میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ججز یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان پر دباؤ آتا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

ججز یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان پر دباؤ آتا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

جرات ڈیسک
هفته, ۲۲ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ججز یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان پر دباؤ آتا ہے، اگر کوئی کہے کہ اس پر دباؤ ہے تو وہ اپنے حلف پر عمل پیرا نہیں، پاکستان سے جمہوریت کو نکالنا اس کی پیٹھ میں خنجر گھونپنا ہے، پاکستان کو سب سے زیادہ عوام کی منتخب قیادت کے ذریعے حکمرانی کی ضرورت ہے، دنیا میں قیام پاکستان کی مثال نہیں ملتی، پاکستان کو جمہوری انداز میں حاصل کیا گیا۔ لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ جمہوریت پر پہلا حملہ اس وقت ہوا جب آئین تحلیل کیا گیا، جمہوریت پر پہلا حملہ ایک بیورو کریٹ غلام محمد نے کیا جبکہ مولوی تمیز الدین نے اسمبلی کی تحلیل کو چیلنج کیا، بھٹو کا ٹرائل کسی ملٹری کورٹ نے نہیں بلکہ سول کورٹ نے کیا تھا، جس بینچ میں فوجی عدالتوں کے قیام کا معاملہ آیا ، میں اس کا حصہ تھا، اس وقت میں جونیئر ترین جج تھا اور اقلیتی فیصلے کا حصہ تھا۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ آئین میں اختیارات کی تقسیم لکھی ہے، اس میں ایک ادارہ عدلیہ بھی ہے، سب کو آئین کا احترام کرنا چاہیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ جمہوریت پر ایک اور حملہ ضیا الحق نے کیا تھا، آئین پھاڑ دیا گیا مگر اس کے خلاف درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا گیا، جمہوریت پر پھر ایک حملہ اس وقت ہوا جب مشرف نے آئین توڑا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ریاست کے تنخواہ دار ملازم مشرف کو آئین کی ترمیم کا اختیار بھی دے دیا تھا جبکہ ایک تنخواہ دار کو اختیار دینے والے ججز خود بھی تنخواہ دارملازم تھے۔ انہوں نے کہا کہ مذمت کرنا ہے تو فرد کے کردار پر بات کریں، ادارے پر تنقید نہ کریں، فوجی ادارے کی بجائے آئین توڑ نے والے جرنیل کا نام لیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو عدلیہ اور ایگزیکٹیو کی ضرورت ہے، بطور ایگزیکٹیو حصہ فوج کی ضرورت ہے، ایگزیکٹو میں جنرل ایوب، جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کو بلیک لسٹ جبکہ پاکستان کے پہلے اور دوسرے آرمی چیف کو وائٹ لسٹ میں رکھتا ہوں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجھ سمیت سب آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت قانون وآئین کے پابند ہیں، ہمیں عوام تنخواہ دیتے ہیں اور انفرادی طور پر ہمارا احتساب کرسکتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں