میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مولانافضل الرحمن کامتحد ہ مرکزکادورہ،ایم کیوایم نے اپوزیشن سے تعاون کااشارہ دے دیا

مولانافضل الرحمن کامتحد ہ مرکزکادورہ،ایم کیوایم نے اپوزیشن سے تعاون کااشارہ دے دیا

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۳ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

جے یو آئی( ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ایم کیوایم سے ملاقات کے بعد مطمئن ہو کر جا رہا ہوں، ایم کیو ایم کو اعلان کرنے میں ایک آدھ دن اور لگ جائے گا، حکومت کے اتحادی اب اس کے ساتھ نہیں رہے۔کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد میں ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمن اور خالد مقبول صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کی۔اس دوران مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوچکی ہے، ایم کیو ایم کے ساتھ ہم آہنگی نہیں، بھر پور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان باہر کے مہمانوں کے ذریعے عدم اعتماد کو کاؤنٹر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، عمران خان اب قوم کے نمائندے نہیں رہے، دیکھتے ہیں کون سا بدبخت شہری عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ تحریک عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی یقینی ہے، عمران خان اور ان کی جماعت کے لوگ غیر مناسب تقاریر کرتے ہیں، عمران خان اور پی ٹی آئی والوں کو امربالمعروف بولنا نہیں آتا اور وہ سرتاپا منکر ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ او آئی سی کا اجلاس اسلام آباد میں رکھا گیا ہے ۔حزب اختلاف 23مارچ کو مہنگائی مارچ کا اعلان کرچکی تھی ۔ایک طرف پوری قوم اسلام آباد کی طرف مارچ کررہی ہے ۔دوسری طرف عدم اعتماد کی تحریک ہے ۔اب وہ قوم کا نمائندہ نہیں ہے ۔ایسے وقت میں بھی مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔وہ قوم کے مہمان ہیں ۔اب23مارچ کے بچائے 25 مارچ کو قافلے اسلام آباد پہنچے گا ۔انہوں نے کہا کہ ملک ڈوب چکا ہے، اکانومی اور نیشنل بینک ہاتھ میں نہیں ۔مہنگائی بہت ہے ۔جلسوں میں کھڑا ہوتا ہے اور دھمکیاں دی ہیں کہ ہم سے کوئی شادی نہیں کرے گا ۔انجام تو آپ خود دیکھ لیں۔سندھ ہاؤس کے اوپر حملہ کیا یہ کس شرافت کا نام ہے ۔دس افراد لاجز میں موجود تھے انہیں70 بتایا گیا ۔ایک ڈرامہ رچایا گیا کہ ہلہ بول رہتے تھے ۔تمام سیاسی جماعتوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے یک زبان ہوکر جواب دیا۔انہوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اشارہ دے دیا کہ ایم کیوایم کے مطالبات کو تسلیم کرنے کو تیار ہیں ۔انہوںنے کہا کہ اگربھروسہ نہ ہو تو میں یہاں کھڑا نہیں ہوتا، ہماری سیاست ضمانتوں کی نہیں زبان کے اعتماد کی سیاست ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ موجودہ حالات میں مولانا اور ہم میں بڑی ہم آہنگی پائی جاتی ہے، فضل الرحمن کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم خصوصی حالات سے گزر رہی ہے، 15 سال سے ہمیں دیوارسے لگایا نہیں گیا، بلکہ دیوار کے ساتھ چن دیا گیا ہے۔ ملک کی کسی بھی سیاسی جماعت کے دفاتر بند نہیں لیکن ہمارے ہیں، پی ٹی آئی حکومت سے ہمیں یہ امید تھی کہ کم از کم ہمیں حکومت میں رہنے کا جواز تو دیتی لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ بہت سارے معاملات میں وزیراعظم کے پاس اختیارات ہی نہیں تو پھر ایسی جمہوریت کا ہمیں بھی کوئی شوق نہیں، مولانا ہمارے پاس آئے ہیں تو ہمیں امید ہے کہ ان کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے ، ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلیے ہم ان کا اور وہ ہمارا ساتھ دیں گے۔ ہمیں مولانا کی وجہ سے حوصلہ ملا ہے، حکومت میں ہوتے ہوئے ہمارے 100 سے زائد کارکن لاپتہ ہیں۔ اس سے قبل بہادر آباد عارضی مرکز میں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے مولانا فضل الرحمن اور ان کے وفد کا استقبال کیا گیا تھا، مولانا فضل الرحمن کی ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے ملاقات کی گئی۔ ملاقات کے دوران خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج ہماری عزت افزائی ہوئی ہے، جے یو آئی ف کا وفد مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں آیا ہے، ہم نے مذاکرات کا تسلسل جاری رکھا ہے۔ملاقات میں رابطہ کمیٹی کے اراکین اور مولانا فضل الرحمن کا وفد بھی موجود تھا۔ایم کیو ایم پاکستان کے دفتر پہنچنے پر صحافی کی جانب سے مولانا فضل الرحمن سے سوال کیا گیا کہ مولانا صاحب گھبرانا ہے یا نہیں گھبرانا؟ جس کیجواب میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم تو گھبرانے والے نہیں ہیں۔اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیر خالد مقبول صدیقی بہادرآباد پہنچے تھے۔کنونیر خالد مقبول سے ایک صحافی کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ مولانا کیا پیغام لارہے ہیں؟ آپ نے کیا فیصلہ کیا؟جس کے جواب میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مولانا آئیں تو معلوم ہوگا، فیصلہ قوم کو کرنا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں