خواتین براڈ کاسٹرز پر برقع مسلط نہیں کرتے، چہرہ ڈھانپنے کا کہا ہے،طالبان
شیئر کریں
افغانستان میں تحریک طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے زور دے کر کہا ہے کہ حجاب اور برقع ان کے ملک کی ثقافت کا حصہ ہیں۔ افغان حکومت نے براڈکاسٹرز پر برقع نافذ کیا لیکن ہم خواتین ٹی وی پیش کاروں سے کہتے ہیں کہ وہ اپنا منہ اور ناک ڈھانپیں۔ اس کے لیے محض ماسک کافی ہے مگر پردہ اسلامی شریعت میں لازمی ہے۔ معروف ترین افغان ٹی وی چینلز پر تمام خواتین نقاب پہنے نمودار ہوئیں۔ انہوں نے صرف اپنی آنکھیں اور ماتھے کو ظاہر کیا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عرب ٹی وی کو انٹرویو میں میں خواتین کے حقوق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیاں ان کے لیے کھلی ہیں اور حکومت سیکیورٹی نافذ کرنے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ طالبات کو اسکولوں میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ انہوں نے پوست اور افیون کی کاشت کے مسئلے پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکیوں نے افیون کی کاشت کو فروغ دیا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں نوجوانوں کو اس کا عادی بنا دیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت نے اس سے نمٹنے کے لیے کام کیا ہے۔ اس کے لیے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نشے کی لعنت سے نجات دلانے میں ہماری مدد کرے۔ سیاسی محاذ پرطالبان کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ ان کا ملک افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا اور جنگ کے خاتمے کے بعد اس میں سلامتی اور استحکام کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خاتمے کے بعد اپنے اندرونی وسائل پر انحصار کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے موجودہ حکومت کو تسلیم کرنے اور اس کی مدد کا مطالبہ کیا۔