اتحادیوں نے مارچ روکنے کاکہاتوکسی کوگھرسے نہیں نکلنے دوں گا، وزیرداخلہ
شیئر کریں
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی انتخابات کی طرف جانا چاہتی تھی ہم متحدہ اپوزیشن کے کہنے پر حکومت میں آئے، اب تک کسی کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں ہوا ہے، انتخابی اتحاد، کہاں اور کس حد تک ہوتا ہے بات ابھی قبل از وقت ہے،پی ٹی آئی کیلئے رات 12 بجے عدالت لگی کاش ہمارے لیے دن کے 12 بجے عدالت لگ جائے، ہمارے لیے تو کبھی دن 12 بجے بھی عدالت نہیں لگی،اگر شیری مزاریں کو گرفتار کرنے کا طریقہ نا مناسب تھا تو مریم نواز بھی قوم کی بیٹی ہیں ،شہزاد اکبر نے اپنے من پسند پراسیکیوٹرز اور من پسند تحقیقاتی افسر لگائے، ہمارے لیے توکو نوٹس نہیں ملا، پھر بھی ہم کہیں گے کہ اب تک جتنا بھی ہمیں انصاف ملا ہے عدالتوں سے ہی ملا ہے،سابق وزیراعظم عمران خان نے افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا، یوم تکبیر 28 مئی کو جلسہ کی تیاریوں اور یوم تکبیر کو بھرپور طریقے سے منایاجائیگا۔اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہاکہ اس سے قبل ہم متحدہ اپوزیشن میں تھے اب اتحادی حکومت میں ہیں تاہم اب تک کسی کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں ہوا ہے، انتخابی اتحاد، کہاں اور کس حد تک ہوتا ہے کہ بات ابھی قبل از وقت ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) عدم اعتماد کی بھی اتنی حامی نہیں تھی تاہم جب اپوزیشن نے فیصلہ کیا تو ہمیں ساتھ چلنا پڑا۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میں یہ بات بھی کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ ہم انتخابات کی طرف جانا چاہتے تھے، ہمیں ہماری اتحادی اس طرف لائے۔انہوںنے کہاکہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ وہ ہمیں کھینچ کر لے گئے ان کے پاس بھی دلیل تھی اور ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی معیشت کا بھٹا اس حد تک بیٹھ چکا ہے کہ اگر آپ نگراں کو بیٹھا دیں گے تو لوگوں کو کھانے کو کھانے کے لیے نوالہ نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے کہا تھا کہ پہلے اس تباہی کو روکیں اور اس کے بعد الیکشن کی طرف بڑھیں تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کا رجحان انتخابات کی طرف تھا، اور اب بھی اتحادی حکومت کی جو اکائیاں ہیں ان کا فیصلہ ہے کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے۔شیری مزاریں کی ضمانت کے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہںنے کہاکہ جب 70 کی دہائی میں زراعت کے قانون میں ترمیم ہوئی تھی تو شیری مزاری کے آباؤ اجداد کی کئی ایکڑ زمین غریبوں میں تقسیم ہوگئی تھی۔انہوں نے کہا کہ شیری مزاری کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے خود ہوش سنبھالا اور انہیں حکومتی اثر رسوخ حاصل ہوا تو انہوں نے زمین اپنے نام کروالی ان سے خریدی بھی نہیں بلکہ جعل سازی تحصیل دار اور پٹواری سے زمین اپنے نام کروائی۔انہوں نے کہا کہ اس تحقیقات کا آغاز تب ہوا تھا جب ہماری حکومت نہیں بنی تھی، جس کے نتیجے میں مقدمہ درج ہوا، جس کے بعد عہدیداران نے عدالت سے وارنٹ حاصل کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا۔انہوںنے کہاکہ ان کے کیس میں گرفتاری تفتیشی افسر کا کام ہے، وزیر اعلیٰ لوگوں کو گرفتار کرواتا نہیں پھرتا، یا وزیر داخلہ ہر کیس پر توجہ دے کر نہیں ہوتا کہ کون گرفتارہورہا ہے کون گرفتار نہیں ہورہا ہے، یہ ایک قانونی کارروائی ہے اس میں اگر کوئی کمی کوتاہی ہوئی ہے تواسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم قانونی کارروائی کروائیں گے جس میں کیس سے متعلق بات بھی سامنے آجائے گی اور کسی نے کوئی غیر قانونی قدم اٹھایا کہ وہ بھی سامنے آجائے گا۔پیٹرول کی قیمت بڑھانے سے متعلق ایک سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا کہ میں معاشی ماہر نہیں ہوں، معاشی ماہرین اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو اسٹیٹ بینک اور آئی ایم ایف کے سپرد کردیا گیا۔انہوںنے کہاکہ نالائق ٹولے نے ایسا معاہدہ کیا ہے کہ پاکستان ایسے راستے پر کھڑا ہے جہاں وہ معاہدے کو چھوڑ بھی سکتا اور معاہدے کے ساتھ چلتا ہے تو پھر بھی مشکلات ہیں، معاشی ماہرین حالات کا جائزہ لے رہے ہیں دعا ہے کہ آئندہ چند روز میں بہتر صورت سامنے آئی گی۔شیری مزاری اور رات گئے عدالتی کارروائی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہاکہ کاش ایسا ہو کہ جیسے پی ٹی آئی کے لیے رات 12 بجے عدالت لگی ہے توہمارے لیے دن کے 12 بجے عدالت لگ جائے، ہمارے لیے تو کبھی دن 12 بجے بھی عدالت نہیں لگی۔انہوں نے کہا کہ جس وقت میرے خلاف مقدمہ بنایا گیا میڈیا ساری صورتحال بتا رہا تھا، ہمیں تو رات 12 بجے کیا دن 12 بجے بھی انصاف نہ مل سکا اور 6 ماہ جیل میں رہنے کے بعد ضمانت دی گئی۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر شیری مزاریں کو گرفتار کرنے کا طریقہ نا مناسب تھا تو مریم نواز بھی قوم کی بیٹی ہیں ان کے والد کے سامنے گرفتار کیا گیا وہ طریقہ کار بھی نا مناسب تھا۔