چوہدری برادران میں پھوٹ‘حمزہ دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب بن گئے
شیئر کریں
وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں انتہائی اعصاب شکن انتخابات کے بعد پنجاب کے ضمنی انتخابات کے بعد نمبر گیم کے لحاظ سے تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ق)کے مشترکہ امیدوارچوہدری پرویز الہی کو 186 کوووٹ ملے جبکہ حکمران اتحاد کے امیدوار حمزہ شہبازشریف کو 179 ووٹ ملے ہیں. ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے نتائج کے اعلان کے موقع پر اپنی رولنگ میں مسلم لیگ (ق)کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے خط کو بنیاد بناتے ہوئے مسلم لیگ (ق)کے چوہدری پرویزالہی کے ووٹ سمیت پارٹی کے 10ووٹوں کو قبول کرنے سے انکارکرکے معاملہ ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ کی جانب بجھوادیا ہے.انہوں نے رولنگ میں چوہدری شجاعت حسین کے خط کی تفیصل پڑھ کر سنائی جس میں چوہدری پرویزالہی سمیت تمام 10اراکین کے نام شامل تھے . انہوں نے اپنی رولنگ میں کہا کہ میں مسلم لیگ (ق)کے تمام 10ووٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ سپریم کے احکامات کے مطابق فیصلہ کریں گے راجہ بشارت نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63Aکے تحت چوہدری شجاعت حسین کے پاس اختیار حاصل نہیں ہے پارٹی کا پارلیمانی لیڈر فیصلہ کرتا ہے انہوں نے کہا کہ آپ تو امیدوارچوہدری پرویزالہی کا ووٹ ہی مسترد کررہے ہیںپنجاب کی وزارت اعلی کے لیے کم ازکم 186اراکین کے ووٹ درکار ہوتے ہیں اس صورتحال میں کسی بھی جماعت کے پاس حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت حاصل نہیں ہے کیونکہ حمزہ شہبازشریف نے 179ووٹ حاصل کیئے ہیں پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد176ہے تو ایسی صورتحال میں سادہ اکثریت کسی پارٹی کے پاس نہیں حکومت سازی کے لیے ووٹ نہیں ہیں.قبل ازیں اس وقت صورتحال میں تبدیلی آئی جب مسلم لیگ (ق)کے سربراہ چوہدری شجاعت نے اپنے بھائی چوہدری پرویزالہی کی حمایت سے انکار کردیا تھا تاہم آئین کے آرٹیکل63Aکے تحت پارلیمانی لیڈر ایڈوائس کرتا ہے جبکہ پارٹی سربراہ بعد میں الیکشن کمیشن کو پارلیمانی لیڈرکے فیصلے کے خلاف خط لکھ سکتا ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ کیونکہ یہ 16اپریل کے انتخابات کا رن آف الیکشن ہے اور ان انتخابات میں مسلم لیگ (ق)کے اراکین کو چوہدری پرویزالہی کو ووٹ دینے کی ہدایت کی گئی تھی لہذا یہ انتخاب16اپریل کی پوزیشن پر ہی ہوگا.ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک نئی قانونی اور آئینی لڑائی شروع ہوگی،صورتحال کے بعد اجلاس کا آغازہوا سیکرٹری پنجاب اسمبلی خان محمد بھٹی نے انتخاب کا طریقہ بتایااور ووٹنگ کا آغازہوا تو مسلم لیگ (ق)کے اراکین نے پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اور وزیراعلی کے امیدوار چوہدری پرویزالہی کے حق میں ووٹ دیا مسلم لیگ نون کے رکن طاہرخلیل سندھو نے تحریک انصاف کے ضمنی انتخابات میں لاہور سے جیتنے والے رکن صوبائی اسمبلی شبیرگجر کے ووٹ پراعتراض کیا جس پر سابق صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت نے کہا کہ قانون کے مطابق جب کوئی رکن حلف اٹھا کر ایوان کا حصہ بن جاتا ہے تو اسے ووٹ کے حق سے نہیں روکا جاسکتا اسی طرح زین قریشی کے ووٹ پر اعتراض کے جواب میں راجہ بشارت نے کہا کہ مثال موجود ہے کہ میاں شہبازشریف قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے بیک وقت رکن منتخب ہوئے تھے مگر وہ وزیراعلی پنجاب منتخب ہوئے تھے کیونکہ دو سیٹوں میں سے کسی ایک پر حلف اٹھالیتا ہے تو دوسری نشست خود بخود خالی ہوجاتی ہے لہذا انہیں ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جاسکتا ہے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ سب سے پہلے زین قریشی کا ووٹ کاسٹ کروایا جائے۔