میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہن کی کرے؟؟

ہن کی کرے؟؟

ویب ڈیسک
پیر, ۲۳ مارچ ۲۰۲۰

شیئر کریں

دوستو،ایک عربی مفکر کا کہنا ہے کہ۔۔کروناوائرس پرلعنت مت بھیجو اس لیے کہ اس نے انسان کودوبارہ اس کی انسانیت کی طرف ،اس کے خالق کی طرف اوراس کے اخلاق کی طرف متوجہ کیاہے۔کیایہ کارنامہ اس کے لیے کافی نہیں ہے کہ اس نے پوری دنیا میں تمام عیش وطرب کے مراکز بندکر دیے۔سینماگھر ،نائٹ کلب ،رقص گاہیں ،شراب خانے ،جواخانے، اور جنسی بے راہ روی کے مراکزبلکہ سودکی شرح بھی کم کردی۔اس نے خاندانوں کو ایک طویل جدائی کے بعد پھر سے گھروں میں دوبارہ اکٹھا کیا ہے، اس نے مردوعورت کو ایک دوسرے کو بوسا دینے سے بھی روکا، اس نے عالمی ادارہ صحت کواس بات کے اعتراف پرمجبورکیا کہ شراب پینا تباہی ہے،لہذااس سے اجتناب کیاجائے۔اس نے صحت کے تمام اداروں کویہ بات کہنے پرمجبورکیا کہ درندے ،شکاری پرندے ،خون ،مردار اورمریض جانور صحت کے لیے تباہ کن ہیں۔ اس نے انسان کوسکھایا کہ چھینکنے کاطریقہ کیا ہے، صفائی کس طرح کی جاتی ہے جو ہمیں ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے1450 سال پہلے بتایا تھا۔اس نے فوجی بجٹ کاایک تہائی حصہ صحت کی طرف منتقل کیا ہے۔اس نے دونوں جنسوں کے اختلاط کومذموم قراردیاہے۔اس نے دنیا کے بعض بڑے ممالک کے حکمرانوں کو بتادیا کہ لوگوں کو گھروں میں پابند کرنے، جبری بٹھانے اور ان کی آزادی چھین لینے کے کیا معنی کیا ہوتے ہیں؟ اس نے لوگوں کواللہ سے دعامانگنے ،گریہ زاری،اوراستغفارکرنے پرمجبور اورمنکرات اورگناہ چھوڑنے پرآمادہ کیاہے۔۔۔۔۔اس نے متکبرین کے کبروغرورکا سرپھوڑ دیااورانہیں عام ا نسانوں کی طرح لباس پہنایا۔اس نے دنیامیں کارخانوں کی زہریلی گیس اوردیگر آلودگیوں کوکم کرنے کی طرف متوجہ کیاجن آلودگیوں نے باغات، جنگلات، دریا اور سمندروں کوگندہ کیاہے۔

کرونا وائرس نے ٹیکنالوجی اور سائنس کو رب ماننے والوں کو دوبارہ حقیقی رب کی طرف متوجہ کیا، اس نے حکمرانوں کو جیلوں، قیدیوں کی حالت ٹھیک کرنے پرآمادہ کیاہے اورسب سے بڑاکارنامہ یہ کہ اس نے انسانوں کواللہ کی وحدانیت کی طرف متوجہ کیا، شرک اورغیراللہ سے مددمانگنے سے منع کیا۔آج عملی طورپریہ بات واضح ہوگئی کہ کس طرح بظاہر ایک وائرس لیکن حقیقت میں اللہ کا ادنا سپاہی انسانیت کے لیے شر کے بجائے خیر کاباعث بن گیا۔تواے لوگو! کرونا وائرس پرلعنت مت بھیجو یہ تمہارے خیر کے لیے آیاہے کہ اب ا نسانیت اس طرح نہ ہوگی جس طرح پہلے تھی۔۔ہماری ثقافت میں مصافحہ، چھوٹوں کی پیشانی اور بڑوں کے ہاتھ چومنے کواہمیت حاصل ہے مگراب اس سے پرہیز ضروری ہے۔۔ہماری تہذیب میں انسان کو اولیت حاصل ہے، انسان زندہ رہیگا تو ریاست باقی رہیگی۔ تمام تدابیر کا مقصد قوم کو محفوظ بنانا ہے۔ اس حدیث پر عمل کہ جہاں طاعون ہو، وہاں جاؤ نہ وہاں سے نکلو۔کیا آپ کو معلوم ہے کہ چین نے اتنے بڑے کرونا وائرس پر کس طرح قابو پایا۔؟چینی حکومت کے ساتھ ساتھ چینی عوام بھی میدان میں نکلے اور آپس کے تعاون اور مدد سے اس وبائی مرض پر قابو پایا۔۔کیا آپ کو علم ہے کہ اٹلی میں کرونا وائرس سے چین سے کم مریض ہونے کے باوجود چین سے زیادہ اموات کیوںہوئی۔؟ اس لیے کہ انہوں نے نہ ہی اپنی حکومت کی ہدایات پر عمل کیا اور نہ ہی اسکے خلاف کوئی جدوجہد کی جس کا خمیازہ پوری قوم بیماری ،معیشت کی تباہی اور لاتعداد اموات کی صورت میں میں بھگت رہی ہیں۔۔آپ بھی ان دونوں ممالک سے سبق سیکھیں اپنی مکمل ذمہ داریاں نبھائیں۔۔۔آج سے ٹھیک ایک ماہ پہلے 19 فروری کو اٹلی میں صرف تین کورونا کے مریض تھے۔اور اب پچھلے پانچ دن سے فوج اور پولیس آتی ہے اور روزانہ چار پانچ سو لاشیں بکتر بند گاڑیوں میں ڈال کر لے جاتی ہے اور اہل خانہ کو مدفن کی جگہ بتا دی جاتی ہے کیوں کہ نہ کوئی جنازہ ہوتا ہے نہ کوئی دفنانے کے انتظامات کر سکتا ہے اور نہ ہی کوئی اپنے مرنے والے عزیز کے آخری دیدار کو گھر سے نکل سکتا ہے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں اگلے کچھ ہفتوں میں کفن مہنگا نہ ہو تو گھروں میں رہیں اور تمام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔

اب ذرا کرونا وائرس سے متعلق کچھ اوٹ پٹانگ باتیں بھی ہوجائیں، کیوں کہ ہمیں لگ رہا ہے کہ ہم کافی دیر سے سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں اور ہمارا یہ مینوفیکچرنگ فالٹ ہے کہ ہم زیادہ دیر سنجیدہ رہیں تو پھر آٹومیٹک اوٹ پٹانگ باتیں بھی شروع کردیتے ہیں۔۔ اگر آپ لوگوں کا دیہات یا گاؤں کا خاندانی بیک گراؤنڈ ہے تو آپ کو پتہ ہوگا کہ وہاں سورج کے ڈھلتے ہی سارے بزرگ ایک جگہ بیٹھ کر حقہ گڑگڑاتے ہیں اور دن بھر کے حالات اور معاملات پر تبصرے کرتے ہیں۔۔باباجی فرماتے ہیں۔۔گاؤں دیہات میں ایک حقہ ایک درجن لوگ پیتے ہیں، ایتھے’’ کرونا‘‘ ہن کی کرے؟؟ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ جب بھی کسی خوب صورت لڑکی سے مذاق کیا تو وہ بولی۔۔کبھی سنجیدہ بھی ہوجایاکرو۔۔اور اگر ان سے سنجیدہ ہوئے تو فرمایا۔۔مذاق مت کرو۔۔ہُن کی کریئے؟؟ گزشتہ کئی روز سے ملک بھر میں کرونا، کرونا ہورہا ہے۔۔کرونا ٹیسٹ کی مہنگی فیس کا سن کر مریض نے ڈاکٹر کے منہ پر چھینک مار کر کہا۔۔اب اپنا ٹیسٹ کروالینا۔ آپ کا مثبت تو میرا بھی مثبت۔۔باباجی فرمارہے ہیں کہ ۔۔بازار سے ملنے والے شوارمے، برگرز اور سموسوں کا ذائقہ اگر مختلف محسوس ہوتو مائنڈ کرنے کی ضرورت نہیں کیوں کہ وہ لوگ اب باقاعدہ سے ہاتھ دھو کر یہ چیزیں بنارہے ہیں۔۔ہاتھ دھونے پر ہی یاد آیا۔۔اپنے ہاتھ بار بار دھوتے رہیں اور کوشش کریں کہ کسی کے پیچھے ہاتھ دھو کر مت پڑے رہیں۔۔باباجی تو اللہ کا شکراداکرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ۔۔شکرالحمدللہ، اس نے ناک اور منہ ساتھ ساتھ بنایا ہے، ورنہ دو دو ماسک لگانے پڑتے۔ ۔ باباجی کی زوجہ ماجدہ نے بھی نہایت ہی اہم مشورہ دیا ہے۔۔فرماتی ہیں۔۔باربارخالی ہاتھ دھونے سے بہترہے،دو،دو برتن ساتھ میں دھودیا کرو۔۔جگتوں کے شہر فیصل آباد میں جب لوگوں کو پتہ چلا کہ الائیڈ اسپتال میں کوئی کرونا کا مشتبہ مریض آیا ہے تو ہزاروں لوگ اس کی زیارت کے لیے پہنچ گئے۔۔کی کروگے ایس قوم دا؟؟ایک یوتھیا بڑے فخر سے بتارہا تھا کہ۔۔ حکومت نے کرونا وائرس کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔وہ کہتے ہیں ناںکہ اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں بہتری ہوتی ہے،کرونا وائرس جیسی وباء بھی انشاء اللہ جلد ختم ہوجائے گی لیکن جو ہاتھ دھونے اور صفائی کی عادت پڑے گی وہ عام ہوجائے گی اس سے ہم آئندہ کافی بیماریوں سے محفوظ رہیں گے،پیٹ کی بیماریاں ،آدھے پاکستان کو جو نزلہ و زکام اور دیگر بیماریاں رہتی ہیں ان سے بچ جائیں گے،اور پھر لوگ ،معاشرہ اور پاکستان صحت مند ہوگا۔۔مثبت سوچئے اور خوش رہیں ،خوشیاں بانٹیں۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں