حساس معلومات رکھنے والے 500 پاکستانیوں کی جانب سے شہریت ترک کرنے کا انکشاف
شیئر کریں
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں چیئرمین نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے انکشاف کیا ہے کہ سرکاری اور نجی شعبوں سے وابستہ حساس معلومات رکھنے والے 500 پاکستانیوں نے شہریت چھوڑ دی ہے، جس پر ان کی تفصیلات طلب کرلی گئیں۔ پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیرصدارت ہوا جہاں سرکاری اور نجی شعبوں سے وابستہ حساس معلومات رکھنے والے 500 پاکستانیوں کی جانب سے ملکی شہریت ترک کرنے کا انکشاف ہوا۔ پی اے سی میں نادرا میں کام کرنے والے 16 افسران کی دُہری شہریت کا بھی انکشاف ہوا، جس پر کمیٹی نے وزارت قانون کو دُہری شہریت سے متعلق نیا بل لانے کی ہدایت کر دی۔ اجلاس میں وزارت داخلہ کی آڈٹ رپورٹ کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس دوران افغان مہاجرین کے حوالے سے استفسار پر چیئرمین نادرا طارق ملک نے بتایا کہ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کے لیے آن لائن ایپلی کیشن فارم کے ساتھ ساتھ فنگر پرنٹس کا حصول شروع کر دیا گیا ہے۔ نور عالم نے سوال کیا کہ ان مہاجرین کے بارے میں کیا اقدامات کیے گئے ہیں، جنہوں نے پاکستانی شناختی کارڈ بنوا رکھے ہیں، مجھے معلوم ہے کہاں کارڈ بنتے تھے، جس پر چیئرمین نادرا نے کہا کہ یہ قومی سلامتی کا مسئلہ تھا آپ کو آگاہ کرنا چاہیے تھا۔ کمیٹی کے چیئرمین نے استفسار کیا کہ نادرا میں کتنے افسران دُہری شہریت کے حامل ہیں، جس پر چیئرمین نادرا نے جواب دیا کہ اس وقت 16 ایسے افسران نادرا میں تعینات ہیں، جن کے پاس دُہری شہریت ہے اور دُہری شہریت رکھنا کوئی جرم نہیں ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ارکان نے چیئرمین نادرا کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا اور نور عالم خان نے کہا کہ اہم عہدوں اور اداروں میں دُہری شہریت کے حامل افراد کو تعینات کرنے سے حساس معلومات لیک ہو سکتی ہے، کیا وزیراعظم، صدرمملکت، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی یا چیف جسٹس دُہری شہریت والے ہوسکتے ہیں۔ سیکرٹری قانون نے کمیٹی کے استفسار پر بتایا کہ دُہری شہریت کے حوالے سے قانون میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹری قانون کو اس حوالے سے نیا بل لانے کی ہدایت کر دی جبکہ چیئرمین نادرا نے دوران اجلاس انکشاف کیا کہ سرکاری اور نجی شعبوں سے وابستہ حساس معلومات رکھنے والے 500 پاکستانیوں نے ملکی شہریت ترک کر دی ہے، جس پر پی اے سی نے شہریت چھوڑنے والوں کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔