میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کسی کا دماغ خراب ہے جو لانگ مارچ میں مکھیاں مارنے آئیں گے، مولانافضل الرحمن

کسی کا دماغ خراب ہے جو لانگ مارچ میں مکھیاں مارنے آئیں گے، مولانافضل الرحمن

ویب ڈیسک
پیر, ۲۳ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

حکومتی اتحادی جمعیت علماء اسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک دیوالیہ ہو نہیں رہا، ہوچکا ہے،کسی کا دماغ خراب ہے جو لانگ مارچ میں آئیگا اس مارچ کی اہمیت دو پیسے کی نہیں، یہ لوگ مکھیاں مارنے کیلئے اسلام آباد آئیں گے، جو لانگ مارچ ہم نے کیے، کسی کا باپ بھی وہ ریکارڈ نہیں توڑ سکتا،ملک کی اس مشکل میں سیاستدانوں اور اداروں کو ایک پیج پر مشترکہ اور متفقہ کردار ادا کرنا ہوگا، کوئی اپنی بالادستی یا طاقت ور ہونے کا احساس نہ دلائے، جمہوریت کی کمزوری کا احساس نہ دلایا جائے،حکومت مدت پوری کریگی۔ اتوار کو قبائلی جرگے اور تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ ملک سب کا ہے اگر ملک ڈوبتا ہے تو فوج کا بھی ڈوبتا ہے، بیوروکریسی کا بھی ڈوبتا ہے، فضائیہ کا بھی ڈوبتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی طاقتیں جبر کی بنیاد پر کمزور اقوام پر اپنے فیصلے مسلط کرتی ہیں اور مقامی اسٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں لاکر اپنی ہی قوم پر جبری فیصلے مسلط کروانے والی قوم کا مستقبل کیا ہوگا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ظاہر ہے جو شکایات آج آپ کر رہے ہیں ساری باتیں آپ سے کہی ہیں، مجھے کہا گیا کہ مولانا صاحب آپ تو قبائل کے نمائندے نہیں ہیں آپ کیوں قبائل کی بات کرتے ہیں؟ اور قبائل کے تمام نمائندے ہمارے ساتھ ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مجھ سے کہا گیا کہ قبائل کے 19 نمائندے ہیں جس میں سے 4 آپ کے ساتھ باقی ہمارے ساتھ ہیں لیکن ان 15 کے ہاتھ پاؤں باندھے ہوئے ہیں، ابھی ان کے ہاتھ کھول دیں میں پریس کانفرنس کرکے ان 15 افراد سے فاٹا کے انضمام کے خلاف بیان دلواؤں گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے ان کو جواب دیا کہ نوجوانوں کی 3 تنظیمیں ہیں جن میں سے ڈھائی تنظیمیں میرے ساتھ جبکہ آدھی آپ کے ساتھ ہے، جو ڈھائی تنظیمیں ہمارے ساتھ ہیں آپ ان کا مؤقف کیوں نہیں سننا چاہتے۔ سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ رائے کا اختلاف ہوتا ہے تاہم رائے کے اختلاف کا فیصلہ عوام کرتے ہیں، جب پارٹی کے اندر رائے کا اختلاف ہوتا ہے تو پارٹی کا کارکن اختلاف کرتا ہے تاہم یہاں پر جبر کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ جب اللہ انسان کو فیصلہ کرنے کا حق دیتا ہے تو وہ حق ان سے طاقت ور انسان چھین لیتا ہے۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ صنعتی مراعات آپ سے چھین لی گئیں، اسی صوبے میں گدون انڈسٹریل زون میں دی ہوئی مراعات چھین لینے کے سبب بیٹھ گیا، یہ ظلم صرف ایک علاقے کے ساتھ کیوں ہوتا ہے، یہ زیادتی پاکستان میں ایک زبان بولنے والوں کے ساتھ کیوں ہوتی ہے؟ یہ زیادتیاں خاص قومیت کے ساتھ کیوں ہورہی ہیں؟انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کی صنعت کو تباہ کر گیا، صنعت بند ہونے سے پیدواری صلاحیت ختم ہوتی ہے تو پھر بازار میں مال کہاں سے آئے گا؟ اور جب مال آئے گا تو طلب زیادہ رسد کم ہوگی نتیجتاً مہنگائی بڑھے گی۔انہوںنے کہاکہ میں قبائلی عوام کے مسائل نواز شریف کی حکومت میں اتحادی ہونے کی پروا کیے بغیر لڑ رہا تھا، اب بھی میں آپ کی آواز اقتدار کے ایوانوں تک پہنچاؤں گا، ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔انہوں نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو لانگ مارچ ہم نے کیے ہیں کسی کا باپ بھی اس کا ریکارڈ نہیں توڑ سکتا، اسلام آباد میں مکھیاں مارنے کیلئے آئیں گے، کون پاکستانی ہوگا جو ملک کی تباہی میں اس کا ساتھ دے گا۔انہوںنے کہاکہ لانگ مارچ کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے، یہ تو اللہ کا کرم ہے کہ ہم ابھی زندہ ہیں اور اس حالت میں وقت گزار رہے ہیں، ڈالر کے 200 روپے جانے پر ان کی حکومت میں معاشی ماہرین نے بات کی تھی۔انہوںنے کہاکہ ہمیں ملک کو اٹھانے کے لیے عوام کی سپورٹ اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، میڈیا کو کہنا چاہتا ہوں کہ اپنی گفتگو میں سنجیدگی، وقار اور وزن پیدا کرلو۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں