رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک
شیئر کریں
مفتی محمد وقاص رفیع
ہمارے پیارے آقاءو سردار ،حضور پر نور، شافع یوم النّشور، حضرت محمد رسول اللہ کا حلیہ مبارک کچھ اس طرح سے تھا کہ آپ کا:
﴾قد مبارک﴿
” قد مبارک“ دیکھنے میں درمیانہ اور نہایت مناسب قسم کا تھا ، مگر یہ معجزہ تھا کہ جب آپ چند آدمیوں کے ساتھ چلتے تو سب سے اونچے معلوم ہوتے تھے ۔
﴾سر مبارک﴿
”سرمبارک“ کلاں و بزرگ ، سرداری کا تاج اور عقل و تدبر کا حسین پیکر تھا ۔بدن مبارک گٹھا ہوا، خوب صورت ، سجاوٹ کے ساتھ بھرا ہوا اور خوب صورتی کھپی ہوئی تھی، چنانچہ جتنا کوئی غور کرتا خوب صورتی زیادہ معلوم ہوتی تھی ۔
﴾بدن مبارک﴿
”بدن مبارک“ پر بال بہت کم اور چمک بہت زیادہ تھی ۔ سر مبارک کے بال سیاہ ، چمک دار اور کسی قدر گھنگھریالے تھے ، بالوں میں تیل یا مشک جیسی چیزوں کا بھی استعمال فرمایا کرتے تھے ۔ کچھ عمر کی رسیدگی اور کچھ خوش بو وغیرہ کے استعمال سے بالوں میں کسی قدر ہموار پن سا آگیا تھا ۔
﴾ریش مبارک﴿
”ریش مبارک“ گھنی اور بھر پور خوب صورتی لیے ہوئے تھی ۔ ریش اور سر مبارک میں گنتی کے چند بال سفید بھی ہوگئے تھے ۔ بعض علماءنے ان کی تعداد بھی بتلائی ہے کہ سر مبارک اور ریش مبارک میں کل 20 بال سفید تھے۔
﴾پیشانی مبارک﴿
”پیشانی مبارک“ مقدس، کشادہ اور روشن ، گویا آفتاب کا کنارہ بلکہ حسن و جمال کی سجدہ گاہ تھی۔’
﴾بھوئیں مبارک﴿
” بھوئیں مبارک“ گنجان ، دراز اور باریک تھیں، ان کی نازک خمیدگی ”قوسِ قزح“ کے لیے باعث صد رشک وقابل صد افتخار تھی ، ان دونوں کے درمیان کشیدگی تھی یعنی اقبال اور برکتوں کی کھلی ہوئی دلیل تھی ، نیز ان دونوں بھوو¿ں کے بیچ میں ایک رگ تھی جو غصہ کے وقت ابھر جاتی اور پھڑکتی تھی۔
﴾آنکھیں مبارک﴿
”آنکھیں مبارک“بڑی بڑی تھیں ”موتی چور“ جن کے سرخ ڈورے جمال کے ساتھ جلال کی شان بھی دوبالا کرتے تھے ۔ ”پتلی مبارک“ سیاہ ”بُھرّہ مبارک“گویا نور کے آبگینے پر ”سیاہ مخمل“ کی بندگی یا موتی کی آب دار سطح پر” رُخِ حور“ کا ”کالا تل “۔ ”پلکیں مبارک“ گنجان ، سیاہ اور تلوار جیسے خُم کے ساتھ دراز تھیں۔
﴾رنگ مبارک﴿
”رنگ مبارک “ سفید تھا جس میں سرخی گھپی ہوئی، رونق اور چمک تھی جس سے آپ کا حسن و جمال مزید نکھرجاتا تھا۔(گویا گلابی رنگت کے مالک تھے۔)
﴾رخسار مبارک﴿
”رخسار مبارک“ نرم ، ہموار ، پُرگوشت اور سرخی مائل تھے ، ایسے معلوم ہوتے تھے گویاچاند پر گلاب کی سرخی چمک رہی ہے۔
﴾ناک مبارک﴿
”ناک مبارک“ بلندی مائل مگر زیادہ اونچی نہ تھی کہ بد نما معلوم ہوتی ہو ، اس پر چمک اور نور کی عجیب اٹھان تھی کہ پہلے پہل دیکھنے والا اسے اونچا سمجھتا تھا مگر جب غور سے دیکھتا تو معلوم ہوتا کہ نور اور چمک کے باعث بلند معلوم ہورہی ہے، ناک مبارک کا بانسا خوب صورتی کے ساتھ اوپر کی طرف اٹھا ہوا تھا۔
﴾دہن مبارک﴿
”دہن (منہ) مبارک“ مناسب طور پر وسیع اور کشادہ ¾ گویا نظافت و نقاطت اور فصاحت و بلاغت کا حسین دیباچہ تھا ۔
﴾دندان مبارک﴿
”دندان مبارک“ باریک ، آب دار وروشن اورچمک دار تھے ، سامنے کے دانت ایک دوسرے سے کسی قدر چھیدے ہوئے تھے ، مسکراہٹ کے وقت ایسا معلوم ہوتا کہ اولوں کی لڑی سے نازک نقاب سرک گیا ہے ۔ گفتگو کے وقت معلوم ہوتا کہ تاروں کی کرنیں ”دندان مبارک“ سے پھوٹ پھوٹ کر شوخیاں بکھیر رہی ہیں ۔
﴾چہرہ¿ انور﴿
”چہرہ¿ انور“ چودھویں رات کا چاند ¾ نہیں بلکہ چاند بھی اس سے شرمندہ ۔ اللہ کی قسم ! چاند سے بھی زیادہ پیارا ”کتابی“ چہرہ جو کسی قدر گولائی لیے ہوئے عظمت و وجاہت سے بھرا ہوا تھا ۔ خاموشی کے وقت ایسی ہیبت اور عظمت اس سے ٹپکتی تھی کہ دیکھنے والا مرعوب ہوجاتا تھا ۔ گفتگو کے وقت موتی برستے ، نرم دم گفتگو دل میں گھر کرجاتی اور محبت کا بیج بو دیتی اور یوں محسوس ہونے لگتا جیسے عقیدت و محبت کے آنگن میں موتیوں کی بارش ہورہی ہو۔
﴾گردن مبارک﴿
”گردن مبارک“ سانچے میں ڈھلی ہوئی ایسی صاف اور شفاف کہ مرمر کی صفائی بھی اس کے سامنے شرمانے لگے، ایسی سفید کہ چاندی کی سفیدی بھی اس کے سامنے عرق عرق ہونے لگے۔دونوں شانوں کے درمیان ”مہر نبوت“ جڑی ہوئی تھی۔
﴾سینہ اور شکم مبارک﴿
”سینہ مبارک“ یعنی معرفت کا خزانہ چوڑا اور بھرا ہوا تھا ۔ ”شکم مبارک ¾سینہ مبارک“کے بالکل برابر تھا نہ اندر کی طرف کم ہوا ہوا تھا اور نہ ہی آگے کی طرف بڑھا ہوا تھا ۔ ”سینہ مبارک“ کے بالائی حصہ (چھاتی) پر کسی قدر بال تھے ،باقی سینہ اور شکم بالوں سے بالکل صاف تھے ، البتہ سینہ مبارک سے ناف مبارک تک بالوں کی باریک سی ایک دھاری تھی ۔
﴾شانے مبارک﴿
”شانے مبارک“ پر گوشت ، بھاری اور ایک دوسرے سے فاصلے پر تھے ۔
﴾کلائیاں مبارک﴿
”کلائیاں مبارک“ ایسی دراز اور چوڑی تھیں کہ جیسے شیر کی ہوتی ہیں ، بلکہ اس سے بھی زیادہ قوی اور مضبوط تھی۔
﴾ہتھیلیاں مبارک﴿
”ہتھیلیاں مبارک“ گداز ، پُر گوشت ، چوڑی اور ایسی نرم تھیں کہ ریشم اور حریر بھی ان کے سامنے مات کھا جائیں، ان میں ایسی خوش بو مہکتی تھی کہ عطر بھی ان کے سامنے شرمندہ ہوجائے۔
﴾اعضاکے جوڑ﴿
”اعضاءکے جوڑ“ اور ان کی ہڈیاں ¾ بڑی ، چوڑی اور انتہائی مضبوط تھیں۔
﴾پاو¿ں مبارک﴿
”پاو¿ں مبارک“ پر گوشت ، زیبائش کے ساتھ ہموار اور ایسے صاف کہ پانی کے قطرے بھی ان پر ٹھہرنے سے لرزاں تھے ۔ ایسے ستھرے تھے کہ اگر بلور کی ان پر نظر پڑجائے تو وہ بھی ان پر سو جان سے قربان ہوجائے ۔ جو مناسب موقع، محل اور وقت پر تیزی سے اٹھتے اور کشادگی و پھرتی اور سنجیدگی و متانت کے ساتھ رکھے جاتے تھے۔
﴾ایڑیاں مبارک﴿
”ایڑیاں مبارک“ پر گوشت کم تھا ۔
﴾انگلیاں مبارک﴿
”انگلیاں مبارک“ مناسبت کے ساتھ درازی کی خوب صورتی سے آراستہ اور پسندیدگی کامظہر تھیں۔
﴾پسینہ اور لعاب مبارک﴿
”پسینہ اور لعاب مبارک“ کی خوش بو مشک و عنبر کی خوش بو کو بھی مات کردیتی تھی ۔ لعاب مبارک کو ”عشاقِؓ شاہِ لولاک “ اپنی ہتھیلیوں پر لیتے اور پھر گویا مشک کی لَپٹ ہوتی ، جس کو جھپٹ جھپٹ کر لوگ چہرے اور سر پر ملتے ۔ پسینہ مبارک “ کا کوئی قطرہ مل جاتا تو عطر کی طرح سنبھال کر رکھتے۔
﴾مبارک چال چلن﴿
چال چلنے میں آپ کی رفتار تیز ہوتی ، ”قدم مبارک“ کسی قدر کشادہ زمین پر آہستہ سے پڑتا ، مگر اس کا اٹھنا قوت کے ساتھ ہوتا ۔ نہ متکبروں کی سی اکڑ اور نہ ہی پوستیوں جیسی بے جان چال ۔ نگاہ مبارک“ ہمیشہ نیچے زمین کی طرف رہتی ، ایسا معلوم ہوتا گویا ڈھال میں اتر رہے ہیں یعنی کسی قدر آگے کو جھکے ہوئے چلتے تھے۔
٭٭