میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لاہور ہائیکورٹ ، سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ کھولنے کا حکم، شریف خاندان اللہ کی پکڑ میں آگیا، طاہر القادری

لاہور ہائیکورٹ ، سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ کھولنے کا حکم، شریف خاندان اللہ کی پکڑ میں آگیا، طاہر القادری

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۲ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

لاہور (بیورو رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹائون پر جسٹس باقر نجفی کی انکوائری رپورٹ کو منظرعام پر لانے کا حکم جاری کردیا ،پنجاب حکومت نے تحریری فیصلہ ملتے ہی عدالتی حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قیصر اقبال سمیت سانحہ ماڈل ٹائون کے دیگر متاثرین کی جانب سے دائر کردہ تحقیقاتی رپورٹ سامنے لانے کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔سانحہ ماڈل ٹاون متاثرین نے موقف اختیا ر کیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاون میں چودہ بے گناہ افراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوئے سانحہ ماڈل ٹاون کی تحقیقات کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا گیا، عدالتی کمیشن نے انکوائری رہورٹ مکمل کر کے پنجاب حکومت کے حوالے کر دی ،تاہم ابھی تک اسے منظر عام پر نہیں لایا گیا دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ پنجاب حکومت کے عدالتی ٹریبونل کے نوٹیفکیشن میں کہیں نہیں لکھا کہ اس رپورٹ سے عوام کا کوئی تعلق ہے، سانحہ ماڈل ٹائون سے متعلق درخواستیں لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ کے روبرو زیر التوا ہیں، لہذا اس کیس کو بھی دیگر کیسز کی طرح فل بنچ میں جانا چاہیے۔ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق اس کیس کا جوڈیشل رپورٹ سے کوئی تعلق نہیں، باقی تمام کیسز ہائی کورٹ کیفل بنچ نے سنے ہیں جن پر ابھی سماعت مکمل نہیں ہوئی۔سر کاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ رپورٹ پنجاب حکومت کے خلاف ہے، حکومت متعدد بار کہہ چکی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون رپورٹ عوام کے لیے نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے تھے کہ سانحہ میں لوگ شہید اور زخمی ہوئے، مگر رپورٹ چھپا کر رکھی ہے عدالت نے کہا کہ ٹربیونل عوامی مفاد کے لیے بنایا گیا تھا رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے لیے متاثرین نے عدالت سے رجوع کیا ، حکومت نے خود لیٹر لکھ کر جج کو تعینات کروایا، کیا درخواست گزاروں کو جاننے کا حق نہیں ہے کہ ان کے بچے،بہن، بھائی اور باپ کو کیوں اور کیسے مارا گیا، عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد 19ستمبر کو فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جمعرات کر عدالت نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے سیکریٹری داخلہ پنجاب کو حکم دیا کہ اس رپورٹ کو فوری طور پر ریلیز کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور نے لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے عوام کاعدلیہ پر اعتماد بحال ہوا ہے، فیصلہ منظر عام پر آنے پر پتہ چل جائے گا کہ شہباز شریف واقعی سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ دار ہیں۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے عدالتی حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پنجاب حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ رپورٹ میں بعض چیزیں ایسی ہیں جس سے ملکی مفاد متاثر ہوگا اس لئے مشاورت کے بعد عدالتی حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی جائے گی۔ یاد رہے کہ 17 جون 2014 ء کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائشگاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پنجاب حکومت نے اس معاملے کی انکوائری کے لیئے لاہور ہائیکورٹ سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی تحریری درخواست کی تھی۔ علاوہ ازیں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کیے جانے کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ انے کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کان کھول کر سن لو دبوچے جانے سے قبل جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ ورثاء کے حوالے کر دو تمام وسائل انصاف کے حصول کیلئے خرچ کر دیں گے بھوکے مر جائیں گے مگر قاتلوں کا پیچھا نہیں چھوڑیں گیشریف خاندان اللہ کی پکڑ میں اچکا ہے اور بھاگتا پھررہا ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے تمام کرداروں کو ای سی ایل پر ڈالا جائے پنجاب کے حکمران اپیل کریں ہم وکیل کریں گے قاتل اعلی کا کوئی ہتھکنڈا اور فلمی ڈائیلاگ ان کے کام نہیں ائے گا رپورٹ پبلک ہو کر رہے گیاس موقع پر شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین و سینئر رہنما پریس کانفرنس میں ان کے ہمراہ موجود تھے ڈاکٹر طاہر القادری نے پریس کانفرنس کے اغاز پر وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی 17جون 2014ء کی پریس کانفرنس کی ویڈیو دکھائی جس میں شہباز شریف جوڈیشل انکوائری کا اعلان کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ اگر میری طرف اشارہ بھی ہوا تو میں استعفی دے دوں گا خود کو قانون کے حوالے کر دوں گا اور ذمہ داروں کو عبرتناک سزا دوں گا ڈاکٹر طاہر القاری نے کہا کہ قاتل اعلی تم میں ہمت اور جرات ہے تو اپنے وعدے پر عمل کرو اور رپورٹ شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء کے حوالے کرو، انہوں نے کہا کہ رپورٹ اس وقت وزیراعلی پنجاب کی میز پر پڑی ہے وزیراعلی بھی بیرون ملک جارہے ہیں ،اللہ بہتر جانتا ہے کہ یہ واپس آئیں گے یا ان کا جانا عارضی ہے 2013ء میں کہا تھا نواز شریف اپ پر پاکستان کی زمین تنگ ہو جائیگی قبر کی جگہ بھی نہیں ملے گی آج سارا خاندان دربدر ہے جسٹس مظاہر اکبر علی نقوی نے جرأت مندانہ فیصلہ دیا، عدلیہ کا ہمیشہ احترام کیا فیصلے سے انصاف کا بول بالا ہوا اس موقع پر حق کا علم بلند رکھنے پر اور مظلوموں کی اواز بننے پر میڈیا کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں