خواتین کے پردے سے متعلق علما فیصلہ کریں گے،طالبان
شیئر کریں
طالبان رہنما وحید اللہ ہاشمی نے کہاہے کہ افغانستان میں شرعی قانون ہوگا، خواتین کے کام کرنے سے متعلق علما شوری کونسل فیصلہ کرے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق سینئر طالبان رہنما وحید اللہ ہاشمی نے خبر ایجنسی کو انٹرویومیں کہا کہ اس بات کے کوئی امکانات نہیں کہ افغانستان میں جمہوری حکومت ہو، افغانستان میں اسلامی حکومت قائم ہوگی، جسے شرعی نظام کے تحت چلایا جائے گا۔خواتین کے پردے کے بارے میں وحید اللہ ہاشمی نے کہا کہ خواتین کیلئے برقع، حجاب یا عبایہ ہونے کا فیصلہ علماء کریں گے۔علاوہ ازیںطالبان نے اپنے اراکین کی جانب سے کی جانے والی انتقامی کارروائیوں اور مظالم کی رپورٹس کی تحقیقات کرانے کا عندیہ دے دیا ہے۔طالبان کے ایک عہدیدار نے غیرملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان اپنے اعمال کے لیے جوابدہ ہوں گے اور وہ اراکین کی جانب سے کی جانے والی انتقامی کارروائیوں اور مظالم کی رپورٹس کی تحقیقات کریں گے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے عہدیدار نے مزید کہا کہ طالبان نے آئندہ چند ہفتوں کے اندر افغانستان پر حکمرانی کے لیے ایک نیا فریم ورک متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا ہے۔طالبان عہدیدار نے بتایا طالبان کے قانونی، مذہبی اور خارجہ پالیسی کے ماہرین اگلے چند ہفتوں میں ایک نیا حکومتی فریم ورک پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ طالبان نے افغانستان پر قبضے کے بعد سے ایک اعتدال پسند تاثر پیش کرنے کی کوشش کی ۔تب سے کچھ افغانوں اور بین الاقوامی امدادی اور وکالت گروپوں کے مطابق احتجاج کرنے والوں کے خلاف سخت جوابی کارروائی کی جا رہی ہے، اور ایسے لوگوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے جو حکومتی عہدوں پر فائز رہے ہیں، طالبان پر تنقید کرتے تھے یا امریکیوں کے ساتھ کام کرتے تھے۔طالبان عہدیدار نے کہا کہ ہم نے عام شہریوں کے خلاف مظالم اور جرائم کے کچھ واقعات کے متعلق سنا ہے اگر طالبان (ارکان) امن و امان کے لیے یہ مسائل پیدا کر رہے ہیں تو ان کی تحقیقات کی جائیں گی۔