محکمہ صحت سندھ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل قائم کرنے میں ناکام
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ صحت سندھ 18 ویں ترمیم کے تحت سندھ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل قائم کرنے میں ناکام ہوگیا ،کراچی سمیت صوبے بھر کے ہزاروں طلبہ کی میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز میںداخلہ نہ ہوسکا، طلبہ کا مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے، وزیر صحت عذرہ پیچوہو نے قانون سازی کرنے کے بجائے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ داخلاٹیسٹ کا اختیار صوبوں کو دیا جائے۔جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ کے محکمہ صحت کو 18 ویں ترمیم کے تحت سندھ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کائونسل قائم کرنی تھی، 18ویں ترمیم سال 2010 میں پاس ہوئی لیکن پیپلز پارٹی تیسری بار حکومت میں آنے کے باوجود سندھ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کائونسل قائم نہ کرسکی ۔ وزیر صحت سندھ عذرہ پیچوہو کو رواں برس ہوش آیا اور ایس ایم ڈی سی کا بل تیار کرنے کا دعویٰ کیا لیکن یہ کبھی اسمبلی پیش ہو ا نہ پاس کیا گیا ، سندھ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کائونسل قائم نہ ہونے کے باعث وفاقی حکومت نے رواںبرس 29 نومبر کو ملک بھر کے طلبہ سے میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز میں داخلے کے لئے انٹری ٹیسٹ لیا ، انٹری ٹیسٹ میں 42 سوالات سلیبس سے باہر تھے جس کی وجھ سے سندھ کے ہزاروں طلبہ فیل ہوگئے، ایک اندازے کے مطابق سندھ کے صرف 32 فیصد طلبہ و طالبات پاس ہوئے ہیں ، جبکہ پنجاب کے 72فیصد، خیبرپختونخواہ کے 49 فیصد، گلگت بلتستان کے 74 فیصد ، آزاد جموں کشمیر کے 73فیصد طلبہ پاس ہوئے ہیں ، جس سے واضح ہوتا ہے کہ سندھ کے میڈیکل کالجزمیں سیٹیں خالی رہ جائیں گی یا دوسرے صوبوں کے طلبہ داخلا حاصل کریں گے، اسی طرح کراچی، حیدرآباد، نوابشاہ، سکھر اور میرپورخاص بورڈ سے انٹر کرنے والے ہزاروں طلبہ میڈیکل کالجز میں داخلا حاصل نہیں کرسکیں گے اور ان مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے، سندھ بھر میں طلبہ اور طالبات پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کائونسل کی انٹری ٹیسٹ اور محکمہ صحت سندھ کی نااہلی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ دوسری جانب سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر صحت سندھ عذرہ پیچوہو نے کہا کہ میڈیکل کالجز میں داخلے کے لئے انٹری ٹیسٹ کو مسترد کرتے ہیں اور انٹری ٹیسٹ میں فیڈرل بورڈکے سوالات تھے جس کی وجھ سے سندھ کے 21 میں 8 ہزار طلبہ اور طالبات فیل ہوگئے ہیں، انٹری ٹیسٹ کا اختیار صوبوں کو دیا جائے، پاکستان میڈیکل کمیشن پر پہلے ہی اعتراضات تھے اب ایم ڈی کیٹ کے انتظامات سے ہمارا موقف صحیح ثابت ہوا ہے،انٹری ٹیسٹ کے نتائج بار بار تبدیل کیئے گئے اورانسر کی بھی جاری نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت 18 ویں ترمیم کو ثبوتاز کرنی کی کوشش کرہی ہے اور صوبائی خودمختیاری پر حملے ہورہے ہیں اس لئے وفاقی حکومت نے پارلیامینٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل منظور کرلیا اور انٹری ٹیسٹ لی،سندھ کے طلبہ کم پاس ہونے کہ وجھ سے صوبے میں ڈاکٹرز کی کمی ہوسکتی ہے۔