حکومت کا آئندہ بجٹ میں سخت معاشی پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ
شیئر کریں
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ سرپلس سے متعلق صوبوں سے تصدیق کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا ایک فیصد رکھنے کا پلان ہے ۔ جبکہ آئندہ مالی سال کاوفاقی بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار ہوگا۔وزارت خزانہ کے ذرائع نے مزید بتایا کہ وفاقی بجٹ کی تیاری پرپاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، جس میں آئی ایم ایف وفاقی بجٹ کے لیے اپنی سفارشات پیش کر رہا ہے ۔ جبکہ حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط پر مکمل عملدرآمد کرنا ہوگا۔واضح رہے کہ آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے ، بجٹ میں وفاق کے اخراجات کا ابتدائی تخمینہ 16 ہزار 7 سو ارب روپے ہو سکتا ہے جبکہ سود اور قرضوں پر اخراجات کا تخمینہ 9 ہزار 7 سو ارب ہونے کا امکان ہے ۔ بجٹ میں سبسڈیز کا ابتدائی حجم 1 ہزار 5 سو ارب ہوسکتا ہے جبکہ ٹیکس آمدن کا ابتدائی حجم 11 ہزار ارب سے زیادہ ہو سکتا ہے ۔اس کے علاوہ بجٹ میں ڈائریکٹ ٹیکسوں کی مد میں 5 ہزار 3 سو ارب جمع ہونے کا ابتدائی تخمینہ لگایا گیا جبکہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 680 ارب، سیلز ٹیکس سے 3850 ارب اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 11 سو ارب جمع ہونے کا ابتدائی تخمینہ لگایا گیا ہے ۔ بعدازاں آئندہ بجٹ میں نان ٹیکس آمدن کا ابتدائی تخمینہ 21 سو ارب تک ہونے کا امکان ہے جبکہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں 11 سو ارب جمع کیے جانے کا ابتدائی تخمینہ لگایا گیا ہے اور وفاق کا مالیاتی خسارہ 9 ہزار 3 سو ارب تک رہنے کا ابتدائی تخمینہ ہے ۔