کےڈی اے کے 13 افسران گرفتار فیروز بنگالی بھی شامل
شیئر کریں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی کے علاقے گلستان جوہرمیں چائنا کٹنگ اوراراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی(کے ڈی اے) کے 13 افسران کوگرفتارکرلیا گیا ہے۔جمعرات کوسندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے علاقے گلستانِ جوہرمیں چائنا کٹنگ اور غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔نیب کی جانب سے موقف اختیارکیا گیا کہ ملزمان نے بلڈرزکو فائدہ پہنچانے کے لیے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا، جبکہ ملزم کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ ملزمان شریف آدمی ہیں، اس لیے ان کی درخواست ضمانت منظورکی جائے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نہیں چاہتے کہ شہر میں چائنا کٹنگ کا سلسلہ چلتا رہے اور یہ بھی نہیں چاہتے کسی شریف آدمی کا نقصان ہو۔ملزم کے وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ملزمان میں کے ڈی اے اینٹی انکروچنمٹ انچارچ عرفان یوسفزئی بھی شامل ہیں، ان کے خلاف کارروائی سے تجاوزات کے خلاف آپریشن متاثرہوگا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک طرف چائنا کٹنگ کراتے ہیں اور عدالت کے ڈنڈے پر آپریشن بھی کرتے ہیں۔ یہ معصوم ہے تو ذمہ دار کون ہے؟ ہمیں سب پتا ہے میٹرک پاس بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھ جاتے ہیں۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے 20 افسران کی درخواست ضمانت مسترد کردی، جن میں 13 کو حراست میں لے لیا گیا۔ہائیکورٹ کے باہر سے گرفتار ہونے والے کے ڈی اے افسران اور دیگر ملزمان میں سابق ڈی ڈی او کے ڈی اے سید عاطف حسین نقوی، سابق ڈی ڈی او کے ڈی اے راشد علی خان، ڈی ڈی او کے ڈی اے سید رضوان احمد، سابق ڈی ڈی او کے ڈی اے ناصر حسین، ڈی ڈی او کے ڈی اے محمد کامران وارثی، سابق ڈی ڈی او واصف جلیل، سپرنٹنڈنٹ کے ڈی اے اختر رشید، سابق سپرنٹنڈنٹ کے ڈی اے ریکوری خدا بخش سومرو، سپرنٹنڈنٹ کے ڈی اے سرفراز احمد، سابق سپرنٹنڈنٹ محمد حنیف خان، کلرک محمد جمن، صضیر احمد، جہانزیب اقبال، شیخ فرید، فیروز بنگالی شامل ہیں۔نیب نے مرکزی ملزم فیروز بنگالی کے فرار ہونے کی کوشش ناکام بنائی۔ ملزم نے وکیل کی گاڑی میں فرار ہونے کی کوشش کی، تا ہم نیب اہلکاروں کی بھاری نفری پہنچنے پر کوشش نا کام ہوگئی۔