میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خادم ومخدوم

خادم ومخدوم

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۲ ستمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

سمیع اللہ ملک

میں نے عرض کیا”اللہ کوکیسے راضی رکھاجاسکتاہے”۔مسکراکرنرم آوازمیں بولے”دنیا میں اللہ کوراضی رکھنا سب سے آسان کام ہے۔یہ کام اتناآسان ہے جتناریموٹ کنٹرول سے اے سی آن کرنایاٹیلی ویژن کاچینل بدلنایاپھراٹھ کرلائٹ جلانالیکن اللہ کو راضی رکھنے کی تکنیک سمجھنابہت مشکل ہے”۔میں حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگااورچندلمحے رک کرعرض کیا ”جناب آپ نے بھی عجیب بات کہی،کام توآسان ہے لیکن اس کی تکنیک بہت مشکل ہے،مجھے آپ کی بات سمجھ نہیں آئی”۔وہ مسکرائے اورچندلمحوں کے توقف کے بعدبولے”میرے بچے یہ بات سمجھنے کیلئے تمہیں تخلیق کارکی نفسیات سمجھناہوگی”۔میں نے عرض کیا”جناب تخلیق کارکی نفسیات کیاہوتی ہے،وہ بولے:تم نے ایڈ سن کانام سن رکھا ہے؟میں نے فوراعرض کیا ”جی ہاں!یہ وہ شخص تھاجس نے بلب ایجاد کیاتھا،جس نے ریلوے کیلئے سگنل کاسسٹم بنایاتھا”،وہ فورابولے”بالکل ٹھیک میرے بچے،میں اسی ایڈیسن کی ایک بات تمہیں سناناچاہتاہوں۔وہ ایک دن بازارسے گزررہاتھا،اس نے دیکھالالٹین بنانے والاایک کاریگراس کی تخلیق کوگالیاں دے رہاہے،لالٹین بنانے والے کاکہناتھا ایڈیسن کی ایک احمقانہ تخلیق نے اسے اوراس کے بہن بھائیوں کوبے روزگارکردیاہے۔ایڈیسن اپنی تخلیق کی بے توقیری برداشت نہ کرسکااوروہ اس کاریگرسے الجھ پڑا،یہ توتکار ہاتھاپائی تک پہنچ گئی ۔پولیس آئی اورایڈیسن کوپکڑکرلے گئی،اس کے بعدجس بھی شخص نے یہ واقعہ سنااسے یقین نہ آیا کیونکہ کسی نے کبھی ایڈیسن کولڑتے یاجھگڑتے نہیں دیکھاتھا لیکن اس کے باوجودیہ واقعہ حقیقت تھا۔
وہ دم لینے کیلئے رکے اورچند لمحے بعددوبارہ بولے”یہ بظاہرایک چھوٹاساواقعہ ہے لیکن اس میں تخلیق کارکی ساری نفسیات چھپی ہیں۔دنیاکاہرتخلیق کاراپنی تخلیق کے بارے میں حساس ہوتاہے،وہ اپنی بے توقیری توسہہ لیتاہے لیکن اس سے اپنی تخلیق کی بے عزتی برداشت نہیں ہوتی۔ تم نے مصوروں،افسانہ نویسوں،شاعروں اورموسیقاروں کودیکھاہوگا،یہ لوگ گھنٹوں اپنی دھنوں،شعروں،افسانوں اورتصویروں کی تعریف کرتے رہتے ہیں اورانہیں ہروہ شخص اچھالگتاہے جوان کی تخلیقات کی مداح سرائی کرتاہے۔تم کسی شاعر کے سامنے بیٹھ کراس کے شعروں کی تعریف شروع کردو،وہ تمہیں وہاں سے اٹھنے نہیں دے گا ،یہ بھی تخلیق کارکی نفسیات ہوتی ہے”۔میں خاموشی سے سنتارہا۔وہ بولے”دنیاکے ہر تخلیق کارمیں دوچیزیں ہوتی ہیں،وہ اپنی تخلیق کی تعریف سن کرخوش ہوتاہے اوراسے اپنی تخلیق کی بے عزتی پرشدیدغصہ آتاہے”۔
میں نے بے چینی سے کروٹ بدلی اورعرض کیا”جناب میراسوال یہ تھاکہ اللہ کوکیسے راضی رکھاجاسکتاہے لیکن آپ نے موضوع ہی بدل ڈالا”۔وہ مسکرائے اورمیری طرف اس طرح دیکھاجیسے فلسفی جاہلوں اوربے وقوفوں کی طرف دیکھتے ہیں پھربولے”تم مجھے پہلے یہ بتاؤجب اللہ کسی شخص پرراضی ہوتاہے تووہ اسے کیا دیتاہے؟میں نے عرض کیا”جناب میراعلم بہت محدود ہے،میں آپ ہی سے وضاحت کی درخواست کرتاہوں”۔وہ مسکراکربولے”اللہ کی ذات جب کسی شخص پرراضی ہوتی ہے تووہ اس پررزق کشادہ کردیتی ہے،وہ اسے امن،خوشی،سکون دیتی ہے اوروہ اس کے اقتدارکووسیع کردیتی ہے اور جب وہ ناراض ہوتاہے تویہ ساری چیزیں ریورس ہوجاتی ہیں، اقتدار مختصر ہوجاتاہے،زندگی سے سکون خارج اورخوشی ختم ہوجاتی ہے،امن غارت اوررزق دورہوجاتاہے اوروہ گھر،کمپنی ،فیکٹری،دکان یاپھر ملک،تمام بربادہوجاتے ہیں”۔میں خاموشی سے سنتارہا،وہ بولے”اللہ خالق کائنات ہے وہ اس کائنات کاسب سے بڑاتخلیق کارہے اورانسان اس کی محبوب ترین تخلیق، چنانچہ جب تک کوئی شخص اس کی محبوب ترین تخلیق سے محبت نہیں کرتااللہ اس وقت تک اس سے راضی نہیں ہوتااور جس سے اللہ راضی نہ ہواس دنیامیں اس شخص کارزق،خوشی،سکون،امن اوراقتداروسیع نہیں ہوتا”۔وہ رکے اوردوبارہ بولے: اللہ نے انسان، جانور ،پودے،جھیلیں،پہاڑاورکائنات کی ہرشے تخلیق کی لیکن انسان اللہ کی تخلیقی فہرست میں پہلے نمبرپرآتاہے اور دنیا کا جوملک،معاشرہ،نظام اورشخص اللہ کی وضع کردہ ترجیحات کے مطابق اس کی تخلیقات سے محبت اورعزت کرتاہے ،انہیں ان کاجائزمقام دیتاہے اللہ بھی اس سے اتناہی راضی ہوجاتاہے اوردنیا میں اسے اتناہی امن،سکون،خوشی،رزق اور اقتدار مل جاتاہے”۔میں خاموشی سے سنتارہا۔
وہ چندلمحے رک کربولے”تم اب اس حقیقت کوسامنے رکھ کردنیاکے مختلف ممالک کاجائزہ لوتوتمہیں معلوم ہوگا دنیا کے جتنے ملکوں میں لوگوں کااحترام،ان کے حقوق کاخیال، شہریوں کی عزت نفس محفوظ،بیماروں کودوا،بے روزگاروں کو روزگار،جاہلوں کوعلم اورمظلوموں کو انصاف ملتاہے،وہ ملک خوشحال بھی ہیں،ان میں امن،رزق،خوشی اوراس ملک کے اقتدارکی سرحدیں بھی وسیع ہیں لیکن جن ممالک میں انسانوں کی قدرنہیں،جن میں غریب غریب تراورامیرامیرترہوتاجارہاہے اورجوملک طبقاتی نظاموں میں جکڑے ہوئے ہیں،وہ ملک تیسری دنیا کہلارہے ہیں،وہ ملک بھکاری بن کرخوشحال ملکوں کے دروازوں پربیٹھے ہیں اوران ملکوں کے حکمران اپنے اقتدارکے دوام کیلئے ان کی خوشامدمیں مصروف رہتے ہیں۔تم اللہ کی تخلیق سے محبت کے اس سلسلے کوذراسامزیدوسیع کرکے دیکھواورسوچودنیامیں اس وقت کون کون سے ملک ترقی کررہے ہیں،وہ کون سے ملک ہیںجوسپر پاور بنتے جارہے ہیں؟؟تم یہ دیکھ کرحیران رہ جاؤگے،دنیامیں وہ ملک بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں وہاں انسانوں کے بعدجانوروں،درختوں،ندیوں،نالوں،جھیلوں،دریاں اورپہاڑوں تک کاخیال رکھا جاتا ہے،وہاں بے بس انسان پرظلم اوردرخت کاٹنا دونوں جرم ہیں چنانچہ اللہ ان ممالک سے پوری طرح راضی ہے اوریوں یہ ممالک آگے بڑھ رہے ہیں”۔وہ رکے اوردوبارہ بولے”انسان کی سلطنت اوراللہ کی کائنات کاآئین بہت مختلف ہے،دنیامیں انسان ان لوگوں کوزیادہ اہمیت دیتاہے جو صحت،رزق اوراختیارمیں برتر ہوتے ہیں اوران لوگوں سے دوررہنے کی کوشش کرتاہے جومرتبے میں چھوٹے ہوتے ہیں لیکن اللہ کانظام اس سے بالکل الٹ ہے،وہ محروم لوگوں کے قریب اورخوشحال لوگوں سے دورہوتاہے،وہ بے زبانوں کی زبان اوربے کسوں کی بے بسی میں رہتاہے چنانچہ جولوگ اس کے محروم لوگوں کاخیال رکھتے ہیں،جو محروم لوگوں کوراضی رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، اللہ ان سے راضی ہوتاجاتاہے”۔وہ خاموش ہوگئے۔
میں نے عرض کیا”جناب یہ فلسفہ توشایدملکوں اورمعاشروں کیلئے ہے،یہ نسخہ شاید حکمرانوں کیلئے وضع کیاگیاہے،اگرعام شخص اللہ کوراضی کرنا
چاہے تواسے کیاکرناچاہئے”؟وہ مسکرائے اورزوردے کربولے”اللہ کے قوانین اٹل ہوتے ہیں،وہ عام شخص سے لے کر حکمران تک سب سے ایک جیسی توقعات رکھتاہے۔تم اگراللہ کوراضی کرناچاہتے ہوتواس کے غریب،بے بس،بے کس اور محروم لوگوں کے قریب ہوجاؤ،اللہ تمہارے قریب ہوجائے گا،تم محروم لوگوں کواپنی خوشی،سکون،امن،رزق اوراقتدارمیں شریک کرلواللہ تمہیں رزق،امن،سکون اورخوشی میں شریک کرلے گااورتم اللہ کی خوشی اوراقتدارکی وسعت کا اندازہ بخوبی لگاسکتے ہو۔حکمرانوں کیلئے بھی یہی فارمولاہے،جس ملک کا حکمران اللہ کے بے بس لوگوں کیلئے کام کرتاہے، اللہ اس حکمران کیلئے کام شروع کردیتاہے اورجس ملک کی حکومت بیمار کو دوا، رزق، روزگار، تعلیم،امن اورخوشی دیتی ہے،اللہ اس حکومت کے اقتدار کووسعت دے دیتاہے اوریہ ایک بہت چھوٹااورآسان فارمولاہے۔تم آج گھرسے باہرنکلواورکسی بھوکے کوکھلاناکھلادو،تم یہ دیکھ کرحیران رہ جاؤگے،شام تک تمہارے گھررزق وسیع ہوچکاہوگااورتم اورتمہارے اہل خانہ بے شماردردوں سے رہائی پاچکے ہوں گے۔ تم یہ کرکے دیکھ لو۔تم ایک باراللہ کوراضی کرکے دیکھ لو،تمہیں عالمی استعمار کوراضی کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔تم اصلی مخدوم بن جاؤگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں