میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان اور ٹرمپ کی ملاقات، امریکی صدر کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش

عمران خان اور ٹرمپ کی ملاقات، امریکی صدر کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش

ویب ڈیسک
منگل, ۲۳ جولائی ۲۰۱۹

شیئر کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت تعلقات میں بہتری اور مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان افغانستان میں ہماری بڑی مدد کررہا ہے ، امریکا خطے میں پولیس مین نہیں بننا چاہتا ،ہم پاکستان کے ساتھ مل کر افغان جنگ سے باہر نکلنے کی راہ تلاش کررہے ہیں،کشمیر اور افغانستان کا مسئلہ حل ہوگا تو پورے خطے میں خوش حالی ہوگی،امریکا پاکستان میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے اور تجارت کے وسیع مواقع ہیں،دورہ ٔپاکستان کی دعوت دی جائے گی تو ضرور جائوں گا،ایران کے ساتھ مذاکرات شروع کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان کے فوجی حل کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا،مسئلہ کا واحد حل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہے ، امید ہے آنے والے دنوں میں طالبان کو مذاکرات کیلئے تیار کر پائیں گے اور سیاسی حل نکل آئیگا۔ پیر کوامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کیا، دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا بعدازاں میڈیا کو ہاتھ ہلاکر ملاقات کیلئے چلے گئے،پہلے مرحلے میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں تجارت اور سرمایہ کاری میں دو طرفہ تعاون بڑھانے اور جنوبی ایشیا سمیت افغانستان میں قیام امن کے لیے مل کر کام کرنے سے متعلق امور بھی زیر غور آئے ۔ ملاقات کے آغاز میں میڈیا کی موجودگی میں مختصر گفتگو کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کو انتہائی خوشگوار دیکھ رہا ہوں، امید ہے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری آئیگی۔اوول آفس میںگفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان سے واپسی کیلئے امریکا پاکستان کے ساتھ کام کررہا ہے اور امریکا خطے میں پولیس مین بننا نہیں چاہتا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان ماضی میں امریکا کا احترام نہیں کرتا تھا لیکن اب ہماری کافی مدد کررہا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم افغانستان میں اپنی فوج کی تعداد کم کررہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر افغان جنگ سے باہر نکلنے کی راہ تلاش کررہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان کے پاس وہ پاؤر ہے جو دیگر ممالک کے پاس نہیں۔امریکی صدر نے کہاکہ اگر میں چاہتا تو یہ جنگ میں ایک ہفتے میں جیت جاتا مگر میں ایک کروڑ لوگوں کو ہلاک کرنا نہیں چاہتا، ورنہ افغانستان صفحہ ہستی سے مٹ جاتا، مگر میں وہ راستا اپنانا نہیں چاہتا۔وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کہا کہ افغانستان کا واحد حل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہے اور اس کیلئے بہت قریب پہنچے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار کر پائیں گے اور سیاسی حل نکل آئیگا۔افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہم پہلی مرتبہ اتنے قریب آئے ہیںاور صدر ٹرمپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ افغانستان کے فوجی حل کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم سے گفتگو کے دوران بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات میں بہتری کیلئے کردار ادا کرنے کی بھی پیش کش کی۔امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان درینہ مسئلہ کشمیر پر بھی ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ اگر میں کوئی تعاون کرسکتا ہوں تو میں ثالثی کا کردار ادا کروں گا۔امریکی صدر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کہا تھا کہ امریکا مسئلہ کشمیر کے حل میں معاونت کرے، مجھے ثالث بننے میں خوشی ہوگی۔انہوں نے عمران خان سے کہا کہ اگر مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے میں کوئی مدد کرسکتا ہوں تو مجھے آگاہ کریں۔امریکی صدر نے کہا کہ امریکا پاک بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے بھی مصالحت کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ بہت اچھے ہیں، پاکستان میں میرے کافی دوست ہیں جبکہ عمران خان پاکستان کے مقبول ترین وزیراعظم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر دونوں لیڈرز بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں، عمران خان اور میں دونوں نئے لیڈرز ہیں، مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے، کشمیر اور افغانستان کا مسئلہ حل ہوگا تو پورے خطے میں خوش حالی ہوگی۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا ، پاکستان میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے اور تجارت کے وسیع مواقع ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ٹرمپ سے کہا کہ افغانستان کا واحد حل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہے اور مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم طالبان کو مذاکرات کے لیے تیار کر پائیں گے۔وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور کہا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات شروع کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم طالبان کو مذاکرات کے لیے زور دے پائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کا خواہشمند تھا، پاکستان کیلئے امریکا بہت اہمیت رکھتا ہے، روس کے خلاف افغان جنگ میں پاکستان فرنٹ اسٹیٹ تھا۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے نائن الیون کے بعد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی، افغان تنازع کا حل صرف طالبان سے امن معاہدہ ہے۔ امید ہے ہم آنے والے دنوں میں طالبان پر مذاکرات جاری رکھنے پر زور دینے کے قابل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں افغان مسئلے کے حل کیلئے امن معاہدے کے زیادہ قریب ہیں۔ ٹرمپ سے پاکستان کے دورے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تاحال کوئی دعوت نہیں ملی لیکن میں پاکستان کا دورہ کرنا چاہوں گا۔ملاقات شروع ہونے سے قبل صحافی کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملے پر بھی بات ہوگی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے دورہ ٔامریکا کی دعوت ڈونلڈ ٹرمپ نے دی اور ان کے ساتھ انتہائی خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی، ملاقات میں پاک بھارت کشیدگی پر بات ہوئی ہم بھارت کے ساتھ مثبت بات چیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا بھارت اور پاکستان کو قریب لاسکتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ افغان جنگ سے لاکھوں لوگ متاثر ہوچکے ہیں، افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں اس کا حل صرف مذاکرات ہیں، افغانستان میں امن سب سے زیادہ پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان نے خطے کے امن میں اہم کردار ادا کیا ہے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں طالبان کو بات چیت جاری رکھنے پر آمادہ کرسکوں گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں