ہلٹن فارما۔ ادویہ سازی کے خام مال کی آڑ میں منی لانڈرنگ کی مرتکب
شیئر کریں
(جرأت انوسٹی گیشن سیل) ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان اور کسٹمز حکام کی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے ساتھ ملی بھگت کسی سے پوشیدہ نہیں، ایک جیسے مفادات، ایک جیسی سوچ رکھنے والے ان تینوں کے مشترکہ مفادات غریب عوام کی خون پسینے کی کمائی کو اپنی جیبوں میں منتقل کرنا ہے۔ ان کی ملی بھگت کا واضح ثبوت ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے خط میں ان اداروں کی منظوری سے شائع ہونے والے اعداد و شمار ہیں۔ ایک ہی وقت میں دو مختلف کمپنیاں الگ الگ قیمتوں پر خام مال منگواتی رہیں اور ڈریپ اور پاکستانی کسٹم کے حکام دانستہ طور پر آنکھیں بن کیے بیٹھے رہے۔
مرگی جیسے مرض میں استعمال ہونے والی دوا کے خام مال کو بھی نہیں چھوڑا، ہلٹن نےLojin میں زیر استعمال Lamotrigineکو ایک ہی سال میں تین مختلف قیمتوں پر درآمد کیا، ایک اور دوا کے خام مال Levetiracetam کی بھی کئی سو گنا زائد قیمت میں درآمد ظاہر کی گئی
ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل پاکستان کے چیئرمین سہیل مظفر نے12/ اگست 2016ء کو قومی احتساب بیور و کے ڈائریکٹر جنرل کو ایک رپورٹ بھیجی۔ 24صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں گیٹز اور Hiltonفارما کی جانب سے گزشتہ چار سالوں میں کی گئی اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے ثبوت پیش کیے گئے اور مفاد عامہ کے لیے فوری کارروائی کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اس کی ایک ایک کاپی وزیر اعظم پاکستان کے سیکریٹری، وزیر اعظم کے چیئر مین برائے انسپکشن کمیشن، وفاقی وزارت ہیلتھ کے سیکریٹری اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار کو بھی بھیجی گئی۔ جرأت انوسٹی گیشن سیل کے پاس موجود ان دستاویزت کے مطابق Hiltonفارما نے سنگا پور میں موجود کمپنی ایگرو میڈ ریسورسز اور متحدہ عرب امارات کی کمپنی ’ART انٹر نیشنل‘ کی مدد سے ادویات کے خام مال اور موثر اجزاء کی نہایت کم قیمت پر چین سے خریداری کی، لیکن Hilton فارما نے سنگاپور میں موجود ایگرو میڈ ریسورسز کے ایجنٹ کے ذریعے اس خام مال اور موثر جز کی خریداری سنگاپور سے انتہائی مہنگے داموں میں ظاہر کی۔ایگرومیڈ نےHilton فارما کی صوابدید پر کم قیمت خام مال کی بہت زیادہ قیمتوں پر ری راؤٹنگ (مال کو ایک راستے سے منگوا کر دوسرے راستے سے بھیجنا)کرکے قومی خزانے کوصرف ریمٹنیس کی مد میں ہی 50ملین ڈالر کا نقصان پہنچایا۔ جب کہ اس دھاندلی میں اتنے زرمباد لہ اور اس پر لاگو ہونے والے 35فی صد ٹیکس کے حساب سے بھی قومی خزانے کوتقریباً دو ارب روپے کا چونا لگایا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان اور کسٹم کے ریکارڈ میں موجود اعداد و شمار کے مطابق ہلٹن فارما نے دماغی امراض میں استعمال ہونے والی دواCITANEW ٹیبلٹ کے خام مال Escitalopram کو بھی زائد قیمت ظاہر کرکے غریب مریضوں کی جیبوں سے کروڑوں روپے نکال لیے۔ ہلٹن نے متحدہ عرب امارات میں واقع کمپنی ART انٹر نیشنل سے 3جولائی 2012کو25کلو Escitalopram Oxalate ایک ہزار775 ڈالر فی کلو کے حساب سے درآمدکروایا۔ جب کہ اس وقت اس خام مال کی اوسط درآمدی قیمت ساڑھے چار سو ڈالر فی کلو تھی۔ ہلٹن نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اسی سال پندرہ مئی کو 50کلو، پانچ جون کو 25کلو،چارستمبر کو45کلو،یکم اکتوبر کو30کلو اورپانچ نومبر کو30کلو Escitalopram Oxalate فی کلو ایک ہزار 325ڈالر فی کلو زائد قیمت ظاہر کرکے ایک ہزار 775 ڈالر فی کلو کے حساب سے درآمد کروایا۔ اس طرح ایک اہم اور جان بچانے والی دوا کے 215 کلو خام مال کی درآمد میں ہلٹن فارما نے دو لاکھ 84ہزار 875ڈالر کا زرمبادلہ منی لانڈرنگ کرکے بیرون ملک منتقل کردیا۔ جب کہ اوسط قیمت کے حساب سے صرف96ہزار750ڈالر کی ادائیگی کی جانی چاہیے تھی۔
ہلٹن نے سنگا پور میں موجود کمپنی ایگرو میڈ ریسورسز اور متحدہ عرب امارات کی کمپنی ’ART انٹر نیشنل‘ کی مدد سے ادویات کے خام مال اور موثر اجزاء کی نہایت کم قیمت پر چین سے خریداری کی، لیکن ایگرو میڈ ریسورسز کے ایجنٹ کے ذریعے اس کی خریداری انتہائی مہنگے داموں ظاہر کی
ہلٹن فارما نے نارتھ ایسٹ فارماسیوٹیکل نامی کمپنی سے امراض معدہ میں استعمال ہونے والی ایک عام دوا Esorid کیپسول میں استعمال ہونے والے خام مال Esomeprazole بھی ساڑھے پانچ سو ڈالر فی کلو کے حساب سے درآمد کرایاجب کہ اس وقت اس کی اوسط درآمدی قیمت 52ڈالر فی کلو تھی۔چھ جون 2012اور بارہ نومبر2012کو ہلٹن فارما نے سو، سو کلو کی دو شپمنٹس درآمد کروائی اور اس مد میں 99ہزارچھ سو ڈالر کی زائد رقم بیرون ملک منتقل کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا، جب کہ اوسط درآمدی قیمت کے لحاظ سے دو سو کلو Esomeprazoleمنگوانے کے لیے صرف دس ہزار چار سو ڈالر کی ادائیگی ہونی تھی۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور پاکستان کسٹمز کی نا اہلی اس بات سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ جس سال ہلٹن فارما Esomeprazoleنامی اس خام مال کو ساڑھے پانچ سو ڈالر فی کلو کے حساب سے درآمد کروا رہی تھی، اسی سال منی لانڈرنگ کی بادشاہ کمپنی گیٹز فارمااس خام مال کی قیمت کو ہلٹن فارما سے زائد قیمت یعنی 645 ڈالر ظاہر کرکے منگوا رہی تھی۔ گیٹز فارما نے سال 2012میں مجموعی طور پر چار سو کلو Esomeprazole کی درآمد پر اوور پرائسنگ کرکے قومی خزانے کو دو لاکھ37ہزاردو سو ڈالر کا نقصان پہنچایا، جب کہ اوسط درآمدی قیمت 52ڈالر فی کلو کے حساب سے اس چار سو کلو خام مال کی قیمت بیس ہزارآٹھ سو ڈالر ادا کی جانی چاہیے تھی(گیٹر فارما کی خام مال کی آڑ میں منی لانڈرنگ پر تفصیلی رپورٹس قسط وار انہی صفحات پر شایع ہوچکی ہیں)۔ ایک ہی سال میں صرف دو کمپنیوں کی فی کلو درآمدی قیمت میں 95ڈالر کے واضح فرق پر ہی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ڈائریکٹر پرائسنگ اینڈ کاسٹنگ کو نوٹس لے کر ان دونوں کمپنیوں سے جواب دہی کرنی چاہیے تھی، لیکن ’دولت‘ کی چمک نے ان دونوں اداروں ڈریپ اور پاکستان کسٹم کے اعلی حکام کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ رکھی ہیں۔ زرپرستی میں ہلٹن نے مرگی جیسے مرض میں استعمال ہونے والے خام مال کو بھی نہیں چھوڑا، ہلٹن نے اپنی Lojin ٹیبلیٹ میں استعمال ہونے والے خام مال Lamotrigine کو ایک ہی سال میں تین مختلف قیمتوں پر درآمد کروایا، چار ستمبر2012 ء کویہ خام مال 885ڈالر فی کلو کے حساب سے25کلو، انیس ستمبرکوساڑھے تین سو کے حساب سے50کلو اوراس کے 25دن بعد ہی اس خام مال کو35 ڈالر فی کلو کے حساب سے درآمد کیا گیا۔ اگر کسٹم اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے افسران ایمان داری سے اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہوتے تو ہلٹن فارما کی یہ چوری فوراًہی پکڑ میں آسکتی تھی۔ ہلٹن فارما نے مرگی کے مرض میں استعمال ہونے والی ایک اور دوا Lerace ٹیبلیٹ کے خام مال Levetiracetam کو بھی کئی سو گنا زائد قیمت ظاہر کرکے درآمد کروایا۔ اکتیس مئی 2012کو ہلٹن نے متحدہ عرب امارات میں واقع کمپنیART انٹرنیشنل سے795ڈالر فی کلو کے حساب سے سو کلو، دو جولائی کواسی قیمت پر ڈیڑھ سو کلوLevetiracetam درآمد کروایا۔ جبکہ اس وقت اس خام مال کی اوسط درآمدی قیمت169ڈالر فی کلو تھی۔ ہلٹن نے چین میں موجود کمپنی نارتھ ایسٹ فارماسیوٹیکل سے بیس جولائی کو دو سو کلو، 25مئی کو سو کلو،ستائیس اگست کودو سو کلو،گیارہ ستمبر کودو سو کلو،انیس ستمبر کودو سو کلو، چودہ نومبر کودو سو کلو اور انتیس نومبرکو سو کلو Levetiracetam کی انوائس میں 795ڈالر فی کلو قیمت ظاہر کر کے درآمد کروایا گیا۔ ہلٹن فارما کی منی لانڈرنگ کا واضح ثبوت اسی سال گیارہ نومبر کو منگوایا گیا Levetiracetam ہے، دس کلو مقدار میں درآمد ہونے والے اس خام مال کو اس کی حقیقی قیمت 169ڈالر فی کلو پر اسی کمپنی (نارتھ ایسٹ فارماسیوٹیکل) سے درآمد کروایا گیا، جب کہ اسی کمپنی نے صرف تین دن بعد چودہ نومبر کو درآمد ہونے والے دو سو کلو خام مال کی قیمت انوائس میں 795ڈالر فی کلوظاہر کی، لیکن صرف تین دن کے فرق سے ایک ہی کمپنی سے آنے والے ایک ہی خام مال کی قیمتوں میں کئی سو گنا زائد کا فرق بھی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور کسٹم حکام کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ مجموعی طور پر صرف اس ایک سال میں ہی ہلٹن فارما نے مرگی جیسے اہم مرض میں استعمال ہونے والی دوا کے خام مال Levetiracetam کی درآمد پر تقریبا ساڑھے آٹھ لاکھ ڈالرکا زرمبادلہ غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک منتقل کردیا۔ ہلٹن فارما نے مجموعی طور پر ساڑھے تیرہ سو کلو Levetiracetam خام مال درآمد کر ا کے انوائس میں اس کی قیمت دس لاکھ73ہزار250ڈالر ظاہر کی، جبکہ اس مد میں حقیقی ادائیگی دو لاکھ28ہزار150ڈالر کی جانی چاہیے تھی، لیکن ہلٹن فارما نے آٹھ لاکھ45ہزار ایک سو ڈالر کی اضافی رقم باہر منتقل کردی۔ (جاری ہے)