میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
9 ہزار طلبہ کی تعلیم پر ایک ارب 72 کروڑکا خرچ مشکوک ہو گیا

9 ہزار طلبہ کی تعلیم پر ایک ارب 72 کروڑکا خرچ مشکوک ہو گیا

ویب ڈیسک
هفته, ۲۲ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

محکمہ لیبر کے شعبہ تعلیم کی شاہانہ انداز، صرف 9 ہزار طلبہ کی تعلیم پر ایک ارب 72 کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کردیا، کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں رقم کی شفافیت مشکوک ہوگئی۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ محنت و افرادی قوت کے کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ ریجن میں تعلیمی ادارے قائم ہیں، محکمہ لیبر کے تعلیمی اداروں میں مزدوروں کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں، محکمہ محنت کے شعبہ تعلیم کا دعویٰ ہے کہ کراچی اور حیدرآباد کے تعلیمی اداروں میںمالی سال 2021-22 کے دوران 6ہزار 7 سو 87 طلبہ و طالبات زیر تعلیم رہے، سکھر اور لاڑکانہ میں 2 ہزار 2 سو طلبہ و طالبات زیر تعلیم رہے، محکمہ محنت کے شعبہ تعلیم نے 9 ہزار 13 طلبہ و طالبات کی تعلیم پر ایک ارب 72 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ کئے ہیں، کراچی اور حیدرآباد میں ایک ارب 25 کروڑ 10 لاکھ جبکہ سکھر اور لاڑکانہ ریجن میں 47 کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں، محکمہ محنت و افرادی قوت کے شعبہ تعلیم نے اس طرح ایک طالب علم پر ایک ماہ میں 15 ہزار 9 سو 41 روپے خرچ کئے ہیں،کسی بھی محکمہ یا سرکاری ادارے کی جانب سے ایک طالب علم پر ایک ماہ میں تقریبن 16 ہزار خرچ کرنا شاہانہ انداز ہے اور اتنے پیسوں سے طالب علم اچھے نجی ادارے میں معیاری تعلیم حاصل کرسکتا ہے، ایک سال میں صرف 9 ہزار طلبہ و طالبات پر ایک ارب 72کروڑ روپے خرچ کرنے سے محکمہ محنت و افرادی قوت کے شعبہ تعلیم کی غلط منصوبابندی ظاہر ہوتی ہے۔ آڈٹ حکام نے محکمہ لیبر کے شعبہ تعلیم کو آگاہ کیا کہ طلبہ و طالبات کی کم تعداد پر بھاری رقم خرچ کرنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے لیکن شعبہ تعلیم کے افسران نے کوئی جواب نہیں دیا، تحریری درخواست کے باوجود محکمہ محنت و افرادی قوت کے شعبہ تعلیم کے افسران نے ڈپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب نہیں کیا، آڈٹ حکام نے کفایت شعاری کے اقدامات لینے اور ایک سال میں صرف 9 ہزار طلبہ و طالبات کی تعلیم پر ایک ارب 72 کروڑ روپے خرچ کرنے کی دعویٰ کرنے والے ذمیدار افسران کا تعین کرنے کی سفارش کی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں