میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ طاس معاہدے پر پاک بھارت مذاکرات میں خوش آئند پیش رفت

سندھ طاس معاہدے پر پاک بھارت مذاکرات میں خوش آئند پیش رفت

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۳ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

سندھ طاس معاہدے پر پاکستان اور بھارت کے دو روزہ مذاکرات ختم ہوگئے، اس دوران کئی معاملات پر مثبت پیش رفت کی اطلاعات ملی ہیں۔مذاکرات میں پروگرام کے مطابق پاکستانی وفد کی قیادت مرزا آصف سعید جبکہ بھارتی وفد کی قیادت پی کے سکسینہ نے کی۔مذاکرات کے حوالے سے سامنے آنے والے حقائق کے مطابق مذاکرات کے دوران پاکستان کے مذاکرات کاروں نے بھارت کے مجوزہ 3 ڈیموں پر دو ٹوک مو¿قف اپنایا۔
مذاکرات کے حوالے سے خوش آئند بات یہ ہے کہ ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت نے میار ہائیڈروالیکٹرک منصوبے پر پاکستان کے اعتراضات تسلیم کرلیے اور ڈیزائن کی تبدیلی پر اتفاق کرلیا ہے۔دوسری جانب پکل دل اور کلنائی کے منصوبوں پر بھی بات چیت پر اتفاق کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق فریقین نے پانی سے متعلق وسائل اور دوطرفہ مسائل کو حل کرنے کے طریقوں پر غور کیا۔خواجہ آصف کے مطابق اب دونوں ممالک کے درمیان متنازع بھارتی منصوبوں پر آئندہ ماہ 11 سے 13 اپریل تک واشنگٹن میں سیکریٹری سطح کے مذاکرات ہوں گے۔
یہ بات واضح ہے کہ بھارتی رہنمااس حوالے سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ذہنی طورپر تیار نہیں تھے اوروکاس سوارپ کا کہنا تھا کہ بھارت تکنیکی معاملات سمیت دیگر اختلافات کو باہمی تعاون سے حل کرنے سمیت سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر یقین رکھتا ہے ، مگر اس حوالے سے بھارت کو مزید وقت دیے جانے کی ضرورت ہے، جس پرپاکستان نے بھارتی بیان پر دلیل دیتے ہوئے کہا تھاکہ اس نے ماضی میں بھی یہی حکمت عملی اختیار کی تھی اور تنازع کے دوران ہی ایک منصوبہ مکمل کرلیا تھا۔ پاکستان نے اس وقت یہ واضح کیاتھا کہ بھارت نے پہلے ہی متنازع 330 میگا واٹ کا کشن گنگا اور 850 میگاواٹ کا ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ لگا رکھا ہے جب کہ بھارت دریائے چناب اور کشن گنگا پرمزید منصوبے بھی بنا رہا ہے اور یہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔جبکہ بھارت نے یہ اصرار کیا تھا کہ اس کا منصوبہ تو پہلے ہی تیار تھا،بعد ازاں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کا پانی روکنے کی دھمکی دیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پانی کا تنازع شدت اختیار کرگیا تھا اور عالمی ماہرین نے خدشہ ظاہرکیا تھا کہ اگر بھارت نے پانی روکنے کے اعلان پر عمل کیا تو دونوں ممالک کے درمیان مسلح جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ معاملے کی سنگینی کے پیش نظر عالمی بینک اور امریکہ کو اس معاملے میں مداخلت پر مجبور ہونا پڑااور ان کی مداخلت کے بعد بالآخر بھارت کواپنے متنازع ہائیڈرو پاور پروجیکٹس پر پاکستان سے مذاکرات کے لیے تیارہونا پڑا۔اس حوالے سے پاکستان یہ پہلے ہی واضح کرچکاتھا کہ پاکستان کو سندھ طاس معاہدے (انڈس واٹر ٹریٹی) میں کوئی ترمیم یا تبدیلی قبول نہیں۔اس حوالے سے پاکستان کی پوزیشن معاہدے میں شامل اصولوں کے عین مطابق ہے اور معاہدے پر صحیح معنوں میں عمل اور اس کی قدر کیے جانے کی ضرورت ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان سندھ طاس معاہدہ 1960ءمیں ہوا تھا، جس کے تحت بھارت کو 3 مشرقی دریاو¿ں بیاس، ستلج اور راوی جب کہ پاکستان کو 3 مغربی دریاو¿ں سندھ، جہلم اور چناب کا کنٹرول دیا گیا تھا۔سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان پانی اور دریاو¿ں کے استعمال اور مسائل کے حل کے لیے مستقل انڈس کمیشن بھی بنایا گیا، جس کے لیے دونوں ممالک کے کمشنرز بھی مقرر کیے گئے۔اس معاہدے کے مسلمہ اصولوں کے تحت بھارت سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتا۔
جہاں تک پاکستان کاتعلق ہے پاکستان عالمی ثالثی عدالت کے چیئرمین کا تقرر اس لیے چاہتا ہے کیوں کہ مجوزہ عدالت کو متنازع معاملے پر تکنیکی اور قانونی پہلوو¿ں پر غور کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔پاکستانی ماہرین کے مطابق بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی تکنیکی اور قانونی خلاف ورزی کرتے ہوئے دونوں متنازع منصوبے تیار کیے ہیں، اس لیے بھارت پاکستان کی جانب سے عالمی ثالثی عدالت کے چیئرمین کی تقرری کی کوششوں کی مخالفت کر رہا ہے۔ عالمی بینک نے معاہدے کے ثالث کے طور پر دونوں ممالک کو تنازعات حل کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہونے کے سبب عالمی بینک او ر امریکہ کو اس معاملے میں دخل دینے او ر دونوں ملکوں کو سنجیدگی کی راہ اختیار کرنے کی تلقین کرنا پڑی۔ پاکستان کا مو¿قف ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی حدود میں پاکستانی دریاو¿ں پر متنازع منصوبے بنا رہا ہے اس کے ساتھ ہی پاکستان کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ بھارت متنازع 330 میگا واٹ کے کشن گنگا اور 850 میگاواٹ کے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس منصوبوں کے ڈیزائن پاکستان کے ساتھ شیئر کرے لیکن بھارت اس حوالے سے مسلسل ٹال مٹول سے کام لے رہاہے۔
اس پوری صورت حال کے باوجود بھارتی وفد کی اسلام آباد آمد اور دوروزہ مذاکرات کے دوران میار ہائیڈروالیکٹرک منصوبے پر پاکستان کے اعتراضات تسلیم کرتے ہوئے ڈیزائن کی تبدیلی پر اتفاق اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے، امید کی جانی چاہئے کہ 11 سے 13 اپریل تک واشنگٹن میں سیکریٹری سطح کے مجوزہ مذاکرات کے دوران اس حوالے سے مزید پیش رفت ہوگی،اگست سے پہلے ہی معاملات طے کرلئے جائیں گے اور دونوں ملک یہ اہم مسئلہ خوش اسلوبی کے ساتھ طے کرلیں گے۔
امید کی جاتی ہے کہ بھارتی رہنما اپریل کے مجوزہ مذاکرات میں کھلے ذہن اور دل کے ساتھ شریک ہوں گے اور اس مسئلے کو جو خالصتاً ایک انسانی مسئلہ ہے اور جس پر اس پورے خطے کے کروڑوں افراد کی زندگی کاانحصار ہے انسانی ہمدردی اور باہمی دوستی کے اصولوں کے مطابق حل کرکے اس خطے میں دوستی اور خیر سگالی کے خوشگوار دور کاآغاز کرنے کی کوشش کریں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں