واٹر کارپوریشن، 500 لائنوں سے پانی چوری کا سسٹم بے نقاب
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) واٹر کارپوریشن وائٹ لیکوئیڈ گولڈ پانی کی کی چوری کا کھربوں روپے کا غیرقانونی بزنس رکا نہیں تھما نہیں جرات انوسٹیگیشن سیل نے ایک اور گڑ بڑ گھٹالے کا بڑا کیس پکڑ لیا سائٹ ٹاؤن ایکسین امداد مگسی و ناظم ٹاؤن ایکسین قادری و اینٹی تھیفٹ سیل کی ملی بھگت سے شہریوں کے پانی و جائز حق پر ڈاکہ زنی و لوٹ کھسوٹ کا عمل جاری سب سوئل کی آڑ لیکر سائٹ کی فیکٹریاں سیراب شہری ہائے رے پانی ہائے پانی کی دھائی تک محدود واٹر کارپوریشن سب اچھا ہے سب اچھا ہے کا رٹا فیکیشن کے راگ تک محدود فرائض و اختیارات مایہ کی سلامی پر مامور باوثوق ذرائع کے مطابق سائٹ کے علاقے میں وائٹ لیکوئیڈ گولڈ مافیا نے لگ بھگ 5 سو کے قریب ایک انچ کی لائنوں کا جال بچھا رکھا ہے بڑی ھیوی موٹروں کے زریعے پانی کی غیرقانونی ترسیل جاری واضح رہے بند ہونے والی ‘ آر سی کولا ‘ کمپنی کے ساتھ یہ گورکھ دھندا چلایا جارہا ہے ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا عظمت نامی شخص اس پانی چوری کے غیرقانونی کاروبار میں ملوث ہے جو کہ وہاں کھلے عام اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ ہاں یہ لائنیں میٹھے پانی کی ہیں اسکا مزید دعویٰ ہے کہ وہ مبینہ طور پر اس غیرقانونی دھندے میں اپنے مختلف بااثر و طاقتور پارٹنرز کیساتھ یہ گورکھ دھندا چلاتا ہے اختیارات و فرائض کے مطابق ہر پارٹنر مالا مال ہے شہر کراچی میں واٹر مافیا کے خلاف تابڑ توڑ آپریشن کیساتھ قانونی و محکمہ جاتی کاروائیوں کے باوجود پانی کی کھلی چوری کے سبب شہریوں کا واٹر کارپوریشن کی انتظامیہ سمیت قانون و اسکے نفاذ سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے دوسری طرف اس قدر وسیع پیمانے پر پانی کی چوری کے نیٹ ورک کی موجودگی نا صرف حیران کن بلکہ انتظامیہ کے کردار و عمل پر سوالیہ نشان بھی ہے پانی مافیا کے خلاف بلا تفریق کاروائی و کڑا احتساب وقت کی ضرورت اور واٹر کارپوریشن انتظامیہ کے باکردار و اصول و قانون پسند افسران ملازمین کی بھی ضرورت ہے پانی مافیا کا تدارک نا صرف واٹر کارپوریشن کے ریونیو میں اربوں کھربوں کے اضافے کا باعث ہوگا بلکہ شہریوں سمیت ملازمین کو بھی بڑا ریلیف ملے گا اصل کام اس سسٹم مافیا کے گلے میں گھنٹی ڈالنے کا ہے کون کروڑوں اربوں کی ناجائز آمدنی سے منہ موڑے اسکے لئے قانون کا ڈنڈا و شکنجہ اور کڑا احتساب ضروری ہے جسکے لئے سپریم کورٹ ریاست و اداروں کو باہم اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ مئیر و ڈپٹی مئیر چیف ایگزیکٹو و چیف آپریٹنگ آفیسر واٹر کارپوریشن سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے