آئی ایم ایف کا پھر ڈومور، مہنگائی کا نیا طوفان، بجلی،پیٹرول مہنگا ہونے کا خطرہ
شیئر کریں
آئی ایم ایف نے پٹرول پر 18فیصد جی ایس ٹی بحال کرنے کی تجویز دے دی۔دوسری جانب آئی ایم ایف کے مطالبے پر عمل کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے بجلی صارفین پر 967ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے 6سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے لیے درخواستیں نیپرا میں جمع کرادیں جس کی سماعت اگلے ماہ 2 اپریل کو ہو گی۔تفصیلات کے مطابق حکومت کو آئی ایم ایف کی آخری قسط ملنے سے متعلق معاملات پر بات چیت جاری ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت کو پیٹرول پر لیوی بڑھا کر 60روپے کرنے اور مارچ 2022 میں ختم کیے گئے 18 فیصد جی ایس ٹی کو دوبارہ لاگو کرنے کی تجویز دی ہے۔پیٹرولیم مصنوعات پر ایکسائز کے حوالے سے فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کی مقدار مالی برس 2023 میں جی ڈی پی کی 0.7 فیصد تھی، دیگر اشیا پر ایکسائز جی ڈی پی کے 0.4 فیصد تھا جو زیادہ تر سگریٹس پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی سے حاصل ہوا تھا۔پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی حالیہ برسوں میں متعدد مرتبہ تبدیل ہوئی ہے لیکن مالی سال 2023 میں ان میں کافی اضافہ کیا گیا تھا، جولائی 2022 میں پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی ڈیولپمنٹ کی شرح 20 روپے فی لیٹر تھی۔ یہ نومبر 2022 سے 50 روپے فی لیٹر اور ستمبر 2023 تک 60 روپے فی لیٹر کر دی گئی۔چاہے منصوبہ مقامی ہو یا غیر مقامی ہو، آئی ایم ایف نے ماحول کو آلودہ کرنے والی مشینری پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) لگانے کی تجویز دی ہے۔اطلاعات کے مطابق ملک میں تیار شدہ پرتعیش اشیا جیسے کہ یاٹس(جدید بحری کشتیوں)پر بتدریج ایکسائز ڈیوٹی بڑھاتے ہوئے سرحدی کنٹرول کو بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ خاص طور پر حساس علاقوں سے تیل کی ذیلی مصنوعات کی غیر قانونی فراہمی سے بچا جاسکے۔آئی ایم ایف نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ مقامی طور پر تیار کی گئی سگریٹ پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی ایک ہی شرح لاگو کی جائے۔ ای سیگریٹ پر بھی مقامی سگریٹ کے برابر ٹیکس لگانے کی بھی تجویز ہے۔