میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسمگل شدہ ویکسین کاالٹااثر،لمپی اسکن بیماری مزید خطرناک ہوگئی

اسمگل شدہ ویکسین کاالٹااثر،لمپی اسکن بیماری مزید خطرناک ہوگئی

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۳ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

ڈائریکٹر جنرل لائیواسٹاک سندھ ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو نے کہا کہ لمپی اسکن ایک بیماری ہے جو مچھر یا مخصوص کیڑے کے کاٹنے سے جانوروں میں منتقل ہوتی ہے۔بیماری کی وجہ سے جانور کی جلد ،اس کا گوشت اور اس کی دودھ دینے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے ۔لہذا کاروباری افراد کے لئے یہ بہت نقصان کا باعث بنتی ہے۔عام حالات میں یہ بیماری کسی بھی باڑے میں موجود 20 فیصدسے زیادہ جانوروں میں پھیلتی اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کم ہی ہوتی ہے تاہم جن بیوپاری حضرات نے اپنے باڑے میں بیماری ظاہر ہونے کے بعد اسمگل شدہ ویکسین لگوالی ان کے ہاں صورتحال زیادہ گھمبیر ہوگئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شعبہ مائیکروبائیولوجی جامعہ کراچی اور ایسوسی ایشن آف مالیکیولر اینڈ مائیکروبائیل سائنسز کے اشتراک سے شعبہ مائیکروبائیولوجی جامعہ کراچی میں منعقدہ سیمینار بعنوان: ”لمپی اسکن بیماری” سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو نے شرکاء کوحکومتی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ جلد ہی بڑے پیمانے پر ویکسین مہم شروع کی جائے گی تاکہ اس بیماری کا سدباب کیاجاسکے ۔انہوں نے کہا کہ لمپی اسکن بیماری جانوروں سے انسانوں میں منتقل نہیں ہوسکتی اور گوشت اور دودھ کو غذائیت حاصل کرنے کے لئے استعمال کیاجاسکتاہے۔ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر محمد سہیل نے حاضرین کو بتایا کہ ان کی تنظیم لمپی اسکن بیماری اور اس طرح کے دیگر موضوعات پر عام لوگوں کی آگاہی کے لئے سیمینار منعقد کرتی رہے گی تاکہ لوگوں کو غلط معلومات کے بجائے مستند ذرائع سے درست معلومات دی جاسکیں۔سیمینار مویشی منڈیوں سے تعلق رکھنے والے کاروباری حضرات شعبہ مائیکروبائیولوجی جامعہ کراچی کے اساتذہ اور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔سیمینار کے اختتام پر سوال وجواب کا سیشن بھی ہوا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں