میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ بلدیات ، بلدیہ غربی میں جعلساز افسران کا گروپ سرگرم

محکمہ بلدیات ، بلدیہ غربی میں جعلساز افسران کا گروپ سرگرم

ویب ڈیسک
منگل, ۲۳ فروری ۲۰۲۱

شیئر کریں

(جوہر مجید شاہ) سندھ حکومت کے محکمہ بلدیات میں نوسر باز ، جعلساز گروپ متحرک، سرکار کے اعلیٰ عہدیداروں کے لیٹر ہیڈ و دیگر کاغذات،ربڑ اسٹیمپ، دستخط کے ذریعے من پسند اقدامات کا غیرقانونی دھندا جاری۔ سرکار کو دھوکا اور کار سرکار میں مداخلت جیسے گھناؤنے جرم کے مرتکب، اطلاعات کے مطابق جعلی حکم نامے کے ذریعے32 افسران کی ملازمت سے کھلواڑ کرنے کا انکشاف، مذکورہ دھندے نے سرکاری سطح پر کھلبلی کیساتھ فوری تحقیقات بھی شروع کردی ہیں۔جبکہ دوسری طرف محکمہ بلدیات سندھ کے سیکشن افسر کے دستخط سے کر اچی کے بلدیاتی اداروں میں جعلی، بوگس نوٹیفکیشن اور حکم نامے جاری ہونے لگے، بلدیہ غربی میں جعلساز افسران کا گروپ سرگرم،متحرک ہوگیا ہے، اس گروپ نے دوسری مرتبہ سابق میونسپل کمشنر اشفاق ملاح کے جعلی دستخط سے ایک درخواست محکمہ بلدیات سندھ کو ارسال کی، جس میں سرکار کو دھوکا دہی سے جعلی منظوری متعلقہ اتھارٹی سے لے کر ایک حکم نامے کے ذریعے 32 افسران کو بلدیہ غربی سے فارغ کرنے کی نکام کوشش کی گئی،سابق میونسپل کمشنر اشفاق ملاح کے جعلی دستخط سے بھیجی گئی درخواست پر سابق ایم سی اشفاق ملاح نے سیکریٹری بلدیات کو خط لکھ دیا، خط میں کہا گیا ہے کہ ان کے دستخط سے محکمہ بلدیات کو بھیجا گیا خط نمبر DMC(W)/PS/118/2020جعلی ہے جس نے تمام گورکھ دھندے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ جس پر اشفاق ملاح کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیاہے کہ میرے جعلی دستخط سے جاری خط کے جواب میں سیکشن افسر V نے جو حکم نامہ نمبر SOV(LG)/9-46/2015جاری کیا ہے وہ بھی جعلی قرار دیا جائے۔ اور اس معاملے میں ڈائریکٹر آؤٹ ڈور ا یڈورٹائزمنٹ زاہد حسین خواجہ ملوث ہے، لہذا اصل حقائق ملنے کے بعد محکمہ بلدیات سندھ کے بھیجے گئے حکم نامے کو جعلی قرار دے کر ملوث افسران کے خلاف سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے جائے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایسا ہی ایک خط اس وقت جب اشفاق ملاح بلدیہ غربی کے میونسپل کمشنر تھے، تب بھی ان کے جعلی دستخط سے محکمہ بلدیات سندھ کو بھیجا گیا تھا، اس لیٹر میں بھی انھی32 افسران کو فارغ کرنے کی درخواست تھی اور سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ کو بھی گمراہ کیا گیا تھا اور ان 32 افسران کو فارغ کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا گیا تھا،تاہم اس وقت بھی میونسپل کمشنر اشفاق ملاح نے 16 اکتوبر 2020 سیکریٹری بلدیات کے نام لیٹر نمبرNO:MC/DMC(W)/PS/118/202ارسال کیا تھا۔ اس خط میں بھی انہوں نے واضح طور پر لکھا تھا کہ میرے نام سے بھیجا گیا خط نمبرDMC(W)/MC/PS/404/Karachiجعلی ہے اور اس میں میرے جعلی دستخط کیے گئے ہیں۔اشفاق ملاح نے اپنے جعلی دستخط کا استعمال کرنے پر اس حکم نامے کو بھی جعلی قرار دیا تھا۔ متعلقہ محکموں سمیت اعلیٰ حکام کو ایسے معاملات کی مکمل چھان بین کرتے ہوئے ملوث و مرتکب عناصر کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔ اشفاق ملاح نے18 فروری کو اپنے جعلی دستخط پر ایکشن لینے کے لیے لکھے گئے خط پر تاحال سیکشن افسر فائیو کے خلاف کوئی ایکشن نہیںہوا اور نہ ہی ڈائریکٹرآؤٹ ڈور ایڈ ورٹائز منٹ زاہد حسین خواجہ کے خلاف کوئی کارروائی ہو سکی ہے، جس کا نام جعلسازی میں ملوث ہونے پر ایم سی اشفاق ملاح نے اپنے خط میںتحریر کیا ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں