اسسٹنٹ کمشنرلطیف آبادآفس میں کرپشن کے نئے ریکارڈقائم ہونے لگے
شیئر کریں
(رپورٹ :علی نواز) اسسٹنٹ کمشنر لطیف آباد کے آفس میں کرپشن کے نئے رکارڈ قائم ہوگئے، یوٹیلیٹی ویری فکیشن کی مد میں بھی لاکھوں روپے لیے جانے لگے، رہائشی اسکیموں کی فی ایکڑ کا 70 ہزار سے ایک لاکھ روپے اور سیل سرٹیفکیٹ کا 30 ہزار ریٹ مقرر، لالا اقبال اعوان نے نجی ایجنٹس بھی چھوڑ دئے، رہائشی عذاب میں مبتلا، تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر آفیس لطیف آباد میں کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم ہوگئے ہیں،ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر لطیف آباد کی آفیس میں ساتویں فارم میں داخلا رکھنے کیلئے 50 ہزار سے 70 ہزار کا ریٹ مقرر کیا گیا ہے جنک رہائشی اسکیموں کی داخلا کی مد میں 70 ہزار روپے سے ایک لاکھ تک ریٹ مقرر کیا گیا ہے، سیل سرٹیفکیٹ کی مد میں 30 ہزار لئے جا رہے ہیں جبکہ بجلی و گیس کی ویری فکیشن کی مد میں بھی لاکھوں روپے بٹورنے کا سلسلہ جاری ہے، ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر لالا اقبال اعوان کی سرپرستی میں منظم مافیا نے تمام کاموں کی ریٹ مقرر کردیئے ہیں اور رشوت نہ دینے والے شہریوں کو مختلف طریقوں سے حراسان بھی کیا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر نے آفس و باہر نجی ایجنٹس بھی چھوڑ دیے ہیں جو تمام کاموں کو ٹھیکے میں لیتے ہیں، واضح رہے کہ اسسٹنٹ کمشنر لطیف آباد لالا اقبال اعوان پر ہوٹلوں، شادی ہالوں سمیت دیگر کاروبار کرنے والے افراد سے بھاری رشوت لینے کے سنگین الزامات ہیں، لطیف آباد کے رہائشیوں نے وزیراعلیٰ سندھ، چیف سیکرٹری سندھ، کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مطالبہ کیا ہے کہ کرپٹ اسسٹنٹ کمشنر لالا اقبال اعوان کو ہٹا کر کرپشن چین توڑا جائے۔