میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ اینٹی کرپشن میں پیدا گیر افسران بے لگام

محکمہ اینٹی کرپشن میں پیدا گیر افسران بے لگام

ویب ڈیسک
پیر, ۲۲ جولائی ۲۰۲۴

شیئر کریں

( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) محکمہ انسداد رشوت ستانی سندھ اپنے قیام سے ابتک اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام، تحقیقاتی اداروں کا اعتماد و بھروسہ عوام سے اٹھتا جارہا ہے جو ریاستی رٹ اور حکومت کیلے نوشتہ دیوار ہے ۔سابق چیئرمین نے عہدہ چھوڑتے ہوئے کچھا چٹھا کھول دیا ۔ ادھر ذرائع کہتے ہیں کہ کئی ڈائریکٹرز نے چارج چھوڑ دیے۔ دوسری طرف نئے نامزد چیئرمین اینٹی کرپشن کی حیثیت سے سنیئر و تجربہ کار بیورو کریٹ بدرجمیل میندھرو نے بھی چارج لینے سے انکار کرتے ہوئے ہاتھ کھڑے کردیے تھے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ وزیر اینٹی کرپشن کی سسٹم مافیا کو کھلی چھوٹ نے نا صرف ادارے کو بلکہ اسکی ساکھ بھی داؤ پر لگا دی۔ ادھر سندھ سرکار کی مجرمانہ چشم پوشی نے کئی سوالات کھڑے کردیے۔ کیا اوپر تا نیچے سب اس دھندے میں شریک ہیں کیا سب کی جیبیں اختیارات کے مطابق گرم کی جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ سابق چیئرمین نے بدعنوانیوں اور اختیارات سے تجاوز سے متعلق جو کہا وہ سو فیصد درست لگ رہا ہے ۔عوام کا کئی تحقیقاتی اداروں سے بھروسہ و اعتماد اٹھتا جارہا ہے جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ اندرونی ذرائع نے بتایا کہ اسوقت محکمہ اندھیر نگری چوپٹ راج کے مصداق چلایا جارہا ہے سرکل آفیسر ، ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈائریکٹرز ماہانہ سسٹم کو ادائیگی کے نام پر نا صرف ‘ بوگس انکوائریز، بلکہ خارج نمٹائی جانے والی انکوایریز کا تماشہ بھی کر رہے ہیں۔ ادارے کے بد مست افسران خلاف ضابطہ ریٹائرڈ ملازمین کی بھی جبری انکوائریز چلا رہیں ہیں مذکورہ تحقیقاتی ادارہ نا صرف ‘ سپریم و ھائی کورٹ بلکہ سندھ حکومت و محکمہ جاتی بائی لاز کے بھی برخلاف اقدامات اٹھا رہا ہے جو کہ قانون و آئین سے سنگین مذاق ہے ذرائع کے مطابق لگ بھگ ‘ 30 ‘ نئے سب انسپکٹرز کی تعیناتی سے سینئر انسپکٹرز حواس باختہ ہیں اینٹی کرپشن کے ایک ذمہ دار افسر نے بتایا کہ سب سے زیادہ دباؤ ضلع جنوبی اور غربی کے ذمہ داران پر ڈالا جارہا ہے ذرائع نے انکشاف کیا کہ کچھ منظور نظر کرم فرماؤں کو کھلی چھوٹ دیکر میدان کار زار میں اتارا ہوا ہیں جن میں سے کچھ کے نام ‘ یاسر، توقیر، پھپھلوٹو، و دیگر ‘ انسپکٹرز نے وصولیوں کا بازار گرم کر رکھا ہے شہریار نامی بیٹر جسکے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ براہ راست خود کو وزیر اینٹی کرپشن کا خاص کارندہ کہتا ہے بیٹ جمع کرتا ہے منفی ہتھکنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے فون کر کر کے پارٹیز کو ڈراتے ہیں اور تعاون نہ کرنے پر انکے خلاف ماورائے قانون لیٹر نکال کر انہیں ہراساں کرتے ہیں۔ ساؤتھ میں تمام سرکاری دفتر ہیں یہاں سب سے زیادہ بھتہ وصولی کا بازار گرم ہے افسران کا کہنا ہے کہ کام کرنا مشکل ہوگیا۔ افسران اور پارٹیز کو دفتر بلاکر لاک اپ کرنے کی دھمکیاں دے کر انکے گھروں اور دیگر جگہ سے فون کراکے بھاری رقوم لی جا رہی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں