میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ٹی آئی کو عدالتوں سے تاریخ پر تاریخ ملی، بیرسٹر گوہر خان

پی ٹی آئی کو عدالتوں سے تاریخ پر تاریخ ملی، بیرسٹر گوہر خان

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۳ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ ہماری پارٹی سے متعلق کیسز میں عدالتوں سے تاریخ پر تاریخ ملی اور ہمیں پارلیمنٹ سے بھی انصاف نہیں ملا جب کہ پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔پی ٹی آئی کے قائدین اسلام آباد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کیسز میں عدالتوں سے تاریخ پر تاریخ ملی، پارلیمنٹ سے بھی انصاف نہیں ملا، پارلیمنٹ نے بھی آج ہماری جماعت کے ساتھ استحصالی کردار ادا کیا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے فی الفور مستعفی ہونے کے مطالبے کے ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے دیگر 4 افسران بھی استعفیٰ دیں۔دریں اثناء اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ثناء اللہ مستی کے غیر پارلیمانی الفاظ پر کہا ہے کہ جذبات میں ایسے الفاظ ادا ہوجاتے ہیں، غلطی ہوجاتی ہے ۔ مستی خیل 22 سال سے اسمبلی میں ہیں، کبھی ایسی غلط بات نہیں کی۔انکا کہنا تھا کہ ثنا اللہ مستی خیل کے الفاظ کا جواز پیش نہیں کر رہے ۔ ہم نے کہا کہ ایک دن یا تین دن کے لیے مستی خیل کو معطل کریں۔ایوان میں اتنی اہم کارروائی ہو رہی ہے ، فنانس بل کو حکومت منظور نہ کروا سکے تو وہ ختم ہوجاتی ہے ۔ یہاں ایوان میں ووٹنگ بہت ضروری ہے ۔ ہم نے کہا کہ ایم این اے کو پورے سیشن میں معطل نہ کریں۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مستی خیل کو پورے سیشن کے لیے معطل کیا گیا، اس پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کریں گے ۔انکا کہنا تھا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کل بھی ایسے ہی پُرامن احتجاج کریں گے ۔ اپوزیشن لیڈر شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ بجٹ کے اہم سیشن میں معطل کر کے 10 لاکھ لوگوں کو نمائندگی سے محروم کیا گیا۔ یہ قابل مذمت ہے ، نان ایشو کو اتنا ایشو بنایا گیا۔اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اور رکن پارلیمنٹ زرتاج گل نے کہا کہ میں کسی کی بھی نازیبا زبان کو سپورٹ نہیں کرتی۔ اس ایوان میں ن لیگ نے جو زبان استعمال کی وہ بھی سب جانتے ہیں۔زرتاج گل کا کہنا تھا کہ مراد سعید اور دیگر لوگوں کے بارے میں یہ لوگ کیسی زبان استعمال کیا کرتے تھے ۔ شیریں مزاری کو کیا کیا نہیں کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مستی خیل نے کسی کو ٹارگٹ کر کے بات نہیں کی۔ ان کی زبان پھسل گئی تھی۔ ثنا اللہ مستی خیل فلور پر معافی مانگنے کو تیار ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں