میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ترک صدر کے آبائو واجداد نے مدینے کے لوگوں‌کو اغواءکیا،اماراتی وزیرخارجہ

ترک صدر کے آبائو واجداد نے مدینے کے لوگوں‌کو اغواءکیا،اماراتی وزیرخارجہ

منتظم
جمعه, ۲۲ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک/ نیوز ایجنسیاں) مشرق وسطیٰ میں اس وقت قیاس آرائیوں کا نیا سلسلہ شروع ہوا گیا، جب ترکی کے صدر طیب اردگان نے متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ کو ‘اپنی حیثیت میں رہنے’ کی تلقین کی۔خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں ترک صدر پر لگائے گئے الزام کو ری ٹویٹ کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ‘اردگان کے آباؤ اجداد’ نے 20 ویں صدی کے اوائل میں مدینہ کے لوگوں کو اغواء کیا تھا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عرب امارات کے وزیر خارجہ کی جانب سے مذکورہ ٹویٹ ایک تحریر کے جواب میں سامنے آیا تھا۔ٹویٹر پر ‘علی العراقی’ نامی ایک صارف نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ‘ گورنر مدینہ فردین پاشا چور تھا۔جس کے بعد متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ عہدیدار نے ٹویٹر تحریر کو شیئر کرتے ہوئے مذکورہ جواب دیا۔کہا جارہا ہے کہ ‘علی العراقی’ نامی صارف نے خود کو جرمنی میں رہائش پذیر دانتوں کا ڈاکٹر ظاہر کیا ہے۔‘ علی العراقی’ نے کہا کہ سابق مدینہ گورنر نے ‘مدینہ میں لوٹ مار کی اور شہریوں کو اغواء کرکے انہیں ٹرین میں بھر کر شام اور استنبول لے گئے۔مذکورہ صارف نے مزید ٹوئٹ کیا کہ ‘مدینہ کے گورنر طیب اردگان کے آباؤ اجداد تھے اور یہ ہی تاریخ عرب مسلم کے ساتھ منسلک ہے۔ترک صدر نے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کو ‘اپنی حیثیت میں رہنے’ کی تلقین کرتے ہوئے ٹوئٹر پر صارف کے دعوے پر برہمی کا اظہار کیا۔طیب اردگان نے گرج دار انداز میں کہا کہ ‘بدقسمتی سے جو لوگ مدینہ میں ہیں وہ بے شرمی اور بے رحمی سے بہتان آمیز رویہ اختیار کر رہے ہیں، پہلے اپنی حیثیث کو پہچانو، اس کا مطلب یہ ہوا کہ تم اس ملک سے آگاہ نہیں، تم اردگان سے واقف نہیں، تم اردگان کے آباؤ اجداد کی تاریخ سے لاعلم ہو۔طیب اردگان نے کہا کہ ‘جب مدینے کا محاصرہ کیا گیا تو فردین شاپا نے مدینہ کی حفاظت کی تھی اور اس وقت بہتان لگانے والوں کے آباؤ اجداد کہاں تھے؟طیب اردگان کے ترجمان نے ٹویٹر پیغام پر اسے ‘جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورنر ‘فردین پاشا’ نے ‘برطانوی فوجیوں کے حملے میں مدینہ’ کی حفاظت کی تھی۔واضح ہے کہ متحدہ عرب امارات اور ترکی کے مابین شدید عدم اعتماد، اس وقت شروع ہوا جب سعوی عرب سمیت دیگر ممالک کے قطر کے ساتھ تعلقات کشیدہ صورت حال اختیار کر گئے جن میں متحدہ عرب امارات بھی شامل ہے، جبکہ اس معاملے میں انقرہ نے دوحہ کی حمایت کی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں