آفیشل سیکرٹ ایکٹ، آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہ کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا
شیئر کریں
صدر مملکت عارف علوی کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہ کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ منگل کو سپریم کورٹ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل معاملے کی تحقیقات کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے دائر کی اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت کو 10 دن میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے۔ درخواست کے زیر التوا ہونے تک آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ پر عمل درآمد روک دیا جائے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ صدر مملکت کے بیان کے بعد قانون سازی پر سوالات اٹھ رہے ہیں، آفیشل سیکرٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ سے براہ راست عوام کے حقوق وابستہ ہیں۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کر دی تھی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر جاری کیے گئے بیان میں صدر علوی نے کہا تھا کہ اللہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں ان بلز سے اتفاق نہیں کرتا، میں نے اپنے عملے کو کہا کہ بل کو بغیر دستخط کے واپس بھیجیں، میں نے عملے سے کافی بار تصدیق کی کہ بلز بغیر دستخط کے واپس بھیج دیے گئے ہیں۔ عارف علوی کے مطابق مجھے آج معلوم ہوا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا، اللہ سب جانتا ہے، میں ان سب سے معافی مانگتا ہوں جو ان بلز سے متاثر ہوں گے۔