میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دہشت گرد اب بھی پاکستان میں فنڈز جمع کرنے میں مصروف ہے، امریکا

دہشت گرد اب بھی پاکستان میں فنڈز جمع کرنے میں مصروف ہے، امریکا

منتظم
هفته, ۲۲ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں نمایاں کمی آئی مگر سرحد پار دہشت گردی کی کارروائیاں نہیں روکیں،محکمہ خارجہ
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت پاکستان نے ملک میں دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے فنڈز جمع کرنے کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کیے تو اسے خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔غیرملکی خبررسا ں ادارے کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہاکہ پاکستان کو انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں اہم اتحادی قرار دیا جبکہ پاکستان کو ایسے ممالک کی فہرست میں بھی شمار کیا گیا جہاں پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔محکمہ خارجہ کے مطابق پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں نمایاں کمی آئی جو مسلسل جاری ہے جبکہ یہ بھی الزام لگایا کہ اسلام آباد سرحد پار دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والے گروپوں کو روکنے میں ناکام رہا۔ پاکستان منی لانڈرنگ کے حوالے سے کام کرنے والے ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کا حصہ ہے جو فائنینشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا ذیلی ادارہ ہے۔ایف اے ٹی ایف ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جو 1989ء میں قائم ہوا جس کا مقصد منی لانڈرنگ کے خلاف لڑائی کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہے، تاہم 2001 میں اس ادارے کے دائرہ کار کو مزید بڑھاتے ہوئے اسے دہشت گردی کے لیے جمع کی جانے والی رقوم پر کارروائی کرنے کی ذمہ داری بھی سونپ دی گئی۔امریکی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کو ’انسداد دہشت گردی ایکٹ‘ کے ذریعے ایک مجرمانہ فعل قرار دے دیا لیکن پاکستان میں تحقیقات میں عدم وسائل اور کمزور عدالتی نظام کی وجہ سے اب تک بڑی تعداد میں اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔امریکی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2015 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے مناسب اقدامات نہ کرنے کی بنا پر اپنے نظر ثانی کے عمل سے خارج کر دیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ سال اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کے ممبر ممالک کے درمیان پاکستان کے حوالے سے انتہا پسند تنظیم داعش اور القاعدہ کے خلاف اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں کے اطلاق میں فرق کی وجہ سے تشویش پائی گئی تھی۔امریکی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف کارروائی کا قانون موجود ہونے کے باوجود لشکر جھنگوی اور اس کی ذیلی تنظیمیں گذشہ برس فنڈز جمع کرنے میں مصروف رہیں جبکہ پاکستان کی جانب سے ان تنظیموں پر میڈیا کوریج کی پابندیاں بھی انہیں عطیات جمع کرنے سے نہیں روک سکیں۔تاہم رپورٹ میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا کہ پاکستان نے مارچ 2015 سے مارچ 2016 تک ملک میں موجود دہشت گرد تنظیموں اور دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے بینک اکاؤنٹس کو بڑی تعداد میں منجمد کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں