میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ کا فیصلہ حق میں ہو یا مخالفت میں اسے قبول کریں گے‘ رانا ثناء اللہ

سپریم کورٹ کا فیصلہ حق میں ہو یا مخالفت میں اسے قبول کریں گے‘ رانا ثناء اللہ

منتظم
هفته, ۲۲ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

جج تمام باتوں کا ادراک رکھتے ہیں، ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہونا چاہیے جس کا خیمازہ آئندہ سالوں تک برداشت کرنا پڑے‘ گفتگو
وزیراعظم کیخلاف مقدمہ سیاسی ہے، فیصلہ کیا ہوگا جزا یا سزا ملے گی یہ اہم نہیں، ہمارے لیے کافی ہے وزیراعظم صادق اور امین ہیں‘طلال چوہدری
صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حق میں ہو یا مخالفت میں اسے قبول کریں گے، پارٹی میں رائے ہے کہ یہ کیس نواز شریف کی ذات کو نشانہ بنانے کے لیے تھا۔گزشتہ روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ بھٹو اور نوازشریف کا کیس سیاسی ہے، نوازشریف کی 36 سال کی سیاسی زندگی میں کوئی الزام ان پر نہیں لگایا جاسکتا، چند لوگ اپنی خواہشات کا بار سپریم کورٹ کے کاندھے پر ڈالنا چاہتے ہیں۔سپریم کورٹ کے جج تمام باتوں کا ادراک رکھتے ہیں، ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہونا چاہیے جس کا خیمازہ آئندہ سالوں تک برداشت کرنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا موقف بالکل واضح ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہو یا مخالفت میں اسے قبول کریں گے، فیصلہ حق میں نہیں آیا تو پارٹی عوام کی عدالت میں ضرور جائے گی۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ روزانہ عدالت کے باہر عدالت لگائی جاتی ہے، پارٹی میں رائے ہے کہ یہ کیس نواز شریف کی ذات کو نشانہ بنانے کے لیے تھا، پارٹی میں یہ مضبوط رائے ہے کہ سب نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس نے مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کو مزید مضبوط کردیا ہے، ہمیں یقین ہے کہ ہم عوامی عدالت میں ضرور سرخروں ہوں گے اور اگر عوام نے ہمیں ٹھکرا دیا تو ان کا فیصلہ بھی قبول کریں گے۔دوسری جانب طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے خلاف مقدمہ سیاسی ہے، فیصلہ کیا ہوگا جزا یا سزا ملے گی یہ اہم نہیں، سزا کی پرواہ نہیں، ہمارے لیے کافی ہے وزیراعظم صادق اور امین ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں