میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نواز شریف کو این آر او دینا فوج کا کام نہیں، سیاسی معاملات سے لاتعلق ہیں، میجر جنرل آصف غفور

نواز شریف کو این آر او دینا فوج کا کام نہیں، سیاسی معاملات سے لاتعلق ہیں، میجر جنرل آصف غفور

ویب ڈیسک
منگل, ۲۲ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

راولپنڈی (بیورو رپورٹ/ خبر ایجنسیاں) ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ملک میں سول ملٹری کی کوئی تقسیم نہیں سیاسی جماعتیں آپس میں باتیں کرتی ہیں تاہم پاک فوج کا کسی سیاسی معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔راولپنڈی میں پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ خیبر ویلی میں 15 جولائی کو شروع کئے گئے آپریشن خیبر فور کو مکمل کرلیا گیا ہے جس کے دوران 2 جوان شہید اور 6 زخمی ہوئے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق خیبر ایجنسی کی راجگال اور شوال وادی میں شروع کئے گئے آپریشن خیبر 4 کے دوران 253 کلو میٹر علاقہ کلئیر کرایا گیا۔ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران 52 دہشت گرد ہلاک اور 31 زخمی ہوئے جب کہ ایک گرفتار اور 4 نے خود کو حوالے کیا۔ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران سیکڑوں بارودی سرنگیں ناکارہ بنائی گئیں، آپریشن میں تیار آئی ای ڈیز بھی برآمد ہوئیں جب کہ آئی ای ڈی بنانے کے ایک مواد پر میڈ ان انڈیا کا لیبل ملا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا سول ملٹری تعلقات میں کوئی اختلاف نہیں ہم ایک پیج پر ہیں، اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن اسے سول ملٹری تعلقات سے نہ جوڑیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جو بھی چاہتا ہے ڈان لیکس انکوائری منظرعام پر آئے وہ حکومت سے درخواست کرے، ڈان لیکس انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کااختیار حکومت کا ہے اور رپورٹ حکومت کو کھولنی ہے فوج کو نہیں۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو این آر او دینے کے سوال پر ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ این آر او ایک سیاسی سوال ہے اور فوج نے کسی این آر او کی منظوری نہیں دینی۔ترجمان نے کہا کہ چیرمین سینیٹ کی تجویز پر گرینڈ ڈائیلاگ اگر ہوا تو فوج اس کا حصہ بنے گی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ لاہور کے ارفع کریم ٹاور کے قریب ہونے والے خودکش حملے کا ہدف وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف تھے لیکن آخری لمحے دہشت گردوں نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ سوشل میڈیا پر قومی پرچم جلائے جانے کی ویڈیو سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی پاکستان کے پرچم کی توہین برداشت نہیں کرسکتا، سب کو معلوم ہے کہ کس کے کہنے پر اور کس نے پرچم کو نذرآتش کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے پاکستان کے قومی تہواروں میں قوم کا جذبہ قدرے سرد پڑچکا تھااور اداروں اور قوم کے درمیان جشن ازادی کو منانے کا والہانہ جوش بھی مفقود ہوچکا تھا مگر حالیہ جشن ازادی کی کامیاب تقریبات اور قوم کے جوش و خروش نے ماضی کی تمام روایات کو پیچھے چھوڑ دیاقوم کے ملی جوش و حمیت کو قائم و دائم رکھنے والی ان تقریبات کی کامیابی کے پیچھے عسکری اداروں کی دہشت گردوں کے خلاف وہ بروقت کارروائیاں ہیں جو انہوں نیجشن ازادی کی تقریبات کو سبوتاژ کرنے کے لئے کرنی تھیںاس حوالے سے ڈی جی ائی ایس پی ار جنرل میجر جنرل اصف غفور نے اپنی تازہ پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان میں ایف سی اور دیگر اداروں کے تعاون سے جشن ازادی کی تقریبات پر حملے کرنے والے گروہ کے خلاف بارہ اگست کو بڑاکامیاب اپریشن کرکے ان کا اتشین اسلحہ اور ایمونیش قبضہ میں لے لیا گیاتھا جس کی وجہ سے وہ جشن ازادی کی تقریبات پر حملے کرنے مین ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی پرچم کو جلا کر اپنی نفرت اور پاکستان سے دشمنی کا اظہار کرنے والے غداروں سے پوری قوم نفرت کرتی ہیاس حوالے سے ڈی جی ائی ایس پی ار کی تازہ ترین پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال کردیا کہ جیسا کہ اپ نے کہا ہے کہ اس جشن ازادی پر ان ان علاقوں میں پاکستانی پرچم لہرایا گیا جہاں اس کا تصور نہیں تھا تو کیا ایسے لوگوں کے خلاف تحقیقات ہوں گے جو پاکستان کا پرچم جلاتے ہیں تو جوابا ڈی جی ائی ایس پی ار نے سوال کردیا کہ کیا اپ سمجھتے ہیں کہ جو پاکستان کا پرچم جلاتا ہے اسکے خلاف تحقیقات کرنی چاہیں یہ تو سب کو معلوم ہے کہ کس نے پرچم جلایاپوری قوم جانتی ہے کہ کس نے پرچم کس کے کہنے پر جلایاجب پوری قوم اس کو معاف کرنے پر تیار نہیں اور قوم پرچم کی توہین برداشت نہیں کرسکتی تو فوج کیسے اس کو برداشت کرسکتی ہیپوری قوم پرچم جلانے والوں کے خلاف متحد ہیہر پاکستانی رد الفساد کا سپاہی ہے اسی وجہ سے توپوری فوج عوام کے ساتھ ہیاسی لئے توہم زندہ ہیں ایک سوال کے جواب میں ڈی جی ائی ایس پی ار میجر جنرل اصف غفور کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف4دہائیوں تک پاک فوج میں رہے ہیں انہیں ریٹائرڈ ہوئے بھی10سال گزر چکے ہیں اب وہ ایک سیاسی لیڈر کے طور پر کام کر رہے ہیں پاک فوج میں کسی سابق سربراہ کے نہیں بلکہ موجودہ سربراہ قمر جاوید باجوہ کی پالیسیاں چلتی ہیں پرویز مشرف کے میڈیا پر بیانات ان کے سیاسی لیڈر کے طور پر دیکھے جائیں جبکہ انڈیا کے خلاف بیان اور دفاعی نقطہ نظر سے دئیے جانے والے بیانات ان کے تجربے کی عکاسی کرتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں