شاہ فیصل ٹاؤن ، ڈائریکٹر انسداد تجاوزات کی سرپرستی میںقبضہ مافیا سرگرم
شیئر کریں
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے تجاوزات و چائنہ کٹنگ کے خلاف احکامات ‘ سرکاری و تجاوزات مافیا ‘ کیلے سونے کی کان بن گئے شاہ فیصل ٹاؤن چیرمین نے پورے ٹاؤن کو ‘ بھاری وصولیوں کیلے تجاوزات زون میں تبدیل کردیا ڈائریکٹر انسداد تجاوزات زعیم خالد بطور فرنٹ مین کھلاڑی ‘ وصولیوں کے ‘ ڈان ‘ بن گئے ‘ ہفتہ ‘ ماہانہ ‘ لاکھوں ٹھکانے ‘ چیئرمین گوہر خٹک ‘ نے شاہ فیصل ٹاؤن کے ‘ تمام فٹ پاتھ ‘ مرکزی و سروس روڈز ‘ چوراہے ‘ چورنگیاں ‘ اندرونی و بیرونی گلیاں سب ‘ تجاوزات مافیا ‘ کو ٹھیکے پر دے دیں ٹاؤن کے بڑے چھوٹے شاپنگ مال ‘ شمع شاپنگ سینٹر سمیت دیگر جگہوں سے وصولیوں کا بڑا منافع بخش دھندا دھڑلے سے جاری ادھر’ شاہ فیصل ایک نمبر ناتھا خان تا ایک نمبر ٹنکی محض 5 منٹ کا سفر گھنٹوں میں تبدیل’ فوجی فاؤنڈیشن تا پونے تین نمبر تک کا سفر بھی زہنی و جسمانی طور پر تناؤ اور تھکن سمیت ‘ شہریوں کے مال پر بھی بھاری پڑ رہا ہے بے ہنگم تجاوزات کے سبب ‘ شہریوں کے جان و مال پر بن آئی ہے جبکہ ‘ ایمبولینس و مریضوں ‘ کی زندگیوں سے کھلواڑ کا بے رحم کھیل بھی دھڑلے سے جاری ہے ادھر افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ ‘ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے احکامات پر تاحال اسکی روح کے مطابق عمل شروع نا ہوسکا اس آندھی اور بنائٹیکس کمائی کے پس منظر میں کئی اسٹیک ہولڈرز گنگا نہا رہیں ہیں جن میں سر فہرست ‘ بلدیہ عظمیٰ کراچی’ ٹاؤن سسٹم "سرکاری افسر و اہلکار مافیا ‘ کمشنریٹ سسٹم مافیا ‘ سیاسی ‘ سماجی ‘ مزہبی جماعتیں ‘ ریاستی پریشر گروپس ‘ نان اسٹیٹ ایکٹرز ‘ مقامی و ٹریفک پولیس مقامی انتظامیہ’ شامل ہیں ان سب کا مشترکہ اشتراک و گٹھ جوڑ ‘ شہریوں کیلے ‘ درد سر ‘ بن گیا ہے تجاوزات مافیا نے بڑے کامیاب ‘ بزنس ‘ کی شکل اختیار کر لی ہے ‘ ہفتہ ‘ ماہانہ ‘ سالانہ ‘ لاکھوں کروڑوں ‘ اس بھتہ خوری کے زریعے ٹھکانے لگائے جارہیں ہیں اس غیرقانونی آمدنی و بھتہ خوری کو مافیا ترک کرنے یا چھوڑنے پر راضی نہیں دوسری طرف ‘ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری ‘ کے احکامات کی حکم عدولی ‘ حکومتی و سرکاری سرپرستی میں جاری ہے واضح اور یاد رہے کہ "عدالتی احکامات "فیصلوں” ہر عملدرآمد ‘ کرانا ریاست و حکومت کے فرائض منصبی سمیت اولین ترجیحات میں شامل ہے ادھر حیران کن طور پر سپریم کورٹ کے احکامات پر تجاوزات مافیا کے خلاف کئے جانے والے آپریشن و کاروائی ‘ پسند ناپسند ‘ ریٹ پیسہ بڑھانے کمانے سمیت مال وصولی مشن بن کر رہ گیا ہے’ سپریم کورٹ کے احکامات کا مقصد ‘ شہر اور شہریوں ‘ کو ریلیف دینا اسکے برعکس انتظامیہ نے اسے بڑی وصولی مشن میں بدل دیا دوسری جانب صوبائی و بلدیاتی حکومتوں و ٹاؤن انتظامیہ کے کرتا دھرتا و پریشر گروپس کا مزکورہ غیرقانونی اشتراک اور گٹھ جوڑ لگ بھگ گزشتہ 3 تا 4 دھائیوں سے مسلسل جاری ہے”لاکھوں ‘ کروڑوں ‘ اربوں کی ہفتہ ‘ ماہانہ’ سالانہ بھتہ خوری کا گورکھ دھندا جاری ہے ۔