کے فور منصوبہ، اہل کراچی کیساتھ مذاق بند کیا جائے، عبوری امیر جماعت اسلامی
شیئر کریں
جماعت اسلامی کراچی کے عبوری امیر منعم ظفر خان نے کراچی کے لیے پانی کی فراہمی کے بڑے منصوبے کے فور کے حوالے سے آنے والی اطلاعات کہ اگلے سال منصوبے کے فیز ون 260ملین گیلن یومیہ مکمل ہونے کے باوجود کراچی کے عوام کو ان کے گھروں تک پانی نہیں پہنچ پائے گا پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس صورتحال کو اہل کراچی کے ساتھ مسلسل ظلم و زیادتی،سنگین مذاق اور دھوکہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ شہر میں پانی بحران کے حل نہ ہونے کی بنیادی ذمہ داری پیپلز پارٹی کی16سالہ حکومت پر عائد ہوتی ہے، اس کی ذمہ داری ایم کیو ایم پر بھی عائد ہو تی ہے جو پیپلز پارٹی کے ساتھ اقتدار میں شریک رہی ہے اور نواز لیگ اور پی ٹی آئی بھی اس کی ذمہ دار ہیں جن کی وفاق میں حکومت رہی ہے۔ منعم ظفر خان نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ 650ملین گیلن یومیہ کے کٹوتی شدہ 260ملین گیلن یومیہ منصوبہ مکمل ہونے پر بھی عوام کو پانی نہیں ملے گا صرف اس وجہ سے کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے پاس نئے منصوبے کے مطابق پانی کی ترسیل کا نظام نہیں ہے جو حکومتوں کی نا اہلی، بے حسی اور انتہائی غیر سنجید گی کا منہ بولتا ثبوت ہے، کراچی کے عوام کے ساتھ یہ ناروا سلوک آخر کب تک روا رکھا جائے گا؟ اہل کراچی کے ساتھ مذاق اور دھوکہ دہی کا سلسلہ بند کیا جائے۔ہم پیپلز پارٹی،نواز لیگ اور ایم کیو ایم موجودہ وفاقی و صوبائی حکومتوں سے واضح اور دو ٹوک طور پر کہتے ہیں کہ کراچی کے عوام کو اب کہانی نہیں پانی چاہیے، اب وفاق اور صوبہ ایک پیج پر ہیں اور ایم کیو ایم بھی وفاقی حکومت کا حصہ ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے عوام کا پانی کا سنگین اور دیرینہ مسئلہ حل کیا جائے اور K-4منصوبہ اس کی اصل گنجائش 650ملین گیلن یومیہ کے مطابق ہی مکمل کیا جائے۔منعم ظفر خان نے کہا کہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے اپنے دور میں اہل کراچی کے لیے 100ملین گیلن یومیہ پانی کے منصوبے K-3کو مکمل کرکے مزید پانی کے لیے 650ملین گیلن یومیہ کا منصوبہ K-4کی فزیبلیٹی تشکیل دیجس کی لاگت اس وقت تقریبا25ارب روپے تھی K-4منصوبہ اگر وقت پر مکمل ہو جاتا تو کراچی میں پانی کا مسئلہ جو اس وقت سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے برسوں قبل حل ہو جاتا اور تخمینے کے مطابق لاگت لگنے سے قومی خزانے کو بھی اربوں روپے کا نقصان نہ پہنچتا۔ کراچی کے عوام کی بڑی بد قسمتی ہے کہ یہاں سے بھاری مینڈیٹ لینے والوں اور اس مینڈیٹ سے وفاق اور صوبے میں بننے والی حکومتوں نے ہی ان کا استیصال کیا۔ عوام کے ارمانوں کا خون اور عوامی مینڈیٹ کا سودا کیا۔ نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور حکومت کے بعد آنے والی سٹی حکومت اور صوبائی حکومت جو ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی تھی، دونوں نے مل کر K-4کے منصوبے کو دانستہ طور پر التوا کا شکار کیا۔ اس کی تعمیر میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں، ڈیزائن تبدیل کیے گئے، پھر وفاق میں نواز لیگ اور پی ٹی آئی کی حکومتیں برسراقتدار آئیں اور ایم کیو ایم نے سب سے اقتدار اور وزارتوں میں اپنا حصہ وصول کیا لیکن K-4 منصوبے سمیت کراچی کے کسی میگا پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے عملا کچھ نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی نے اپنی حکومت میں ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر K-4کے منصوبے میں کٹوتی کی، 650ملین گیلن کے منصوبے کو کم کر کے 260ملین گیلن کر کے کراچی کے عوام کے ساتھ بڑا ظلم کیا گیا۔ کٹوتی شدہ منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 120ارب روپے لگایا گیا جس پر مارچ 2022میں کام شروع کر کے دو سال میں مکمل ہو نا تھا مگر سب زبانی جمع خرچ اور عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشیں ہی ثابت ہو ئیں اور پانی کی ترسیل کا کوئی نظام بنانے کی بھی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔