گلشن اقبال نیپا برج کے نیچے لینڈ مافیا نے قبضے کا جال بچھا دیا
شیئر کریں
ڈسٹرکٹ ایسٹ کی ضلعی انتظامیہ سمیت بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ انسدادِ تجاوزات و لینڈ ،کچی آبادی ،ادارہ فراہمی و نکاسی آب کیلئے کھلا چیلنج سیاسی سرپرستی و پشت پناہی کا شاخسانہ گلشن اقبال میں اربوں روپے مالیت کی قیمتی سرکاری اراضی نیز واٹر بورڈ کی مین لائن ( کنڈیوٹ لائن ) پر لینڈ گریبرز کا راج انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مزکورہ اراضی پر لینڈ مافیا تیزی سے قبضے کا جال بچھا رہی ہے، لینڈ گریبرز کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ انتہائی عیاری کیساتھ ،کچرا کنڈی کو آڑ بناتے ہوئے اسکی آڑ میں قائم جھونپڑیاں جو پہلے محض بستیاں تھیں، اب پکی بستی میں تبدیل ہونے لگیں،نیپا چورنگی سے متصل اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ کے عقب میں واقع برج کے نیچے اور اطراف میں موجود قیمتی اراضی پر کئی کئی منزلہ گھروں کی تعمیرات شروع کردیں گئیں۔ واضح رہے کہ شہر کو پانی سپلائی کرنیوالی بلک لائنوں پر جاری قبضے ” قوانین ” کے سخت ترین منافی عمل ہے، کسی بھی بڑے حادثے / قدرتی آفات کی صورت میں لائن کے ( بلاسٹ ) پھٹنے کی صورت علاقہ جھیل میں تبدیل ہو سکتا ہے، جبکہ مین لائن کے اوپر تعمیرات خلاف ضابطہ اور شہریوں کی زندگیوں سے کھلواڑ ہے۔ دوسری جانب شہر بھر میں فراہمی آب کا نظام درہم برہم ہونے کا سنگین خطرہ بھی شہریوں کے سر پر منڈلانے لگا ہے، انتہائی اہم ترین محل وقوع اور حساس نوعیت اور اہمیت کی سرکاری اراضی پر لینڈ مافیا سرگرم اس کھلے عام چائنا کٹنگ / جاری قبضے کے باوجودڈپٹی کمشنر ایسٹ محمد علی شاہ کی مجرمانہ غفلت و چشم پوشی شہریوں کیلے حیران کن ہیں۔ قیمتی اور حساس اراضی پر دکانیں ہوٹل،ورکشاپ،کارخانے اورمکانات تعمیر کئے جانے لگے،کے ایم سی کا محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ / کچی آبادی سمیت محکمہ انسداد تجاوزات کے افسران کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق گلشن اقبال نیپا برج کے نیچے سے گزرنے والی واٹر بورڈ کی کنڈیوٹ لائن پر تیزی سے قبضے شروع کردیئے گئے ہیں،ذرائع کے مطابق پانی سپلائی کرنے والی کنڈیوٹ لائن پر کئے جانے والے قبضے اور تعمیرات سے شہر بھر میں فراہمی آب کا سسٹم جام ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ مقام پر پہلے کچرا دو سونا لو کے نام سے کچرا کنڈی قائم کی گئی تھی جس کی آڑ میں جھونپڑیا ں بنادی گئیں تھیں ،تاہم اب مذکورہ قیمتی زمین پر کچے پکے مکانات کی تعمیر ات زور پکڑ گئی ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ گلشن اقبال کی مذکورہ قیمتی زمین کی مالیت اربوں روپے ہے جس پر انتہائی تیزی کے ساتھ قبضہ کرایا جارہا ہے اور ہوٹل،ورکشاپ،دکانیں،کارخانے اور مکانات تعمیر کرلئے گئے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد علی شاہ کے ڈپٹی کمشنر ایسٹ کا چارج سنبھالنے کے بعد سے مذکورہ اراضی پر جاری قبضے میںمبینہ طور پر اچانک تیزی آگئی ہے اور انتہائی دیدہ دلیری سے لینڈ مافیا قبضے کرنے میں مصروف ہے اور کئی کئی منزلہ مکانات تعمیر کئے جارہے ہیں، جبکہ اس حوالے سے متعلقہ محکموںکے افسران نے پراسرار طور پر خاموشی اختیار کررکھی ہے جس کے باعث کراچی کی ایک اور قیمتی زمین ٹھکانے لگانے کا منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوتا نظر آرہا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ کچرا کنڈی کی آڑ میں قیمتی اراضی پر قبضے کرانے میں بااثر لینڈ مافیا ملوث ہے جنہیں متعلقہ افسران کی مکمل آشیرباد حاصل ہے،مکینوں کے مطابق مذکورہ مقام سے واٹر بورڈ کی بڑی کنڈیوٹ لائن گزر رہی ہے جس پر ہر قسم کی تعمیرات ممنوع ہیں،کنڈیوٹ لائن کے ذریعے شہر میں پانی کی سپلائی کی جاتی ہے جس کئے جانے والے قبضے اور تعمیرات سے پورے شہر میں فراہمی آب کا نظام درہم برہم ہونے کا خطرہ ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔