ڈکٹیٹر نے معاشرے میں عدم برداشت کو تقویت دی، لوگ قانون ہاتھ میں لینے لگے، سپریم کورٹ
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورورپورٹ) سپریم کورٹ نے توہین رسالت کے مبینہ ملزم مروت حسین کی درخواست ضمانت ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس دوست محمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی، دوران سماعت جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیے کہ ایک سابق ڈکٹیٹر نے معاشرے میں عدم برداشت کو تقویت دی ہے، اب لوگ قانون کو ہاتھ میں لے لیتے ہیں سنی سنائی بات پر لوگ خود ہی درخواست گزار استغاثہ اور جج بن جاتے ہیں،بدقسمتی سے اساتذہ بچوں کو درست سانچے میں نہیں ڈھال رہے۔ انہوں نے مزید ریمارکس میں کہا کہ صرف وعدوں اور تقریروں سے معاشرے میں تبدیلی نہیں آ سکتی بدقسمتی سے تمام اداروں کے لوگ باتوں سے تبدیلی کی کوشش کرتے ہیں، اداروں کے ذمہ داری لینے تک عدم برداشت بڑھتی رہے گی۔ دوران سماعت عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ملزم کی درخواست ضمانت منظور کر لی اور ملزم کو ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے رہا کرنے کی ہدایت کردی ہے، عدالت نے قرار دیا ہے کہ ملزم نے بظاہر توہین رسالت نہیں کی ہے۔