میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ایگری کلچر ایکسٹینشن ،فرٹیلائزر ویئر ہائوسز کے پاس لائسنس نہ ہونے کا انکشاف

محکمہ ایگری کلچر ایکسٹینشن ،فرٹیلائزر ویئر ہائوسز کے پاس لائسنس نہ ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۳ فروری ۲۰۲۲

شیئر کریں

محکمہ زراعت ایگریکلچر ایکسٹینشن ،سندھ میں سینکڑوں فرٹیلائزر ویئر ہائوسز کے پاس لائسنس نہ ہونے کا انکشاف، ماہانہ لاکھوں روپے کی منتھلی وصولی، کراچی میں مبینہ غیرقانونی ویئر ہائوس کے سیل کرنے والے محکمہ ایگریکلچر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر پر اینٹی کرپشن کی انکوائری بٹھا دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں فرٹیلائزر کے سینکڑوں ویئر ہائوسز کے پاس لائسنس نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، روزنامہ جرأت کو ملنے والی معلومات کے مطابق اکثر ویئر ہائوسز کے پاس محکمہ زراعت کا لائسنس ہی موجود نہیں اور ان غیرقانونی ویئر ہائوسز سے ماہانہ لاکھوں روپے کی منتھلی وصولی کی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک ماہ قبل محکمہ زراعت کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایکسٹینشن کراچی نے ہاکس بے پر چھاپہ مار کر مبینہ غیرقانونی ویئر ہائوس کو سیل کیا تھا جس میں لاکھوں ڈی اے پی کی بوریاں موجود تھیں، اس کارروائی کے بعد ایک ڈیلر کی درخواست پر ایڈینشل ڈائریکٹر کراچی سرتاج احمد چانڈیو کے خلاف اینٹی کرپشن نے انکوائری شروع کردی ہے، سندھ میں پیسٹسائیڈ اور فرٹیلائزر کمپنیاں اتنی طاقتور ہیں کہ محکمہ زراعت کے افسران ان کے خلاف کارروائی کرنے سے کترا رہے ہیں، محکمہ زراعت کے کئی افسران کو کارروائیوں کے بدولت جبری تبادلوں اور معطلیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، روزنامہ جرأت کی جانب سے رابطہ کرنے پر ایڈیشنل ڈائریکٹر ایگریکلچر ایکسٹینشن کراچی سرتاج احمد تنیو نے کہا کہ اینٹی کرپشن کی تحقیقات ہوتی رہتی ہیں، ان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے،ہاکس بے پر گودام سیل کرنے پر سرتاج نے کہا لائسنس لینے کے بعد ان ویئر ہائوسز کی سیل توڑ کر انہیں کھول دیا گیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں