطلاع وحفاظتی تدابیر کی تشہیر کی جائے ، کسی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مشینری تیار رکھی جائے ، نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کی نقل مکانی کیلئے انتظامات کئے جائیں۔پی ڈی ایم اے نے بھی پنجاب میں 29 جولائی کے دوران مزید بارشوں کا الرٹ جاری کر دیا۔ پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق پنجاب کے دریائوں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق دریائے جہلم میں مرالہ او ر خانکی کے مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ہے ،دریائے راوی پر ہیڈ بلوکی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے ،دریائے ستلج میں سلیمانکی اور ہیڈ اسلام میں پانی کا بہا ئو معمول کے مطابق ہے ،دریائے چنا ب میں قادرآباد کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے ۔ دریائے سندھ میں تربیلا، کالاباغ ، چشمہ اور تونسہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے ،مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 118,984 کیوسک او ر اخراج 107,344کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ ترجمان کے مطابق ہیڈ خانکی کے مقام پر پانی کی آمد 131,383کیوسک اور اخراج 124,665کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ،ہیڈ قادرآباد میں پانی کی آمد 129,645کیوسک اور اخراج 119,645کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ہیڈ تریمو، پنجند ، جسڑ ، اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہا ئو معمول کے مطابق ہے ،ہیڈ بلوکی میں پانی کی آمد71425کیوسک اور اخراج 46,125کیوسک ،تربیلامیں پانی کی آمد 350,000کیوسک اور اخراج 304,800کیوسک ،کالا باغ کے مقام پر پانی کی آمد 318,947کیوسک اور اخراج 311,447کیوسک ،چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 347,029کیوسک او ر اخراج 345,341کیوسک اورتونسہ کے مقام پر پانی کی آمد 287,499کیوسک اور اخراج 275,499کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے پیش نظر شہریوں کو دریائے راوی میں کشتی چلانے سے روک دیا گیاہے ۔اس حوالے سے ریسکیو کے عملے کا کہنا ہے کہ دریائے راوی میں 22 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، ریسکیو اہلکاروں سمیت تمام ضروری سامان موجود ہے۔ریسکیو کے عملے نے بتایا کہ راوی کے کنارے سے آبادیوں کو ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے، پی ڈی ایم اے نے آئندہ آنے والے دنوں کے لیے الرٹ جاری کیا ہے۔ضلعی انتظامیہ کی ہدایت کے باوجود لوگ تاحال دریائے راوی کے کنارے آباد ہیں۔دوسری جانب گلگت بلتستان کے سیاحتی مقام سکردو میں لینڈ سلائیڈنگ برساتی نالے کا رخ تبدیل ہونے کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ برساتی نالے کا رخ تبدیل ہونے کے باعث کھرمنگ کے بالائی علاقہ ڈورو میں سینکڑوں کنال قابل کاشت اراضی زیر آب آگئی۔