میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں میئر شپ کی دوڑ

کراچی میں میئر شپ کی دوڑ

جرات ڈیسک
منگل, ۲۳ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی بمشکل تمام اختتام کے بعد الیکشن کمیشن نے اب مخصوص نشستوں پر پارٹیوں کے کوٹے کے اعلان کو التوا میں ڈال کر میئر کے انتخاب اور کراچی کے مختلف حلقوں سے عوام کے ووٹ لے کرمنتخب ہونے والے کونسلروں کو اختیارات دینے کاراستہ بند کیاہوا ہے،الیکشن کمیشن کی جانب سے اس ٹال مٹول کا مطلب اس شہر کے لوگ یہی لے رہے ہیں کہ ایسا سندھ کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کو اپنا جیالا میئر لانے کیلئے جوڑ توڑ،دھونس اور دھاندلی کا پورا موقع فراہم کرکے جماعت اسلامی کے کسی فرد کو میئر بننے سے روکا جائے، اس ضمن کراچی کے شہریوں کی رائے تبدیل کرنے کیلئے مختلف حلقوں سے یہ باتیں بھی زور شور سے پھیلائی جارہی ہے کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کے نامزد فرد کے بجائے جو بھی میئر آئے گا وہ کام نہیں کر سکے گا جس کے واضح معنی یہی ہیں کہ صوبائی حکومت اسے فنڈ فراہم نہیں کرے گی اور اس کے بنائے گئے منصوبوں پر عملدرآمد کو مختلف حیلوں بہانوں کے ذریعے لٹکانے کی کوشش کی جائے گی۔ ان تمام افواہوں اور قیاس آرائیوں کے باوجود کراچی میں ہر جگہ یہ بحث بڑے زور شور سے چل رہی ہے کہ کراچی کا اگلا میئر کون ہوگا، جبکہ پیپلز پارٹی کے کراچی کے رہنما بڑے یقین کے ساتھ مسلسل ایک ہی بات کہہ رہے ہیں کراچی کا میئر تو کوئی جیالا ہی بنے گا۔یہی بات وہ الیکشن سے پہلے بھی کہہ رہے تھے۔ بلدیاتی انتخاب سے پہلے پی پی پی کی اوپر سے لے کر نیچے تک ساری قیادت یہی کہتی تھی کہ کراچی کا میئر تو پی پی پی کا ہی ہوگا جبکہ دوسری طرف جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن اپنی بھرپور انتخابی مہم چلا رہے تھے۔ وہ بھی الیکشن سے پہلے، اور پھر بعد میں بھی یہی بات کہتے رہے ہیں اور اب بھی یہی کہتے ہیں کہ کراچی کا اگلا میئر تو جماعت اسلامی کا ہی ہوگا۔ اب پی ٹی آئی کی جانب سے میئر کے انتخاب میں جماعت اسلامی کا غیر مشروط ساتھ دینے کے اعلان کے بعد اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ کراچی کا میئر جماعت اسلامی سے ہی ہوگا کیونکہ جماعت اسلامی ہی وہ واحد جماعت ہے جس نے اس شہر کے لوگوں کے ہر مسئلے پر جم کر لڑائی لڑی ہے اور شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کی ہے،یہی وجہ ہے کہ کراچی شہر کے لوگ دل و جان سے یہ چاہتے ہیں کہ کراچی میں اگر جماعت اسلامی کا میئر کامیاب ہو جائے تو عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کے ادوار واپس آجائیں گے اور کراچی کے شہریوں کی بہت حد تک اشک شوئی ہوجائے گی،
ویسے تو پچھلے کچھ دنوں سے پی پی پی نے رسمی انداز میں ہی سہی کراچی پر توجہ دینا شروع کی ہے جس کے نتیجے میں اب شہر کے مختلف روٹس پر نئی اور قدرے آرام دہ بسیں چلنا شروع ہوگئی ہیں،پیپلز پارٹی اس طرح کے اقدامات کے ذریعے شہریوں پریہ واضح کرنا چاہتی ہے۔اگر مرتضیٰ وہاب کو میئر منتخب کرادیاجائے تو وہ بھی نوجوان ہیں اور کراچی سے تعلق کی بنیاد پر کراچی کے شہریوں کی خدمت کرسکتے ہیں، دوسری طرف اطلاعات کے مطابق پیپلز پارٹی نے 9 مئی کو ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی کے کونسلروں یا ان کے عزیز رشتہ داروں سے سودے بازی کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور ان کو لالچ دیاجارہاہے کہ اگر وہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کو میئر کیلئے ووٹ دیدیں تو ان کے خلاف مقدمات ختم کرکے نہ صرف رہاکردیا جائے گا بلکہ ان مالی اعانت بھی کی جاسکتی ہے، لیکن پیپلز پارٹی کو یہ بات یاد رکھنا چاہئے کہ دھونس ودھاندلی اور جبر کے ذریعے اگر وہ اپنا جیالا میئر لے بھی آئے تو اسے عوامی سطح پر پزیرائی نہیں مل سکے گی،اور چونکہ جماعت اسلامی ایک مضبوط بنیاد کے ساتھ ان کے مقابل ہوگی اس لئے کراچی کیلئے ملنے والے فنڈز میں خورد برد کرنا اور اسے اپنی اور اپنے چہیتوں کی تجوریوں میں منتقل کرنا بہت آسان نہیں ہوگا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں